|
امریکہ کے نئے وزیر خارجہ مارکو روبیو منگل کو، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوسرے ہی روز آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے اپنے ہم منصبوں کی واشنگٹن میں ایک اجلاس کی میزبانی کریں گے۔
واضح رہے کہ "کواڈ" نامی گروپ میں شامل چاروں ممالک چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے بارے میں خدشات رکھتے ہیں۔
واشنگٹن میں محکمہ خارجہ میں ہونے والی یہ ملاقات اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ بیجنگ کا مقابلہ کرنا نئے صدر کے لیے اولین ترجیح ہے۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق اس سے متعلق منصوبہ بندی کی ملاقاتوں میں شامل ایک اہلکار نے کہا کہ وزرائے خارجہ کی میٹنگ کواڈ ممالک کے رہنماؤں کے لیے ٹرمپ کی صدارت میں نسبتاً جلد کوئی سربراہی اجلاس منعقد کرنے کی جانب بھی ایک قدم ہو سکتا ہے۔
SEE ALSO: امریکی انتخابات کے نتائج 'کواڈ' پر اثر انداز نہیں ہوں گے؛ بھارت اور آسٹریلیا کو امیداس کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ کے عہدہ دار وائٹ ہاؤس میں وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک اور ملاقات پر کام کر رہے تھے۔
آسٹریلیا کی وزیر خارجہ پینی وونگ، جنہوں نے ہفتے کے آخر میں واشنگٹن میں بھارتی اور جاپانی وزرائے سے ملاقات کی تھی، کہتی ہیں کہ کواڈ وزرائے خارجہ کو ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی دعوت ہند-بحرالکاہل (انڈو پیسیفک) کے خطے میں ان ملکوں میں قریبی تعاون کی توجہ کی عکاس ہے۔
وونگ نے کہا،"یہ کواڈ کے لیے تمام ممالک کی اجتماعی وابستگی کا مظاہرہ ہے، جہاں اس وقت ہند-بحرالکاہل میں قریبی تعاون بہت اہم ہے۔"
متوقع طور پر گروپ میں ملاقات کے علاوہ، مارکو روبیو ،جن کی کانگریس نے پیر کو ٹرمپ کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر منظوری دی تھی، منگل کو تینوں وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
SEE ALSO: بحر ہند میں سیکیورٹی خدشات: نیوی میں شامل کی جانے والی وار شپ کتنی خاص ہیں؟سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران کواڈ گروپ کی کئی بار ملاقاتیں ہوئیں۔ ان اجلاسوں میں انڈو پیسیفک میں بیجنگ کی فوجی اور اقتصادی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کی گئ، خاص طور پر بحیرہ جنوبی چین کے اس علاقے پر جہاں امریکی اتحادیوں نے بیجنگ کے علاقائی دعوؤں کی مخالفت کی ہے۔
کواڈ گروپ نے جن دوسرے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا عہد کیا ہے ان میں سپلائی چین اور سمندر کے اندرکیبلز سمیت اہم انفراسٹرکچر کی حفاظت کے لیے سائبر سیکیورٹی بھی شامل ہے۔
SEE ALSO: کواڈ اجلاس: انڈو پیسفک میں مشترکہ کوسٹ گارڈ مشن کا اعلان، مودی کا چین پر تنقید سے گریزآسٹریلیا کے لیے یہ بات اہم ہو گی کہ وہ اپنے ایک دفاعی منصوبے کے بارے میں بڑے پیمانے پر واشنگٹن کی یقین دہانی حاصل کرے۔
’اے یو کے یو ایس‘ نام کے دفاعی منصوبے کا مقصد آسٹریلیا کی جوہری طاقت سے چلنے والی حملہ آور آبدوزوں اور ہائپر سونک میزائل جیسے دیگر جدید ہتھیاروں کے حصول کو ممکن بنانا ہے۔
چین نے کواڈ کی مذمت کرتے ہوئے اسے سرد جنگ جیسا ایک تصور قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ’اے یو کے یو ایس‘ کا اتحاد علاقائی ہتھیاروں کی دوڑ کو تیز کرے گا۔
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)