بھارت کے معروف کامیڈین ویر داس کو ایک حالیہ تقریب میں اپنی نظم پڑھنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں پولیس سے ان کے خلاف کارروائی اور گرفتار کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔
یہ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب کامیڈین کی اپنے ہی ملک کے لیے نظم 'میں دو انڈیا سے ہوں' نظم سامنے آئی۔
ویر داس نے ہفتے کو امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے کینیڈی سینٹر میں ایک شو کے دوران 'میں دو انڈیا سے ہوں' نظم پڑھی جس کی ویڈیو انہوں نے اپنے یوٹیوب اکاؤنٹ پر شیئر کی۔
ان کی ویڈیو یوٹیوب پر آنے کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی اور جہاں ان کی نظم کو لوگوں نے پسند کیا وہیں متعدد شہریوں اور معروف شخصیات کی جانب سے ناپسندیدگی کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے۔
ویر داس نے اپنی نظم میں بھارت کے حوالے سے کئی پہلوؤں کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے اپنی نظم کے آغاز میں کہا کہ "میں اس انڈیا سے ہوں جہاں ماسک لگائے ہوئے بچے آپس میں ہاتھ ملا رہے ہوتے ہیں اور وہیں رہنما بغیر ماسک ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہوتے ہیں۔"
کامیڈین نے کہا کہ میں اس انڈیا سے ہوں جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 9000 ہے البتہ ہم پھر بھی چھت پر لیٹ کر تارے دیکھتے ہیں۔
ویر داس کا کہنا تھا کہ میں اس انڈیا سے ہوں جہاں ہم دن میں خواتین کی پوجا کرتے ہیں اور رات میں ان خواتین کا گینگ ریپ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس انڈیا سے ہوں جہاں ٹوئٹر پر لوگ بالی وڈ کے لیے الگ الگ رائے رکھتے ہیں اور وہی لوگ تھیٹر میں بالی وڈ کی وجہ سے اکھٹے ہوتے ہیں۔
اپنی نظم میں ویر داس نے کہا کہ میں اس انڈیا سے ہوں جہاں صحافت ختم ہو گئی ہے اور مرد سوٹ پہن کر اسٹوڈیو میں ہوتے ہیں جب کہ لیپ ٹاپ اٹھائی خواتین سڑکوں پر سچ بتانے کے لیے نکلی ہوئی ہیں۔
'ویر داس جیسے لوگوں کی گرفتار کیا جانا چاہیے'
ویر داس کی اس نظم پر بھارت کے سیاست دان، شوبز شخصیات اور عام شہریوں کی طرف سے ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مقامی ترجمان آدتیہ جھا نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویر داس جیسے لوگوں کو گرفتار کیا جانا چاہیے تاکہ اس کے بعد اس طرح کے الفاظ استعمال کرنے والے اور کسی بھی پلیٹ فارم پر بھارت کی تصویر کی غلط منظر کشی کرنے والے افراد ہمیشہ محتاط رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کو بھارت میں رہنا ہے اور اگر آپ کہتے ہیں کہ میں انڈیا سے ہوں تو آپ کو اس کا احساس ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ بے حد تنقید کا سامنا کرنے کے بعد ویر داس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اپنی نظم سے متعلق وضاحت بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ ویڈیو دو بالکل الگ بھارت پر ایک طنز تھا جہاں مختلف چیزیں ہوتی ہیں، جس طرح دیگر اقوام کی اچھی اور بری تصویر ہوتی ہے۔
کامیڈین ویر داس نے کہا کہ مجھے اپنے ملک پر فخر ہے اور میں یہ فخر اپنے ساتھ پوری دنیا میں لے کر جاتا ہوں۔
دوسری جانب ریاست مہاراشٹر میں بی جی پی کے قانونی مشیر اشوتوش جے دوبے نے ویر داس کے خلاف بھارت کے تشخص کو نقصان اور امریکہ میں بدنام کرنے کی شکایت درج کی ہے۔
بھارتی مصنف چیتن بھگت کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنی والدہ سے لڑوں یا ان کے عیب نکالوں لیکن میں کبھی پڑوسیوں کے گھر ان پر تنقید کرنے نہیں جاؤں گا۔"
چیتن بھگت کے بقول "مجھے اپنے ملک کی سو چیزیں غلط لگ سکتی ہیں لیکن میں کبھی عالمی سطح پر اس پر تنقید نہیں کروں گا۔"
ویر داس کو جہاں تنقید کا سامنا کرنا پڑا وہیں بھارتی اداکارہ کامیا پنجابی نے ان کی حمایت کی ہے۔
کامیا پنجابی نے کہا کہ "میں اس بات سے متفق ہوں کہ بھارت کی دو تصویریں ہیں، بھارت کا ایک رخ ایسا ہے جس پر ہمیں بہت فخر ہوتا ہے اور اس کے لیے ہم مر مٹنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔"
ان کے بقول "بھارت کا ایک ایسا بھی رخ ہے جس کے لیے ہم امید اور کڑی محنت کر رہے ہیں کہ وہ تبدیل ہو جائے۔ اس میں کیا غلط ہے۔"