پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز فاسٹ بولر وسیم اکرم کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہال آف فیم میں باقاعدہ طور پر شامل کر لیا گیا ہے۔
بائیں بازو سے بولنگ کرنے والے وسیم اکرم کے کیریئر کا آغاز 1984 میں ہوا تھا جب کہ وہ 2003 میں ریٹائرڈ ہوئے تھے۔ وسیم اکرم 1992 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان کی ٹیم کا حصہ تھے۔
وسیم اکرم نے اپنے 18 سالہ کریئر میں 916 وکٹیں حاصل کیں جب کہ انہوں نے چھ ہزار 615 رنز بھی بنائے۔
پی سی بی کے اعلامیے کے مطابق ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز بیٹسمین اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ہال آف فیم میں شامل ویون رچرڈز نے اتوار کو وسیم اکرم کو پی سی بی کے ہال آف فیم میں شامل کیا۔
انہوں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 28ویں میچ سے قبل وسیم اکرم کو اعزازی ٹوپی اور اعزازی تختی دی۔واضح رہے کہ یہ میچ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹر کے درمیان کھیلا گیا۔ وسیم اکرم کراچی کنگز کے صدر بھی ہیں البتہ کنگز اس بار پی ایس ایل کے 10 میچز میں سے ایک میں ہی کامیابی حاصل کر سکی ہے۔ آخری میچ میں بھی ان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
وسیم اکرم پی سی بی کی ہال آف فیم میں شامل ہونے والے آٹھویں کھلاڑی ہیں۔ اس سے قبل عبد القادر، فضل محمود، حنیف محمد، جاوید میانداد، وقار یونس، ظہیر عباس اور پاکستان کے موجودہ وزیرِ اعظم عمران خان کو فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔
ہال آف فیم میں شامل کیے جانے پر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ انہیں فخر محسوس ہو رہا ہے کہ وہ یہ اعزاز سر ویون رچرڈز سے حاصل کر رہے ہیں جو کہ کرکٹ کی دنیا میں ایک معروف شخصیت ہیں۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ انہیں اس چیز پر بھی فخر ہے کہ انہیں یہ اعزاز اس مقام پر دیا جا رہا ہے جو کہ ان کے کریئر کے دوران ان کا ہوم گراؤنڈ تھا۔
انہوں نے پی سی بی کا بھی شکریہ ادا کیا۔ بائیں ہاتھ کے سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ ان کے لیے پاکستان کے لیے 18 برس تک نمائندگی ایک اعزاز ہے جس میں انہوں نے 460 بین الاقوامی میچ کھیلے۔
ان کے بقول انہوں نے اپنے کریئر کے دوران جتنے بھی رنز بنائے یا وکٹیں لیں، ان کی کوئی قیمت نہیں ہے۔
وسیم اکرم نے اپنے پرستاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی ہمیشہ سے طاقت رہے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہمیشہ ہی انمول رہی ہے۔
اس موقع پر ویون رچرڈز کا کہنا تھا کہ انہیں بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے کہ ان کے ذریعے وسیم اکرم کو پی سی بی کے ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔
ویون رچرڈز کا کہنا تھا کہ ان کا وسیم اکرم سے سب سے پہلا سامنا 1985 میں آسٹریلیا میں ہوا تھا جب وہ اپنے کریئر کے اختتام پر تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ انہوں نے وسیم اکرم کا زیادہ سامنا نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں واضح طور پر یاد ہے کہ وہ اپنے جونیئر ساتھیوں سے کہا کرتے تھے کہ وسیم اکرم اپنے ہم عمر کرکٹرز کے لیے بہت مشکلات پیدا کرے گا اور وہ صحیح ثابت ہوئے۔
ان کے بقول وسیم اکرم ایک بہترین کرکٹر اور کھیل کے بہترین سفیر ہیں۔