کراچی کے ساحلی علاقے ابراہیم حیدری پر تقریباً 14سے 16ٹن وزنی اور 60 فٹ سے زائد لمبی مردہ وہسڑ وہیل مچھلی ملی ہے۔
ماہی گیر رسیوں سے باندھ کر اسے گھسیٹتے ہوئے کنارے تک لے آئے۔ اگرچہ یہ طریقہ انتہائی غیر پیشہ ورانہ تھا۔ لیکن، وائس آف امریکہ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق، متعلقہ اداروں نے وہیل کی موجودگی کے باوجود ماہی گیروں سے بروقت رابطہ نہیں کیا جس کے سبب انہیں متذکرہ طریقہ اختیار کرنا پڑا۔
ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ یہ ’وہسڑ‘ وہیل مچھلی کی نسل ہے اور کھلے سمندر میں کسی جہاز یا سمندری چٹان سے ٹکرا کر مرگئی ہوگی، جو پانی میں بہتے بہتے ابراہیم حیدری کے ساحل جزائر بھنڈار اور ڈنگی کے کنارے تک آ پہنچی۔
غیر معمولی جسامت اور وزن رکھنے والی مچھلی کو دیکھنے سینکڑوں ماہی گیر کشتیوں میں سوار ہو ہو کر جزائر پہنچ گئے۔
فشر فوک فورم کے ایک عہدیدار کمال شاہ کے مطابق ’کراچی فش ہاربر میں اس سیزن میں بڑی مچھلیوں کے ساحل پر آنے کے واقعات معمول ہیں۔گزشتہ سال بھی تقریباً 40 فٹ مچھلی کراچی کے ساحل پر مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔‘
ان کے مطابق، مچھلیوں کے مرنے کی ایک وجہ سمندری آلودگی بھی ہوسکتی ہے، جو حد درجہ بڑھی ہوئی ہے۔ متعلقہ حکام اور اداروں کو اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ساحل پر موجود ایک ماہی گیر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ’مچھلی کا جسم جگہ جگہ سے زخمی تھا، جبکہ دم پر سب سے گہرے زخم تھے۔‘
میرین فشریز ڈپارٹمنٹ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر پاکستان کے ٹیکنکل ایڈوائزر، معظم خان کا کہنا ہے کہ ’وہسٹر، وہیل مچھلیوں کی ایسی قسم سے ہے جو اب دنیا سے نایاب ہورہی ہے۔ دنیا کے بہت کم مقامات پر اس نسل کی موجودگی کے آثار ملے ہیں‘۔