سوزی وائلز: امریکی تاریخ میں چیف آف اسٹاف کے عہدے کے لیے نامزد پہلی خاتون

ڈونلڈ ٹرمپ، پام بیچ فلوریڈا میں انتخابات میں اپنی کامیابی کی تقریر کے موقع پر انتخابی مہم کی مینیجر سوزی وائلر کو حاضرین سے متعارف کرا رہے ہیں۔ انہوں نے سوسی کو اپنا چیف آف سٹاف نامزد کر دیا ہے۔ 6 نومبر 2024

  • سوزی وائلز، تاریخ کی پہلی خاتون ہوں گی جو واشنگٹن میں سب سے اہم غیر منتخب عہدوں میں سے ایک سنبھالیں گی -
  • وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی مینیجر رہی ہیں۔
  • ان کی عمر 67 سال ہے اور انہوں نے اپنے سفر کا آغاز 1980 میں ڈونلڈ ریگن کی صدارتی مہم میں شمولیت سے کیا تھا۔
  • سوزی کو پس منظر میں رہ کر کام کرنا پسند ہے۔
  • ان کا شمار ٹھنڈے مزاج کے ان کارکنوں میں ہوتا ہے جو اپنا کام خلوص اور لگن سے کرتے ہیں۔
  • سوسی، ایک معروف فٹ بالر اور اسپورٹس اینکر پیٹ سومیرل کی بیٹی ہیں۔

سوزی وائلز پہلی بار اس وقت لوگوں کی نظروں میں آئیں جب ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخابات میں اپنی فتح کا اعلان کرنے کے لیے فلوریڈا کے شہر ویسٹ پام بیچ میں اسٹیج پر آئے اور انہوں نے اپنے رشتے داروں کے عقب میں کھڑی ہوئی سوزی کا شکریہ ادا کرنے کے لیے انہیں سامنے بلایا۔

ٹرمپ نے ان سے مصافحہ کرتے ہوئے حاضرین سے کہا کہ سوزی پیچھے رہنا پسند کرتی ہیں۔

انہوں نے سوزی سے اس موقع پر تقریر کرنے کے لیے کہا، لیکن وہ انکار میں سر ہلاتی ہوئیں تیزی سے پیچھے چلی گئیں۔

سوزی وائلز پس منظر میں رہ کر جانفشانی سے کام کرنے والی خاتون ہیں۔ وہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی مینیجر تھیں اور انہوں نے یہ مہم بڑے تدبر اور کامیابی سے چلائی۔

سوزی کا تعلق فلوریڈا سے ہے اور وہ ایک ریپبلکن اسٹرٹیجسٹ ہیں۔ پانچ نومبر کے انتخابات میں ٹرمپ کی شاندار سیاسی واپسی کا سہرا سوسی کی زیرک حکمت عملی، کام سے لگن اور منصوبہ بندی کے سر باندھا جاتا ہے۔

سوسی وائلز، پام بیچ فلوریڈا میں ٹرمپ کی فتح یابی کی تقریر کے موقع پر ٹرمپ کے رشتے داروں اور قریبی عزیزوں کے ساتھ۔ 6 نومبر 2024

اپنی فتح کی تقریر کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے جن شاندار الفاظ میں سوزی کی تعریف کی، اس سے تجزیہ کاروں نے انہیں وائٹ ہاؤس میں کسی طاقت ور کردار میں دیکھنا شروع کر دیا تھا۔ نو منتخب صدر کی جانب سے چیف آف سٹاف منتخب کیے جانے کے بعد اب وہ 20 جنوری کو اپنا منصب سنبھالیں گی۔

الیکشن میں کامیابی کے بعد ٹرمپ کے جن لگ بھگ ایک درجن مشیروں، اتحادیوں اور عطیہ دہندگان کے نام سامنے آئے ہیں، ان میں سوزی سب سے شرمیلی ہیں اور وہ منظر عام پر آنے سے گریز کرتی ہیں۔ انہیں پس منظر میں رہ کر خاموشی سے کام کرنا پسند ہے۔ انہیں ٹرمپ کے وفادار ساتھیوں کے طور پر جانا جاتا ہے۔

پانچ نومبر کے انتخابات میں ٹرمپ کے لیے ہسپانوی نژاد ووٹروں اور محنت کش امریکیوں کی طرف سے حمایت میں نمایاں اضافہ ہوا جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا کریڈٹ سوزی کی حکمت عملی، منصوبہ بندی اور کوششوں کو جاتا ہے، جس نے ٹرمپ کو بھی متاثر کیا اور ان پر سوزی کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہوا۔

SEE ALSO: ٹرمپ نے سرحدوں کی نگرانی، اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کے لیے "بارڈر زار" نامزد کر دیا

ٹرمپ کے لیے عطیات جمع کرنے والے اور سوئٹزرلینڈ میں ان کے سابق سفیر ایڈ مک مولن کہتے ہیں کہ سوزی ان چند لوگوں میں شامل ہیں جو ایک کمرے میں بیٹھ کر صدر کو مشورہ دیتے ہیں اور وہ اسے قبول کر لیتے ہیں۔

انتخابی مہم کی ایک منتظم کے طور پر سوزی ان کے اسکرپٹ کی ذمہ دار تھیں۔ تاہم کئی موقعوں پر ٹرمپ نے سکرپٹ سے ہٹ کر اپنے مخالفین کے بارے میں سخت زبان استعمال کی۔

چیف آف اسٹاف کے طور پر، سوزی وائلز کو 78 سالہ ٹرمپ، اور ان کی انتظامیہ، دونوں کو قابو میں رکھنے کے لیے اور بھی بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ٹرمپ کے اپنے 2017-2021 کے دور صدارت کے دوران چار چیف آف اسٹاف رہے، تاہم، ان چاروں میں سے، یعنی رینس پریبس، جان کیلی، مک ملوانی یا مارک میڈوز، کسی نے بھی یہ عہدہ سنبھالنے سے پہلے ٹرمپ کے ساتھ ان کی مہم پر سوزی کی طرح دن رات کام نہیں کیا تھا۔

SEE ALSO: ٹرمپ کا الیس اسٹیفانک کو اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر بنانے کا فیصلہ

چیف آف اسٹاف کے طور پر، سوزی وائلز وائٹ ہاؤس کے عملے کی قیادت کریں گی، صدر کے وقت اور نظام الاوقات کو منظم کریں گی، اور دیگر سرکاری محکموں اور قانون سازوں کے ساتھ رابطے رکھیں گی۔

ٹرمپ کے حامی بااثر لابیسٹ اور عطیہ دہندہ برائن بلرڈ کا کہنا ہے کہ سوزی وائلز، ٹرمپ کو دانائی پر مبنی مشاورت فراہم کریں گی۔

سوزی وائلز نے، جن کی عمر 67 سال ہے، 1980 میں ریپبلکن صدر ڈونلڈ ریگن کی صدارتی مہم سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا اور اس کے بعد وہ کئی اعتدال پسند ریپبلکنز کے ساتھ کام کرتی رہیں۔

ٹرمپ کے ایک سابق سفارت کار مک مولن کا کہنا ہے کہ سوزی وائلز ٹھنڈے مزاج سے کام کرنے والی ایک منتظم ہیں، وہ کبھی اپنی آواز بلند نہیں کرتیں اور وہ اپنے عملے کو تنگ نہیں کرتیں۔

SEE ALSO: ٹرمپ کا نکی ہیلی اور پومپیو کو حکومت میں شامل نہ کرنے کا اعلان

انہوں نے مزید بتایا کہ جب سوزی نے 2024 کی انتخابی مہم میں شمولیت اختیار کی تو وہ فوری طور سیاسی اعتبار سے اہم ریاستوں میں گئیں اور انہیں بتایا کہ وہ ان کے لیے ہمیشہ دستیاب رہیں گی۔

سوسی وائلز ایک معروف آنجہانی فٹ بالر اور اسپورٹس اینکر پیٹ سومیرل کی بیٹی ہیں۔

مک مولن کہتے ہیں کہ سوسی کی شخصیت میں یہ خوبیاں اس لیے موجود ہیں کہ ان کے والد کا مزاج بھی ٹرمپ جیسا تھا اور بچپن کے اس تجربے نے انہیں ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے میں مدد دی ہے۔

ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور کے ایک تجربہ کار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ دو طرح کے لوگ پسند ہیں، ایک وہ جو کیبل نیوز نیٹ ورکس پر ان کا دفاع کرتے ہیں اور دوسرے جو خاموشی سے کام کرتے ہیں۔

’یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو دل لگاکر بہت محنت سے کام کرتے ہیں۔

(اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)