وائٹ ہاوس نے کووڈ نائنٹین کے امدادی پروگرام میں سے مبینہ طور پر کم از کم ایک سو بلین ڈالر کے چوری ہونے کے یو ایس سیکریٹ سروس کے بیان کو یہ کہتے ہوئے زیادہ اہمیت نہیں دی، چونکہ، بقول اس کے، جو اندازے بیان کیے گئے ہیں وہ پرانی رپورٹوں پر مشتمل ہیں۔
وائٹ ہاوس کی پریس سیکریٹری جین ساکی سے جب سوال کیا گیا کہ وہ سیکریٹ سروس کی طرف سے دیے گئے اعدادوشمار پر تبصرہ کریں، تو انہوں نے کہا کہ اس میں فراڈ سے متعلق کوئی نئی تحقیق یا ڈیٹا فراہم نہیں کیا گیا۔
سیکریٹ سروس نے منگل کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا تھا کہ انہوں نے جو تخمینہ لگایا ہے وہ سیکریٹ سروس کے کیسوں، محکمہ محنت اور سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کی طرف سے فراہم کردہ ڈیٹا پر مبنی ہے۔
ایجنسی کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر جاری اس بیان میں کوئی ترمیم نہیں کر رہے ہیں۔ بلکہ انہوں نے وضاحت کی کہ جو اعداد و شمار دیے گئے ہیں وہ لیبر ڈیپارٹمنٹ اور سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈیٹا پر مبنی ہیں اور اس حوالے سے ادارہ کوئی نئی رپورٹ جاری نہیں کر رہا۔
’’کسی طرح کی کوئی تصیح نہیں کی جائے گی۔ ہم نے واضح کر کے ایک رپورٹ اپنی ویب سائٹ پر جاری کی ہے اور ہم نے اس کے بارے میں معلومات پر کل بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔‘‘ یہ کہنا تھا ترجمان سیکریٹ سروس جسٹن ویلان کا۔
SEE ALSO: کرونا امدادی پروگرام میں سے 100 بلین ڈالر چوری ہوئے: امریکی سیکریٹ سروسوائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ دو پرانی رپوٹوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ دو رپورٹیں چھوٹے کاروباروں کے قرضوں اور بے روزگاری انشورنس سے متعلق پہلے سے بخوبی معلوم چیلنجز کے بارے میں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دو پرانی رپورٹوں کے بارے میں بھی یہ بات کرنا ضروری ہے کہ ان میں ایسی مشترکہ ادائیگیوں کا تجزیہ کیا گیا ہے جن میں زیادہ یا کم ادائیگیوں کی غلطیاں موجود ہیں۔ بہرحال، جین ساکی کے بقول، یہ انسپکٹر جنرل کی دو سابق رپورٹوں کے حوالے سے تھیں۔
سیکریٹ سروس نے کووڈ نائنٹین سے متعلق ان مبینہ فراڈ کیسوں کو اپنی رپورٹ میں شامل نہیں کیا جن پر محکمہ انصاف نے کارروائی کر رکھی ہے۔
کووڈ نائنٹین ریلیف پروگرام عالمی وبا کے دوران چھوٹے کاروباروں اور نوکری سے محروم ہونے والے افراد کی مدد کے لیے شروع کیا گیا تھا۔
عالمی وبا کے دوران مبینہ طور پر فراڈ سے حاصل کی گئی رقم کی بحالی پر مامور معاون، رے ڈاسٹن نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ چوری ہونے والی رقم 3.4 ٹریلین ڈالرز کے بڑے ریلیف پروگراموں کا تین فیصد ہے۔
SEE ALSO: کرونا وائرس: امریکی کانگریس میں 900 ارب ڈالر کے ریلیف پیکج پر اتفاقان کے بقول، فراڈ کی نذر ہونے والی زیادہ تر رقم بے روزگاری کے الاوئنس میں سے چوری ہوئی۔ لیبر ڈیپارٹمنٹ نےکہا ہے کہ بے روزگاری کے فوائد میں سے تقریباً 87 بلین ڈالر غلط طریقے سےادا کیے جانے کا امکان ہے، جس کا ایک اہم حصہ دھوکہ دہی سے منسوب ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایک رپورٹ میں سیکریٹ سروس کے حوالے سے کہا ہے کہ ادارے نے بے روزگاری انشورنس اور قرض کے فراڈ کی تحقیقات کے دوران 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم ضبط کی۔
سیکریٹ سروس نے مالیاتی شراکت داروں اور ریاستوں کے ساتھ مل کر دھوکہ دہی سے حاصل کیے گئے 2.3 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم واپس کروا دی ہے۔
خفیہ ادارے کے مطابق امریکہ کی تمام ریاستوں میں اس وقت عالمی وبا کے دوران امدادی رقم میں فراڈ کے 900 سے زیادہ کیسز ہیں جبکہ 100 افراد زیر حراست ہیں۔
ادھر محکمہ انصاف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے فوجداری کے 95 کیسز میں سے 150 سے زائد لوگوں پر فرد جرم عائد کی ہے۔
[خبر میں شامل مواد ایسو سی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے]