روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے پرائیوٹ ملٹری گروپ 'ویگنر' کی جانب سے فوجی تنصیبات پر قبضے کو غداری قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کارروائی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔
ویگنر گروپ نے ہفتے کی صبح روس کے جنوبی شہر روستوف آن ڈان میں فوجی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے ایک پیغام میں کہا تھا "اس وقت صبح کے ساڑھے سات بج رہے ہیں اور ہم روستوف شہر میں فوجی ہیڈکوارٹرز کے اندر موجود ہیں جہاں ایروڈروم [فلائٹ آپریشن کا مقام] ہمارے کنٹرول میں ہے۔"
روستوف آن ڈان میں فوجی تنصیبات پر قبضے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کو سخت سزا دی جائے گی اور ویگنر گروپ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے شہر میں استحکام لایا جائے گا۔
صدر پوٹن نے کہا کہ ویگنر گروپ کی کارروائی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ مسلح بغاوت غداری ہے اور جو بھی روس کے خلاف ہتھیار اٹھائے گا اسے سزا دی جائے گی۔
روستوف آن ڈان شہر میں صورتِ حال کا ذکر کرتے ہوئے صدر پوٹن نے کہا کہ شہر میں مشکل صورتِ حال درپیش ہے لیکن جلد اس پر قابو پاتے ہوئے امن قائم کر دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ویگنر گروپ روس کے کرائے کے فوجیوں پر مشتمل ایک نجی فوج ہے جو یوکرین میں باقاعدہ طور پر روسی فوج کے ساتھ مل کر لڑ رہی ہے۔ البتہ یوکرین کے خلاف جاری جنگ سے متعلق اس گروپ کا روسی فوج کے ساتھ تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
ویگنر گروپ کے سربراہ نے حالیہ مہینوں میں روس کی عسکری قیادت پر شدید تنقید کی تھی۔
ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوزن نے ہفتے کو ایک ویڈیو پیغام میںکہا کہوہ روسی فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے کچھ بھی کرنے کے لیے تیار ہیں اور اگر ان کے راستے میں کوئی آیا تو وہ اسے تباہ کر دیں گے۔
ہفتے کی علی الصباح پریگوزن اور ان کے جنگجوؤں کو یوکرین سے روس میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور اس موقع پر انہیں سرحدی محافظوں کی جانب سے کسی بھی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں رہا تھا۔
ویگنر گروپ کے روستوف شہر کی مرکزی فوجی تنصیب پر قبضے کے بعد شہر کے حکام نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور شہر کے مرکز میں جانے سے گریز کریں۔
دوسری جانب روسی دارالحکومت ماسکو کے میئر نے اعلان کیا ہے کہ شہر میں دہشت گردی کی بیخ کنی کے اقدامات کا نفاذ کیا جا رہا ہے اور مختلف مقامات پر چیک پوائنٹس قائم کیے جا رہے ہیں۔
میسجیجنگ ایپلی کیشن ٹیلی گرام پر جاری ایک آڈیو پیغام میں ویگنر گروپ کے سربراہ نے مزید کہا کہ چیک پوائنٹس پر موجود نوجوان اہلکاروں نے ان کے جنگجوؤں سے لڑائی نہیں کی اور ان کے جنگجو 'بچوں' سے نہیں لڑ رہے۔
پریگوزن نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی فوج کے جنرل اسٹاف جنرل ویلری گریسیموف کے احکامات پر ویگنر گروپ کے کیمپ کو راکٹوں، ہیلی کاپٹروں، گن شپ اور آرٹلری سے نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ جنرل ویلری اور وزیرِ دفاع سرگوئی شوئیگو کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ویگنر گروپ کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
دوسری جانب روسی وزارتِ دفاع نے ویگنر کےدعوو ں کو مسترد کر دیا ہے۔
مقامی نیوز ایجنسی ٹی اے ایس ایس نے رپورٹ کیا تھا کہ صدر پوٹن کو ویگنر گروپ کی کارروائیوں پر بریفنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ گروپ کے خلاف ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔