عالمی ادارہ صحت نے بھارت کی دوا ساز کمپنی کے تیار کردہ کھانسی سے بچاؤ کی دو دواؤں کا استعمال روکنے سے متعلق انتباہ جاری کیا ہے۔ ان کے استعمال سے ازبکستان میں کم از کم 20 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ بھارت کی دوا ساز کمپنی ’ماریون بائیوٹیک‘ کی تیار کردہ مصنوعات "غیر معیاری" تھیں اور یہ کمپنی اپنی دوا کی "حفاظت اور معیار" کی ضمانت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
صحت کے عالمی ادارے کی جانب سے بدھ کو جاری ہونے والا یہ انتباہ ازبکستان کے حکام کی جانب سے گزشتہ ماہ Doc-1 Max کے برانڈ نام سے کمپنی کا تیار کردہ کھانسی کا شربت پینے سے کم از کم 20 بچوں کی ہلاکت کی اطلاع کے بعد سامنے آیا ہے۔
یہ شکایات منظر عام پر آنے کے بعد بھارت کی وزارت صحت نے کمپنی کی پیداواری سرگرمیاں معطل کر دیں اور ازبکستان نے بھارت سے Doc-1 Max منگوانے اور اسے فروخت کرنے پر پابندی لگا دی۔
SEE ALSO: ازبکستان: کھانسی کی بھارتی دوا پینے سے18 بچے ہلاکڈبلیو ایچ او کے انتباہ میں کہا گیا ہے کہ ازبکستان کی کوالٹی کنٹرول لیبارٹریز کی جانب سے بھارتی کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے شربت کے نمونوں کے تجزیے میں ’’ڈائیتھیلین گلائکول اور یا ایتھیلین گلائکول‘‘ میں ناقابل قبول مقدار میں آلودگی پائی گئی ہے۔
ڈائیتھیلین گلائکول اور ایتھیلین کا استعمال انسانوں کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوابھی ثابت ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ خطے کے دوسرے ممالک میں ممکنہ طور پر ان دونوں پروڈکٹس کی فروخت کی اجازت ہو سکتی ہے اور وہ بے قاعدہ ذرائع کے توسط سے دوسرے ممالک یا خطوں میں بھی تقسیم ہو سکتے ہیں ۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ یہ ادویات غیر محفوظ تھیں اور ان کا استعمال، خاص طور پر بچوں کے لیے شدید نقصان یا ہلاکت کا سبب بن سکتا ہے۔
دوا ساز کمپنی ’’ماریون بائیوٹیک‘‘ کے عہدے داروں کا ردعمل جاننے کے لیے رابطہ نہیں ہو سکا۔
SEE ALSO: بھارتی دوا سے گیمبیا میں 70 بچوں کی ہلاکت، بھارتی حکومت نے دوا کو نقلی قرار دے دیااکتوبر کے بعد سے یہ دوسری بھارتی دوا ساز کمپنی ہے جسے ریگولیٹرز کی طرف سے تحقیقات کا سامنا کرنا پڑاہے۔ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے ایک اور بھارتی دوا ساز کمپنی کی دوا کو گیمیبا میں بچوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔
بھارتی کمپنی ’’میڈن فارماسیوٹیکلز‘‘ کی کھانسی اور نزلے سے بچاؤ کی دوا کےاستعمال سے افریقی ملک گیمبیا میں کم از کم 66 بچے ہلاک ہو گئے تھےجن کی عمریں پانچ ماہ سے چار سال کے درمیان تھیں۔
بھارت نے میڈن فارماسیوٹیکلز کے بارے میں تحقیقات کے بعد کہا کہ اس کمپنی کی دوا مطلوبہ معیار کے مطابق تھی اور بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی دوا ممکنہ طور پر جعلی تھی۔
( اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔