آئی ایم ایف کا اجلاس؛ اسحاق ڈار کا دورۂ امریکہ کیوں منسوخ ہوا؟

پاکستان کے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار (فائل فوٹو)

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے عالمی مالیاتی اداروں کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے اپنا طے شدہ دورۂ امریکہ منسوخ کردیا ہے۔

اس دورے میں اسحاق ڈار نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ تعطل کا شکار بیل آؤٹ پیکج کی بحالی کے لیے عہدے داران سے ملاقاتیں کرنا تھیں۔ یہ ملاقاتیں اس لیے بھی اہم تھی کیوں کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات کچھ عرصے سے تعطل کا شکار ہیں۔

وزیر خزانہ کے علاوہ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور ایاز صادق بھی امریکہ نہیں جارہے۔ ایاز صادق نے عالمی بینک کی موسم بہار کے اجلاس میں بھی شرکت کرنا تھی جو کہ واشنگٹن ڈی سی میں 10 سے 16 اپریل تک منعقد ہونے والا ہے۔

خراب معاشی صورتِ حال اور آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر کو دیکھتے ہوئے اسحاق ڈار کے اس دورۂ امریکہ کو اہمیت دی جارہی تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب پاکستان ساڑھے چھ ارب ڈالر کے معطل پروگرام کی بحالی کے لیے رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوششیں کررہا ہے، ایسے میں آئی ایم ایف کے واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے اجلاس کو نظر انداز کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی میں تاخیر معیشت کو خوف ناک حالت سے دو چار کرسکتی ہے۔

SEE ALSO: سعودی عرب کی دو ارب ڈالر دینے پر آمادگی؛ 'پاکستان کے لیے ہوا کا تازہ جھونکا ہے'

اسحاق ڈار نے ملک میں جاری سیاسی بے یقینی کو دورے کی منسوخی کی وجہ قرار دیا ہے۔ وزیر خزانہ نے ذرائع ابلاغ کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ ملکی حالات کی وجہ سےامریکہ کے دورے پر نہیں جا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ہفتے سپریم کورٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کرانے کے فیصلے کو وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے مسترد کردیا تھا جس کے بعد حکومت اور اعلیٰ عدلیہ کے درمیان تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے۔

عالمی مالیاتی اداروں کے موسم بہار کے ان اجلاسوں میں اب وزارت خزانہ اور اقتصادی امور کے وفاقی سیکریٹریز اور گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔

دورہ کیوں منسوخ ہوا؟

مبصرین کا کہنا ہے کہ داخلی سیاسی حالات کے علاوہ عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک کے ساتھ متوقع نتائج نہ نکلنا بھی دورۂ امریکہ کی منسوخی کی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

معاشی ماہر فرخ سلیم کے مطابق ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت دانستہ طور پر آئی ایم ایف کو نظر انداز کررہی ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں معاشی ایمرجنسی کی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں تو ان حالات میں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت سیاسی شرائط پوری کرانا چاہتی ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

پاکستان کا مالی بحران: دوست ممالک سے غیر مشروط قرضوں کی امید کم ہے، ڈاکٹر رضاوی

بتایا جارہا تھا کہ وزیرِ خزانہ اپنے اس دورے میں مالیاتی اداروں اور دنیا کے خدشات کو دور کرنے اور اعتماد کی بحالی کے لیے حکومت کی مستقبل کی معاشی منصوبہ بندی سے آگاہ کرنے والے تھے۔

سابق وزیرِ خزانہ ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ ملک میں اس وقت غیر معمولی سیاسی حالات ہیں جس کو دیکھتے ہوئے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے فیصلہ کیا ہوگا کہ ان کی یہاں موجودگی زیادہ ضروری ہے۔

یاد رہے کہ جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں سیاسی و عسکری قیادت نے داخلی سلامتی کے امور پر بریفنگ لی ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتِ حال پر بریفنگ لی گئی اور خیبر پختونخوا و بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان کو بحال کرتے ہوئے مؤثر عمل درآمد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: مسلم لیگ (ن) کو درپیش چیلنجز؛ 'نواز شریف کی واپسی کے لیے بھی ماحول سازگار نہیں'

انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات ایک اعلامیے کے ذریعے بتائی جائیں گی۔

سابق وزیرِ خزانہ اشفاق حسن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دورے کی منسوخی کی دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اگر عالمی اداروں اور دوست ممالک سے کوئی بات بن نہیں پا رہی تو جانے کا کیا فائدہ ہے؟

ان کے بقول حکومت جس دن اپنا مالیاتی خسارہ پورا کرنے کے ذرائع بتا دے گی، آئی ایم ایف بھی اپنا پروگرام بحال کردے گا۔

خیال رہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں اسحاق ڈار کی عالمی مالیاتی اداروں کے علاوہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکام کے ساتھ بھی ملاقاتیں طے تھیں جس کا مقصد دوست ممالک سے مالیاتی امداد کی یقین دہانی لینا تھا۔