لائیو نشریات میں خاتون رپورٹر کو سوئیٹر پہنوایا گیا

امریکی ریاست لاس اینجیلیس کے ایک ٹی وی چینل 'کے ٹی ایل اے' کو اپنے ناظرین کی طرف سے میٹرولوجسٹ، لبڑتی چین کےلباس کے حوالےسے اِی میلز موصول ہورہی تھیں جب وہ سیاہ موتیوں بھرا لباس پہن کر موسم کا حال بتا رہی تھیں

خواتین کے لباس کوڈ اور صنفی امتیاز دو ایسے معاملے ہیں جن پر سالوں سے بحث جاری ہے۔ لیکن، اس موضوع پر سوشل میڈیا پر تازہ ترین بحث اس لیے شروع ہوئی ہے، کیونکہ ایک امریکی ٹی وی چینل کی موسم کا حال بتانے والی ایک خاتون رپورٹر کو جسم ڈھانپنے کے لیے لائیو نشریات کے دوران سوئیٹر پہننے کے لیے دیا گیا۔

امریکی ریاست لاس اینجیلیس کے ایک ٹی وی چینل 'کے ٹی ایل اے' کو اپنے ناظرین کی طرف سے میٹرولوجسٹ لبڑتی چین کےلباس کے حوالےسے ای میلز موصول ہو رہی تھیں، جب وہ سیاہ موتیوں بھرا لباس پہن کر موسم کا حال بتا رہی تھیں۔

’یو ایس ویکلی‘ کے مطابق، ہفتے کی صبح چین موسم کی نشریات پیش کر رہی تھیں تو اچانک لائیو پروگرام کے دوران اسکرین پر سوئیٹر کے ساتھ ایک ہاتھ نمودار ہوا۔ یہ ہاتھ ایک نیوز اینکر کرس بوریس کا تھا جو چین کو بھورے رنگ کا سوئیٹر تھما دیتا ہے۔

چین کچھ شش و پنج کا شکار نظر آتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے اسے بتایا جاتا ہے کہ ہمیں ای میلز موصول ہو رہی ہیں۔

جس پر پھر وہ خود ہی جواب دیتی ہے کہ اچھا ٹھنڈ ہے اور مسکراتے ہوئے ایک بڑا سوئیٹر پہن لیتی ہے۔ لیکن، اس دوران خود کو نارمل دکھانے کے لیے وہ مذاق بھی کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اسے پہن کر میں لائیبریرین کی طرح نظر آرہی ہوں۔

براڈ کاسٹ مکمل ہونے کے بعد چین نے اپنے فیس بک کے صفحے پر اس واقعے کی ویڈیو شئیر کی ہے اور لوگوں سے پوچھا کہ کیا ان کا لباس نامناسب تھا۔

اگرچہ چین نے ہفتے کی صبح پروگرام آن ائیر جانے سے پہلے ایک ٹویٹ کی تھی جس میں اپنے سیاہ لباس کے حوالے سے وہ خاصی پرجوش تھی۔

آن ائیر سوئیٹر پہنوانے کے معاملے نے اگرچہ خاتون رپورٹر کو اتنا ناراض نہیں کیا ہے لیکن سوشل میڈیا کے صارفین ٹوئیٹر پر#sweatergate (ہیش ٹیگ سوئیٹر گیٹ) کے رجحان کے ساتھ اپنی آرا کا اظہار کر رہے ہیں جن میں سے اکثریت کا کہنا ہے کہ آن ائیر سوئیٹر کی پیشکش سے لبڑتی چین کے وقار کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے، جبکہ بعض لوگوں نے کہا کہ ٹی وی چینل کا فیصلہ درست تھا۔

لبرٹی چین کے ساتھ موجود نیوز اینکر کرس بوریس نےآن ائیر سوئیٹر کی پیشکش پر معافی مانگی لی ہے۔ انھوں نے لکھا کہ کہ مذاق میں ہی سہی لیکن یہ دیکھنے میں اچھا نہیں لگ رہا تھا۔

اس واقعے کے حوالے سے چین نے اتوار کو فیس بک پر اپنے مداحوں کے ساتھ لائیو بات چیت کی اور انھیں یقین دہانی کرائی کہ انھیں اس بات کا بالکل برا نہیں لگا۔ تاہم، انھوں نے یہ تسلیم کیا کہ یہ ایک بڑا معاملہ بن گیا ہے۔

انھوں نے ایک بلاگ میں اس واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ سیاہ لباس بیک اپ کے لیے تھا، کیونکہ ان کا پہلا لباس اسٹوڈیو کی سبز اسکرین کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

چین کی طرف سے اپنے مداحوں کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ لوگ اسے صنفی امتیاز بتا رہے ہیں۔ لیکن، میرا خیال ہے کہ یہ مضحکہ خیز صورت حال تھی اور جیسا کہ میں جانتی ہوں کہ ہم اپنے ناظرین کی پسند کا خیال رکھتے ہیں اور ناظرین نے کہا تھا کہ آپ کو پورا لباس پہننا چاہیئے بس اسی لیے لائیو پروگرام میں مجھے سوئیٹر پہننایا گیا۔