ان دنوں یوں تو واشنگٹن میں ہر جگہ ہی پھول اپنی بہار دکھا رہے ہیں مگر یہاں موسم بہار کا باقاعدہ آغاز ہوتاہے چیری بلاسم فیسٹیول کے ذریعے ۔ چیری کے سفید اور گلابی پھولوں کے اس میلے کی کشش لوگوں کو امریکہ کے طول وعرض سے ہی نہیں بلکہ بھر سے یہاں کھینچ لاتی ہے۔ میلےکے اختتام پر چیری بلاسم پریڈ ہوتی ہے جو اس فیسٹیول کا اصل حسن ہے۔
جس طرح بہار کا تصور رنگ، خوشبو اور پھولوں کے بغیر نامکمل ہے ، اسی طرح واشنگٹن میں بہار کا موسم چیری بلاسم فیسٹیول کے بغیر ناتمام تصور کیا جاتا ہے جو پوری دنیا میں واشنگٹن کی پہچان بن چکا ہے۔
چیری کے یہ درخت 1912ءمیں جاپانی حکومت کی جانب سے امریکہ کو جذبہ ِ خیر سگالی کے تحت بطور تحفہ بھیجے گئے۔ جس کا مقصد جاپان اور امریکہ کی دوستی کو مضبوط کرنا تھا۔
واشنگٹن میں دریائے پوٹامک کے کنارے لگے چیری کے یہ درخت مارچ کے آخر اور اپریل کے شروع میں پوری آب و تاب سے اپنی بہار دکھاتے ہیں۔ چیری کے درختوں کی یہ خوبصورتی دس سے 14 روز کی ہوتی ہے۔ اور واشنگٹن میں انہی دنوں میں چیری بلاسم فیسٹیول منا کر بہار کا استقبال کیا جاتاہے۔
واشنگٹن میں چیری بلاسم نےباقاعدہ طور پر تہوار کی شکل 1935 ء میں اختیار کی۔ تب سے اب تک یہ روایت نہ صرف برقرار ہے بلکہ ہر گزرتے سال کے ساتھ اس تہوار کو منانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
http://www.youtube.com/embed/BtrV-9X62aE
چیری بلاسم فیسٹیول کا ایک خوبصورت حصہ چیری بلاسم پریڈ ہوتی ہے جس میں امریکہ کے مختلف ادارے اور سکولز کے بچے ثقافتی طائفوں کی صورت میں حصہ لیتے ہیں۔ اس پریڈ میں امریکہ کی مختلف ریاستوں کے رنگ نمایاں کیے جاتے ہیں۔ امریکہ کے علاوہ یہاں دیگر بہت سے ملکوں کی روایات دیکھنے کو ملتی ہیں۔ جبکہ اس پریڈ میں ایک خاص حصہ چیری کے درختوں کو واشنگٹن کا حصہ بنانے والے جاپانیوں کی شرکت بھی ہے۔ اس سال اس پریڈ میں جاپان سے آنے والے طالب علموں کی شرکت لوگوں کے لیے خصوصی دلچسپی کا باعث بنی جس سے انہیں جاپانی ثقافت کے رنگ دیکھنے کو ملے۔
پریڈ پر موجود لوگ صبح کے وقت ہی آکر بیٹھ گئے تھے۔ واشنگٹن کی سڑکوں پر پریڈ دیکھنے کے لیے لوگوں کا بے تحاشارش تھا۔
بہار کے رنگوں میں تہوار کے رنگ شامل ہو جائیں تو بہار کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔ پھول، رنگ، خوشبو، ثقافت اور بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت ۔۔۔ واشنگٹن میں بہار اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ جلوہ گر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چیری بلاسم فیسٹیول کی یاد بہت عرصے تک شرکت کرنے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار رکھتی ہے۔