امریکی وزیرِ خارجہ نے غیر ملکی – خصوصاً چیچن جنگجووں – کے سرحد پار کرکے روس سے یوکرین میں داخل ہونے کی اطلاعات پر تشویش ظاہر کی ہے۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے یوکرین کے مشرقی علاقوں میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسندوں کی صفوں میں چیچن جنگجووں کی مبینہ موجودگی کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق جان کیری نے ان اطلاعات پر اظہارِ تشویش اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ بدھ کو ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران کیا تھا۔
محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ جان کیری نے ان اطلاعات پر بھی گہری تشویش ظاہر کی کہ غیر ملکی – خصوصاً چیچن جنگجو –سرحد پار کرکے روس سے یوکرین میں داخل ہورہے ہیں تاکہ وہاں جاری علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دے سکیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے یوکرین میں سرگرم علیحدگی پسندوں کو دی جانے والی ہر قسم کی امداد روکنے، ان کے اقدامات کی مذمت کرنے اور انہیں ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ترجمان کے مطابق جان کیری نے زور دیا کہ روس کشیدگی میں کمی اور بحران کے خاتمے کے لیے یوکرین کے نومنتخب صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ روابط بڑھائے۔
جین پساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت میں شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کو بین الاقوامی تحویل میں دینے کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔
ترجمان کے مطابق جان کیری نے شام کے باقی ماندہ آٹھ فی صد کیمیاوی ہتھیاروں کی بیرونِ ملک منتقلی میں تاخیر اور کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کی شام میں حالیہ گرفتاری اور رہائی پر بھی تشویش ظاہر کی۔
دوسری جانب روس کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ جان کیری کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں روسی وزیرِ خارجہ نے مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری کارروائی فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔
ماسکو میں وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق سرجئی لاوروف نے جان کیری پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حکومت پر فوجی کارروائی روکنے اور علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ براہِ راست مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق جان کیری نے ان اطلاعات پر اظہارِ تشویش اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ بدھ کو ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران کیا تھا۔
محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے جمعرات کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ جان کیری نے ان اطلاعات پر بھی گہری تشویش ظاہر کی کہ غیر ملکی – خصوصاً چیچن جنگجو –سرحد پار کرکے روس سے یوکرین میں داخل ہورہے ہیں تاکہ وہاں جاری علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دے سکیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے اپنے روسی ہم منصب سے یوکرین میں سرگرم علیحدگی پسندوں کو دی جانے والی ہر قسم کی امداد روکنے، ان کے اقدامات کی مذمت کرنے اور انہیں ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
ترجمان کے مطابق جان کیری نے زور دیا کہ روس کشیدگی میں کمی اور بحران کے خاتمے کے لیے یوکرین کے نومنتخب صدر پیٹرو پوروشینکو کے ساتھ روابط بڑھائے۔
جین پساکی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ٹیلی فونک بات چیت میں شام کے کیمیاوی ہتھیاروں کو بین الاقوامی تحویل میں دینے کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا۔
ترجمان کے مطابق جان کیری نے شام کے باقی ماندہ آٹھ فی صد کیمیاوی ہتھیاروں کی بیرونِ ملک منتقلی میں تاخیر اور کیمیائی ہتھیاروں کے ماہرین کی شام میں حالیہ گرفتاری اور رہائی پر بھی تشویش ظاہر کی۔
دوسری جانب روس کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ جان کیری کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں روسی وزیرِ خارجہ نے مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری کارروائی فوری روکنے کا مطالبہ کیا۔
ماسکو میں وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق سرجئی لاوروف نے جان کیری پر زور دیا کہ وہ یوکرین کی حکومت پر فوجی کارروائی روکنے اور علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ براہِ راست مذاکرات شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔