عراق کے دارالحکومت بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں بم دھماکوں اور مارٹر حملوں کی نئی لہر نے مزید 35 افراد کی جان لے لی ہے۔
پولیس کے مطابق سنی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف گزشتہ ماہ شروع ہونے والی امریکی فضائی کارروائی کے بعد عراق میں دہشت گردوں کی یہ سب سے بڑی کارروائی ہے۔
تاحال کسی نے منگل کو ہونے والے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن دولتِ اسلامیہ اس سے قبل بغداد میں ہونے والے کئی خود کش حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔
عراق میں فرقہ وارانہ کشیدگی بھی عروج پر ہے اور سنی اور شیعہ ملیشیائوں کے ایک دوسرے کے رہائشی اور کاروباری علاقوں پر حملے اور مخالفین کا اغوا اور قتل معمول بن چکا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ منگل کو عراق کے ضلع الحریہ میں دو کار بم دھماکوں کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔
الحریہ سے متصل بغداد کے شمالی علاقے ساب البور میں ایک مارٹر حملے میں پانچ افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔ تیسرا کار بم دھماکہ منگل کی شام دارالحکومت کے شیعہ اکثریتی زعفرانیہ ضلع میں ہوا جس میں سات افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق نامعلوم مقام سے فائر کیے جانے والے تین مارٹر بغداد کے ایک اور شیعہ اکثریتی ضلع الشولہ میں گرنے سے تین افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ منگل کو دارالحکومت کے علاوہ عراق کے بعض دیگر شہروں اور قصبوں میں بھی شیعہ آبادیوں پر حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
عراقی کردستان کے قصبے خاناقین میں بھی ایک بم دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں گشت پر مامور چار کرد سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔