بین الاقوامی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی کی نشان دہی کرتے ہوئے دنیا میں ایک دن میں سب سے زیادہ افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ادارے کے مطابق نئے کیسز سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں وائرس سے اب تک متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔
بین الاقوامی ادارۂ صحت نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران دنیا کے مختلف ملکوں میں وائرس کے ایک لاکھ چھ ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے۔
چین میں دسمبر 2019 میں کرونا وائرس سامنے آنے کے بعد سے ایک دن میں وبا سے متاثر ہونے والے افراد کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ وائرس سے دنیا بھر میں اب تک تین لاکھ 26 ہزار سے زائد افراد کی جان جا چکی ہے جن میں سے نصف سے زائد ہلاکتیں یورپ میں ہوئی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہینم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ وہ کم اور متوسط آمدن والے ممالک کے لیے بہت زیادہ فکر مند ہیں۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران لاطینی امریکہ کے ممالک میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلا ہے جہاں اب وائرس کے مریضوں اور ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
خطے کے بعض ممالک نے لاک ڈاؤن سے متعلق پابندیاں نرم کر دی تھیں تاہم کیسز میں اضافے کے بعد کئی مقامات پر دوبارہ بندشیں لاگو کردی گئی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کرونا وائرس سے لاطینی امریکہ کا سب سے بڑا ملک برازیل بری طرح متاثر ہوا ہے اور کیسز کی تعداد کے اعتبار سے دنیا میں تیسرے نمبر پر آ چکا ہے۔ کیسز کی تعداد کے اعتبار سے امریکہ بدستور پہلے اور روس دوسرے نمبر پر ہے۔
حکام نے دو لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تصدیق کی ہے۔ خطے کے دیگر ملکوں پرو، میکسیکو اور چلی میں بھی کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حکام نے برازیل میں ایک دن میں 1179 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ برازیل کے صدر جیئر بولسنارو انتہائی تلخ انداز میں لاک ڈاؤن کی مخالفت کر تے آئے ہیں اور ان کا موقف رہا ہے کہ 'معمولی فلو' میں لاک ڈاؤن غیر ضروری ہے۔
برازیل آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جہاں جون کے آغاز سے کرونا کے کیسز مزید بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ لیکن صدر بولسنارو نے ماہرین کے مشوروں کو رد کرتے ہوئے ریاستی گورنروں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کے اقدامات ختم کریں۔
ویکسین کی تیاری
کرونا وائرس سے دنیا کے ہر ملک کی معیشت متاثر ہو رہی ہے اور دنیا بھر میں حکومتیں خواہاں ہیں کہ اس وبا کی ویکسین جلد از جلد دریافت ہو تاکہ وہ لاک ڈاؤن ختم اور پابندیوں میں نرمی کر سکیں جس سے ان کی معیشتیں بحال ہو سکیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایسی حوصلہ افزا خبریں بھی مل رہی ہیں کہ بندروں پر کرونا کے علاج کی ویکسین کے تجربات کیے گئے ہیں۔ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس ویکسین کے انسانوں پر اثرات کے بھی نتائج سامنے آجائیں گے۔
ماہرین نے ایک اور تحقیق میں پیش رفت کا بھی دعویٰ کیا ہے جس کی مدد سے وائرس کے انسداد کی ویکسین بنائی جا سکے گی۔ جب کہ ایک اور تحقیق کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ایسی ویکسین بنانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ جس سے متاثرہ مریض کو دوبارہ وائرس نہ ہو۔