صدر براک اوباما نے اپنے دور صدارت کے آخری سٹیٹ آف دی یونین خطاب کے موضوعات پر بات کرتے ہوئے ہفتے کو کہا ہے کہ ’’امریکہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔‘‘ وہ منگل کی شام اسٹیٹ آف دا یونین خطاب میں امریکی انتظامیہ کی کارکردگی اور پالیسیوں کے بارے میں بات کریں گے۔
تاہم صدر اوباما اور ان کے رپبلیکن ناقدین گزشتہ سات سال کے دوران صدر کی کارکردگی اور امریکہ کی مستقبل کی پالیسیوں پر ایک دوسرے سے اختلاف کرتے ہیں۔
اوباما اس دوران ہونے والی پیش رفت اور مضبوط بنیاد کی تعمیر کے کام کو دیکھتے ہیں جس پر مستقبل میں عمارت تعمیر کی جا سکتی ہے۔
صدر اوباما نے کہا کہ ’’ہمارے کاروبار اب 70 ماہ سے ملازمتیوں کے مواقع فراہم کررہے ہیں اور کل ملا کر ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد ملازمتیں بنتی ہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے صاف توانائی میں تاریخی سرمایہ کاری کی اور ملک کو کم کاربن کے اخراج کے مستقبل کی طرف گامزن کیا۔ ہم ایک کروڑ 70 لاکھ امریکیوں کو صحت کے نظام میں شامل کیا ہے۔‘‘
تاہم رپبلیکن پارٹی کے ارکان نے صدر اوباما کے اقتصادی ریکارڈ کو مایوس کن قرار دیا۔
سینیٹر جان ہوون نے ہفتے کو کہا کہ ’’ہم یہ سننا چاہتے ہیں کہ وہ (اوباما) کس طرف امریکی عوام کی تخلیقی صلاحیت اور تحریک کو بروئے کار لائیں گے۔ رپبلیکن ہونے کی حیثیت سے ہم اپنے عظیم عوام اور ملک کو مقابلے اور جیت کے لیے بااختیار بنانا چاہتے ہیں۔‘‘
سینیٹ میں رپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اکثریتی رہنما مچ مکونل نے ’اے بی سی‘ چینل کے پروگرام ’دس ویک‘ کہا کہ ’’صدر مستقبل کے بارے میں بات کریں گے اور ایک رنگین تصویر پیش کرنے کی کوشش کریں گے جو حقیقت نہیں۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم صدر سے یہ سننا چاہتے ہیں کہ وہ کس طرح داعش کو شکست دیں گے۔‘‘
وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا کہ اوباما اپنی انتظامیہ کے اقدامات کی تعریف کرنے کے علاوہ بھی بہت کچھ کہیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے چیف آف سٹاف ڈینس مکڈونو نے ’دس ویک‘ میں کہا کہ ’’وہ مستقبل کے بارے میں بات کریں گے۔ وہ بہت پر امید ہوں گے۔ وہ عملی اقدامات کی بات کریں گے۔‘‘
میکڈونو صدر کی تقریر لکھنے میں مدد کر رہے ہیں۔
’’وہ اسے روایتی پالیسی تقریر نہیں بنانا چاہتے جس میں وہ کچھ تجاویز کا ذکر کریں گے۔ ہم آئندہ سال کے دوران کئی پالیسی اقدامات کریں گے۔ بلکہ وہ ایک قدم پیچھے ہٹ کر اس ملک کے مستقبل اور اس کو درپیش چیلنجوں پر نظر ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘
صدر اوباما کے خطاب پر رپبلیکن ردعمل ساؤتھ کیرولائنا کی گورنر نکی ہیلے پیش کریں گی جن کے بارے میں کئی افراد توقع کر رہے ہیں کہ انہیں نائب صدر کے عہدے کے لیے نامزد کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔