|
صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار کاملا ہیرس نے اپنے نائب صدر کے لیے ریاست منی سوٹا کے گورنر ٹم والز کا انتخاب کیا ہے۔
ساٹھ سالہ ٹم والز کا نام ان چند ڈیموکریٹ رہنماؤں میں شامل تھا جن کے بارے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے یہ قیاس آرائیاں جاری تھیں کہ ان میں سے کسی ایک کو کاملا ہیرس اپنے رننگ میٹ کے طور پر منتخب کر سکتی ہیں۔
ان رہنماؤں میں پینسلوینیا کے گورنر جوش شپیرو، ریاست ایریزونا سے منتخب سینیٹر مارک کیلی، ریاست کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر، الی نوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر اور صدر جو بائیڈن کی کابینہ میں ٹرانسپورٹ کے وزیر پیٹ بٹیجج شامل تھے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر واشنگٹن ڈی سی میں کاملا ہیرس نے ٹم والز، جوش شپیرو اور مارک کیلی سے براہِ راست ملاقاتیں کرکے ان کے انٹرویوز کیے تھے جس کے بعد منگل کو نائب صدر کی جانب سے ان کے رننگ میٹ کے طور پر ٹم والز کا نام سامنے آیا ہے۔
منگل کو اپنے حامیوں کے نام جاری ایک پیغام میں کاملا ہیرس نے کہا ہے کہ وہ یہ اعلان کرتے ہوئے مسرت محسوس کر رہی ہیں کہ انہوں نے منی سوٹا کے گورنر ٹم والز کو اپنے رننگ میٹ کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔
کاملا کے بقول ٹم ایک منجھے ہوئے رہنما ہیں جنہوں نے منی سوٹا کے شہریوں کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ ہماری انتخابی مہم اور نائب صدر کے عہدے پر بھی ایسی ہی ذمے دار قیادت کا مظاہرہ کریں گے۔
کاملا ہیرس اور ٹم والز دونوں ہی منگل کو فلاڈیلفیا میں ہونے والے ایک انتخابی جلسے میں شریک ہوں گے جو دونوں ڈیموکریٹ رہنماؤں کی ایک ساتھ پہلی انتخابی سرگرمی ہوگی۔
کاملا ہیرس اور ٹم والز رواں سال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ری پبلکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس کے مقابل ہوں گے۔ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ری پبلکن کنونشن کے دوران وینس کو اپنا نائب صدر کا امیدوار نامزد کیا تھا جو ریاست اوہایو سے امریکی سینیٹ کے رکن ہیں۔
گزشتہ ماہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے آئندہ صدارتی انتخاب لڑنے سے معذرت اور کاملا ہیرس کی نامزدگی کے بعد ٹم والز شدت سے ان کی حمایت میں سرگرم تھے۔
ٹم والز نے گزشتہ ماہ اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں ری پبلکنز کو 'ویئرڈ' (عجیب) قرار دیا تھا جس کے بعد یہ لفظ ایک طرح سے ڈیموکریٹس کا انتخابی نعرہ بن گیا ہے اور ڈیموکریٹ رہنما اسے تواتر سے اپنے ری پبلکن مخالفین پر تنقید کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ٹم والز کو خواتین کے حقوق، ورکنگ فیملیز کی سپورٹ اور مزدور یونیننز کی سرگرم حمایت کی وجہ سے ڈیموکریٹ حلقوں میں ایک آئیڈیل ڈیموکریٹ گورنر سمجھا جاتا ہے۔
ٹم والز امریکہ کی ایک اور وسط مغربی ریاست نیبراسکا کے ایک چھوٹے سے قصبے ویسٹ پوائنٹ میں پلے بڑھے اور وہ سیاست میں آنے سے قبل منی سوٹا کے ایک ہائی اسکول میں ٹیچر اور فٹ بال کوچ رہ چکے ہیں۔
انہوں نے 24 سال تک آرمی نیشنل گارڈ میں بھی خدمات انجام دی ہیں۔ آرمی نیشنل گارڈ امریکی فوج کے ریزرو دستوں پر مشتمل فورس ہے جنہیں جنگ یا کسی قدرتی آفت کی صورت میں ضرورت پڑنے پر طلب کیا جا سکتا ہے۔
ٹم والز 2006 میں پہلی بار ڈیموکریٹس کے ٹکٹ پر منی سوٹا کے ایک جنوبی دیہی علاقے سے کانگریس کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ ان کا یہ حلقہ اس سے قبل ری پبلکنز کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا تھا۔
انہوں نے مسلسل چھ بار اس حلقے کی کانگریس میں نمائندگی کی جس کے بعد انہوں نے 'ون منی سوٹا' کے نعرے کی بنیاد پر 2018 میں ریاست کے گورنر کا الیکشن لڑا۔ انہوں نے اس انتخاب میں اپنے ری پبلکن حریف پر 11 پوائنٹس سے فتح حاصل کی تھی۔
ان کی گورنر شپ کے دوسرے ہی سال امریکہ کو کووڈ کی وبا کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے دوران والز نے خود کو حاصل ایمرجینسی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ریاست میں لاک ڈاؤن اور اسکولوں اور کاروبار کی بندش جیسے اقدامات کیے جس پر انہیں ری پبلکنز کی کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹم والز نے 2022 میں مسلسل دوسری مدت کے لیے نہ صرف منی سوٹا کے گورنر کا انتخاب جیتا بلکہ ریاست کے ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں بھی ڈیموکریٹس کو فیصلہ کن اکثریت حاصل ہوئی۔ کئی حلقے ریاست میں ڈیموکریٹس کی اس کامیابی کا سہرا دیگر کئی عوامل کے علاوہ ٹم والز کی پہلی گورنر شپ کے اقدامات کے سر باندھتے ہیں۔
اس انتخابی کامیابی کے بعد ٹم والز اور ریاست کے دیگر ڈیموکریٹ رہنماؤں نے خواتین کو اسقاطِ حمل کا حق دینے اور ٹرانس جینڈرز کے حقوق کے تحفظ جیسے معاملات پر قانون سازی کی جس کی وجہ سے انہیں ڈیموکریٹ حلقوں میں پذیرائی ملی۔
ٹم والز کے دور میں منی سوٹا میں بچوں والے خاندانوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دینے اور سرکاری اسکولوں میں تمام طلبہ کے لیے مفت ناشتے اور دوپہر کے کھانے کی فراہمی سمیت کئی ایسے اقدامات کیے گئے جن کا براہِ راست فائدہ کم آمدنی والے گھرانوں کو پہنچا ہے۔
تاہم ری پبلکنز ٹم والز کو ریاست کے شہر منی ایپلس میں 2020 میں پولیس کے ہاتھوں جارج فلائیڈ نامی سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات سے صحیح طور پر نہ نبٹنے کا الزام بھی عائد کرتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹم والز کے انتخاب سے کاملا ہیرس کو مڈ ویسٹ (وسط مغربی) ریاستوں میں سیاسی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ اس خطے کی بعض ریاستوں کو یوں تو ڈیموکریٹس کے مضبوط حلقے سمجھا جاتا ہے لیکن 2016 میں مشی گن اور وسکونسن میں ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی نے ان کے صدر کے انتخاب میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
گو کہ 2020 میں ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن نے ان دونوں ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دی تھی لیکن ٹرمپ کی انتخابی مہم اس بار دوبارہ ان ریاستوں میں کامیابی کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہی ہے۔