یمن کے استحکام کے لیے مشکلات پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے، امریکہ نے ملک کے سابق صدر اور دو باغی فوجی کمانڈروں کے خلاف معاشی تعزیرات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پیر کے روز امریکی وزارتِ خزانہ نے سابق صدر علی عبداللہ صالح کے امریکہ میں موجود کسی اثاثے کو منجمد کرنے کا اعلان کیا،اور امریکیوں پر اُن کے ساتھ کسی قسم کی لین دین کی ممانعت کردی ہے۔ دو حوثی باغی کمانڈروں، عبداللہ یحیٰ الحکیم اور عبد الخلیق الحوثی پر بھی اِسی قسم کی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔
امریکہ کی طرف سے اس اقدام سے قبل، گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تعزیرات عائد کر چکی ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ تینوں حضرات مشرق وسطیٰ میں سیاسی عمل کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں اور مسٹر صالح کی 30 برس کی حکمرانی کے بعد آنے والے عبوری دور کی راہ میں مشکلات پیدا کرتے رہے ہیں۔
خلیج تعاون تنظیم کے توسط سے ہونے والے معاہدے کے تحت، مسٹر صالح سنہ 2012 میں اپنے عہدے سےدستبردار ہوئے تھے۔
تاہم، امریکہ کا کہنا ہے کہ پچھلے دو برسوں کے دوران، حوثی باغیوں کی طرف سے یمن کے موجودہ سربراہ، صدر عبد ربو منصور ہادی کے لیے مشکلات پیدا کیے جانے کے پیچھے، بنیادی طور پر وہ ہی تشدد کی کارروائی کی حمایت کرتے رہے ہیں۔
خزانے سے متعلق اہل کار، ڈیوڈ کوہن نے کہا ہے کہ امریکہ معاشی اصلاحات لانے کے لیے یمن کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرتا ہے، اور وہ ملک کے استحکام کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص کو معاف نہیں کرے گا۔