لاہور کے تاریخی فلیٹیز ہوٹل میں ہر طرف گہما گہمی تھی لیکن ماحول کچھ الگ سا محسوس ہو رہا تھا۔ ہوٹل کے اردرگرد اور مرکزی دروازے پر پولیس اہلکار اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بڑی تعداد میں موجود تھے۔ اتنے میں کچھ لوگوں کو دیکھا جن کے کپڑوں سے اندازہ ہوا کہ یہ شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے آئے ہیں۔
ساتھی رپورٹر سے سرگوشی کی کہ لگتا ہے اِس کی تقریب تو سیاسی تقریب کی وجہ سے متاثر ہو گی۔ رپورٹر دوست نے جواب دیا کہ ہوٹل کی انتظامیہ ذمہ دار اور پروفیشنل ہے۔ ایک تقریب کا اثر دوسری تقریب پر نہیں پڑنے دے گی۔
ابھی ساتھی رپورٹر سے بات ہو ہی رہی تھی کہ اتنے میں وہ ہال آ گیا جہاں پنجاب اسمبلی کی متحدہ اپوزیشن کا اہم اجلاس ہونا تھا۔ اس علامتی اجلاس میں ایوان کی طرز پر اسپیکر ڈائس، مہمانوں کے لیے گیسٹ گیلری اور صحافیوں کے لیے پریس کیلری موجود تھی۔
ہال میں ارکان اسمبلی کی آمد کا سلسلہ جاری تھا۔ ترین گروپ کے کچھ لوگ بھی موجود تھے جن میں جہانگیر ترین کے قریبی ساتھی عون چوہدری سے ملاقات ہوئی اور سیاسی ماحول پر گفتگو ہوئی۔ جہانگیر ترین کے حوالے سے اُنہوں نے بتایا کہ جہانگیر ترین کے طبیب نے انہیں سفر کی اجازت دے دی ہے اور 12 اپریل کو ان کی پاکستان آمد متوقع ہے۔
کچھ ہی دیر میں عبدالعلیم خان ہال میں پہنچے اور ن لیگ کے ارکانِِ اسمبلی نے اُنہیں اپنے ساتھ اگلی نشستوں پر بٹھا دیا۔ اِسی اثنا میں حمزہ شہباز اور مریم نواز بھی اس ہال میں پہنچ گئے جہاں پنجاب اسمبلی کے ارکان کی بڑی تعداد ان کا انتظار کر رہی تھی۔
حمزہ شہباز فرداً فرداً تمام ارکان کو ملے جب کہ مریم نواز نے ہاتھ ہلا کر سب کا جواب دیا۔ حمزہ شہباز ارکانِ اسمبلی کے ساتھ جب کہ مریم نواز مہمانوں کی گیلری میں بیٹھیں۔ جس کے بعد پنجاب اسمبلی کی طرز پر ہال میں ایوان کی کارروائی شروع ہوئی۔
اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نہ ہونے کے باعث اجلاس کی صدارت پینل آف چیئرمین شازیہ عابد نے کی جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔
اجلاس کے آغاز میں رکنِ پنجاب اسمبلی جگنو محسن کی حال ہی میں وفات پانے والی والدہ کے لیے دعا کرائی گئی۔ جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رکن اقبال جمیل گجر نے پرویز الٰہی کی جانب سے اسمبلی کو بند کیے جانے اور خاردار تاریں لگائے جانے کی قرارداد پیش کی اور پھر اسپیکر نے قائدِ ایوان کے لیے ہال میں گنتی کے لیے کہا۔
SEE ALSO: پنجاب میں حمزہ اور پرویز الہٰی کا وزارتِ اعلٰی کے لیے جوڑ توڑ، موروثی سیاست پھر موضوع بحثہال میں موجود تمام ارکان نے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ دیا اور ہال تالیوں سے گونجنے لگا۔ اسپیکر کی جانب سے اعلان ہوا کہ ہال میں موجود 199 ارکان نے حمزہ شہباز پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔اور اُنہیں قائدِ ایوان منتخب ہونے پر مبارک باد دیتے ہوئے خطاب کی دعوت دی۔
حمزہ شہباز کے قائدِ ایوان منتخب ہونے پر مریم نواز نے اُنہیں گلے لگا کر مبارک دی اور آبدیدہ ہو گئیں۔
حمزہ شہباز نے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چار دِنوں سے وفاق میں آئین کے ساتھ جو کھیل شروع ہوا وہی پنجاب میں جاری ہے۔
حمزہ شہباز کے خطاب کے بعد اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیا گیا جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے وزیراعلٰی عثمان بزدار تھے لین صوبے کو فرح خان چلاتی تھیں اور وفاق میں عمران خان آئین توڑ کر پہلے سویلین ڈکٹیٹر بن کر سامنے آئے ہیں۔
'فرح خان کو کبھی بہو تسلیم نہیں کیا'
متحدہ اپوزیشن کے اجلاس کے اختتام پر خاتونِ اول کی دوست فرح خان کے سسر اقبال جمیل گجر سے بھی بات کرنے کا موقع ملا جو اپنی بہو سے ناراض دکھائی دیے۔
موجودہ سیاسی ماحول میں فرح خان کا نام مسلسل استعمال ہونے پر جب اقبال جمیل گجر سے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فرح خان کو کبھی بہو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی اُس سے کوئی رشتہ رکھا ہے۔
اقبال جمیل نے بتایا کہ اُن کے بیٹےاحسن جمیل شادی شدہ تھے اور انہوں نے باغی ہو کر فرح سے شادی کی تھے۔بغاوت کی اس شادی کے بعد سے ان کا فرح خان سے کوئی تعلق نہیں۔
اقبال جمیل گجر نے الزام لگایا کہ جس طرح عمران خان ایسی خاتون کے چنگل میں آ گئے، اِسی طرح اُن کا بیٹا بھی اِس کے چنگل میں آ گیا ہے۔ اُنہوں نے دعوٰی کیا کہ یہ خواتین کا ایک گروہ ہے جو ابھرتے ہوئے لوگوں کو قابو کرتا ہے۔