|
ویب ڈیسک _ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ جنگ بندی مذاکرات جمعرات کو شیڈول ہیں۔ تاہم فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے مذاکرات میں شرکت نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
امریکہ، مصر اور قطر بطور ثالث اسرائیل اور حماس کو جنگ بندی معاہدے کی جانب پیش رفت پر زور دے رہے ہیں تاکہ غزہ میں دس ماہ سے جاری تنازع کو ختم کیا جا سکے۔
اس سلسلے میں جمعرات کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات ہونے جا رہے ہیں لیکن حماس نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات میں شامل نہیں ہوگا۔
حماس کے سیاسی افسر اسامہ ہمدان نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ ثالث یہ کہیں کہ جنگ بندی کی تجویز کے تحت اسرائیل نے سب کچھ تسلیم کر لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی بات چیت کے بجائے جمعرات کو ہونے والی ملاقات میں تجاویز پر عمل درآمد کرنے کے طریقوں اور معاہدے کے لیے ٹائم فریم کی ڈیڈ لائن پر بات ہونی چاہیے۔
فریقین کے درمیان مذاکرات ایسے موقع پر ہو رہے ہیں کہ جب مشرقِ وسطیٰ میں ایران اور اسرئیل کے درمیان کشیدگی بدستور برقرار ہے جس سے جنگ کے پھیلنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔
ایران نے تہران میں حال ہی میں قتل ہونے والے حماس کے رہنما اسمائیل ہنیہ کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا اور ردِ عمل میں اسرائیل کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا تھا۔
SEE ALSO: جنگ بندی کی کوششوں میں اضافہ لیکن غزہ میں امن کا ہدف دشوار تر ہورہا ہے:بائیڈنخطے کی بدلتی ہوئی صورتِ حال کے پیشِ نظر غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ فریقین کے درمیان جمعرات کو مذاکرات کا انعقاد ہو گا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے بدھ کو ایک پریس بریفنگ کے دوران مذاکرات سے قبل حماس کی پوزیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات سے قبل ہمیشہ سیاسی پوزیشن کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور ہم نے ہمیشہ ایسی پوزیشن دیکھی ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ امن ابھی دور دکھائی دیتا ہے۔
SEE ALSO: غزہ اسکول پر اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے 75 افراد کی لاشوں کی شناخت ہو گئی: غزہ عہدے دارانہوں نے منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی پر منصوبہ مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اگر اگلے چند دنوں میں اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی معاہدہ طے پا گیا تو ایران اسرائیل پر اپنا ممکنہ حملہ روک دے گا۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 39 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔