شام قتلِ عام، سلامتی کونسل کی خاموشی ’بدنامی کا باعث‘

سمنتھا پاور نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ، اُن کی دانست میں، شام میں بڑے پیمانے پر انسانی مظالم، اپنی نوعیت کی بد ترین پُر تشدد کارروائی ہے
صدر براک اوباما کی طرف سے اقوام متحدہ میں امریکہ کی نامزد سفیر کا کہنا ہے کہ شام میں قتلِ عام کے معاملے پر عالمی ادارے کی سلامتی کونسل کی اختیار کردہ خاموشی ’بد نامی کا باعث ہے، جسے تاریخ اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرے گی‘۔

نامزدگی کی توثیق کے سلسلے میں ہونے والی سینیٹ کی امورِ خارجہ کی کمیٹی کی سماعت میں بات کرتے ہوئے، سمنتھا پاور نے کہا کہ، اُن کی دانست میں شام میں بڑے پیمانے پر انسانی مظالم، اپنی نوعیت کا بد ترین عمل ہے۔

قومی سلامتی سے متعلق وائٹ ہاؤس کے سابق اہل کار اور قتل عام کےواقعات پر گہری نظر رکھنے والی ماہر خاتون کو سوزن رائیس کی جگہ نامزد کیا گیا ہے، جنھیں گذشتہ ستمبر میں لیبیا کے شہر بن غازی میں واقع امریکی مشن پر ہونے والے مہلک حملے کے بارے میں انتظامیہ کی طرف سے پیش کی جانے والی وضاحت پر ہدف تنقید بنایا گیا تھا، جِس واقعے میں چار امریکی ہلاک ہوئے۔

پاور نے سینیٹ کے ارکان کو بتایا کہ وہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کی ریاست کے خلاف تعصب اور حملوں کو ناقابلِ قبول گردانتی ہیں، اور یہ بات ’نامعقول‘ ہے کہ تخفیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کی سربراہی ایران کے حوالے ہے۔

باور کیا جاتا ہے کہ پاور کو پارلیمانی ایوان کے دونوں طرف کے ارکان کی حمایت حاصل ہے اور توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے عہدے پر اُن کی نامزدگی کی منظوری مل جائے گی۔

بیالیس سالہ، پاور ایک سابقہ صحافی ہیں اور قتل عام کو رکوانے میں امریکہ کی ناکامی کے بارے میں اُن کی تحقیق پر اُنھیں ’پُلٹزر پرائیز‘ مل چکا ہے۔ اُنھیں سرگرم خارجہ پالیسی کا علمبردار قرار دیا جاتا ہے۔