یوکرین پر جوہری حملے کی صورت میں روس کو تباہ کن نتائج کا سامنا ہوگا: امریکہ

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان ایک پریس بریفنگ کے دوران: فائل فوٹو11 جولائی 2022

امریکہ کے صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اتوار کو کہا کہ امریکہ نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے یوکرین پر کوئی جوہری حملہ کیا تو اسے خطرنا ک نتائج کا سامنا ہو گا۔

سلیوان نے امریکی براڈکاسٹ نیٹ ورک 'اے بی سی' کے پروگرام'دس ویک' میں بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عہدے دارں نے روسی عہدے داروں کو نجی طور پر بتا دیا ہے کہ اگر روسی صدر ولادی میر پوٹن نے کسی جوہری حملے کا حکم دیا تو بائیڈن فیصلہ کن انداز میں ردِعمل ظاہر کریں گے، لیکن سلیوان نے یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کس طرح جواب دے گا۔

انہو ں نے کہا کہ امریکہ روسی بیان بازی کا جواب صرف بیان بازی ہی سے نہیں دیتا رہے گا۔

لیکن سلیوان نے 'این بی سی' کے پروگرام 'میٹ دی پریس' میں ایک الگ انٹرویو میں کہا کہ"روس اچھی طرح سمجھتا ہے کہ امریکہ یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں کیا ردِ عمل ظاہر کرے گا کیوں کہ ہم انہیں یہ واضح طور پر بتا چکے ہیں۔"

امریکہ کا یہ ردِ عمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پوٹن نے گزشتہ ہفتے یوکرین پر اپنے سات ماہ کے حملے میں لڑائی میں مددلیے تین لاکھ ریزرو فوجیوں کو طلب کیا ۔

فوجیوں میں اضافے کی یہ کارروائی جنگی میدان میں روسی پسپائیوں کے بعد ہوئی جس دوران کیف کی فورسز نے شمال مشرقی یوکرین کے ان بڑے علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا جن پر روس نے جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں قبضہ کر لیا تھا۔

SEE ALSO: روس میں ریزرو فوجیوں کی طلبی پر احتجاجی مظاہرے، 1300 سے زیادہ لوگ گرفتار

پوٹن کی جانب سے فوجیوں کی طلبی کے خلاف روس میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں اور پولیس ماسکو اور دوسرے مقامات پر مظاہروں میں حصہ لینے والے ہزاروں لوگوں کو گرفتار کر رہی ہے۔

پوٹن کی جنگ کے مخالف یا جنگی محاذ پر مارے جانے کے خوف میں مبتلا بہت سے مرد فضائی ذریعوں سے اچانک فرار ہو کر دوسرے ملکوں میں جا چکے ہیں جب کہ دوسرے لوگ زمینی راستوں سے روس سے جانے کے لیے فن لینڈ ، جارجیا اور دوسرے ملکوں کے ساتھ واقع روسی سرحدوں پر کاروں کی لمبی قطاروں میں شامل ہو چکے ہیں ۔

روس یوکرین کے ان چار علاقوں میں، جن پر اس کا جزوی یا مکمل کنٹرول ہے، پانچ دن پر محیط متنازع ریفرنڈم کرا نے کے مراحل میں ہے ،جہاں اس کاخیال ہے کہ مقامی رہائشی روس کے ساتھ الحاق کی حمایت کریں گے ، جس کے نتیجے میں ماسکو کو دعوے کیے جانے والے نئے علاقوں کے دفاع کا ایک بہانہ مل جائے گا ۔

بعض واقعات میں روسی فوجی گھر گھر جا کر بندوق کی نوک پر یوکرینیوں کو ووٹ ڈالنے کا حکم دے چکے ہیں۔

لیکن یوکرین ، امریکہ اور اس کے دوسرے مغربی اتحادی اس ریفرنڈم کو جعلی اور قانونی طور پر بے نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ یوکرین کی زمین کا کوئی بھی روسی الحاق عالمی طور پر تسلیم نہیں کیا جائے گا۔

SEE ALSO: یوکرین جنگ؛ کیا بین الاقوامی رائے عامہ روس کے خلاف ہموار ہو رہی ہے؟

سلیوان نےکہا کہ یہ ووٹنگ،" قطعی طور پر روس کی جانب سے کسی طاقت یا اہلیت کی علامت نہیں ہے۔"

'سی بی ایس' نیوز کے پروگرام 'فیس دی نیشن' میں اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں، یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ریفرنڈم میں ووٹنگ سے انکار کرنے والے یوکرینیوں کو روسی افواج کی طرف سے نمایاں انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ "وہ ان کی بجلی بند کر سکتے ہیں اور انہیں ایک عام انسانی زندگی گزارنے کا موقع نہیں دیں گے، وہ لوگوں کو مجبور کرتے ہیں، انہیں جیلوں میں ڈال دیتے ہیں، وہ انہیں ان جعلی ریفرنڈم میں آنے پر مجبور کرتے ہیں اور انہوں نے تین لاکھ ریزروس فوجیوں کو متحرک کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، وہ لوگوں کو ، عارضی طور پر مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کو لڑنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔"

لیکن زیلنسکی نے کہا "اس ریفرنڈم کے لیے معاشرے میں کوئی حمایت نہیں ہے۔"

یوکرینی رہنما نے کہا کہ یہ ریفرنڈم پوٹن کی طرف سے "ایک انتہائی خطرناک اشارہ" ہے کہ وہ جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

SEE ALSO: روسی فوجیوں نے یوکرین میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا: یو این تحقیقاتی کمیشن

زیلنسکی نے کہا کہ "پوٹن جانتے ہیں کہ وہ میدانِ جنگ میں ہار رہے ہیں، یوکرین نے ابتدائی طور پر چھینے گئے علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، وہ اپنے معاشرے کو یہ وضاحت نہیں دے سکتے کہ ایسا کیوں ہوا اور وہ ان سوالات کے جوابات تلاش کر رہے ہیں۔"

اب جب مغرب اور یوکرین کا کہنا ہے کہ ووٹنگ تقریباً یقینی طور پر روس کے الحاق کے حق میں پہلے سے طے شدہ ہے، زیلنسکی نے کہا کہ ماسکو پھر یہ کہے گا کہ"اب، یہ مغرب ہے جو روس پر حملہ کرتا ہے، اب مغرب ہمارے علاقوں پر حملہ کر رہا ہے، ہمیں لوگوں کو روس میں شامل ہونے دینا ہے، ان لوگوں کو جو روس کے ساتھ رہنا چاہتے تھے۔"