ترکیہ، شام اور دیگر علاقوں میں آنے ولے ہولناک زلزلے کے بعد، ملبے کے نیچے دبے لوگوں کو نکالنا سب سے اہم مرحلہ ہے۔ہر طرف درد ناک منظر نظر آتے ہیں، جن کے پیارے منوں ملبے کے اندر ہیں وہ دیوانہ وار انہیں نکالنے کی کوشش میں ہیں۔ٹوئٹر پر ایک ایسے باپ کی ویڈیو موجود ہے جس کی بچیاں دبی ہوئی ہیں اور وہ ملبہ اپنے ہاتھوں سے ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے ان سے آواز دینے کی التجائیں کر رہا ہے۔
اس ہفتے کے تباہ کن زلزلے سے متاثرین کی تلاش کے لیے دنیا بھر سے سرچ ٹیمیں ترکی اور شام میں مقامی ہنگامی عملے کے ساتھ شامل ہو گئی ہیں جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس تمام تباہی کے بعد یہ اندیشہ اور سوال سب کے ذہن میں ہے کہ زلزلے کے ملبے میں پھنسے لوگ کب تک زندہ رہ سکتے ہیں؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ وقت تک، لیکن اس کا انحصار ان کی چوٹوں، موسمی حالات اور اس پر ہے کہ وہ کیسے پھنسے ہوئے ہیں ۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
زیادہ تر بچاؤ تباہی کے بعد پہلے 24 گھنٹوں میں ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے بعد، ہر دن گزرنے کے ساتھ زندہ رہنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں کیونکہ بہت سے متاثرین پتھروں یا دیگر ملبے کے گرنے سے بری طرح زخمی بھی ہو جاتے ہیں۔
موسم کے ساتھ ساتھ سانس لینے کے لیے ہوا اور اسی طرح پانی تک رسائی اہم عوامل ہیں۔ شام اور ترکی میں سرد موسم نے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالی ہے اور درجہ حرارت نقطئہ انجماد سے کافی نیچے گر گیا ہے۔
میساچوسٹس جنرل اسپتال میں ایمرجنسی اور ڈیزاسٹر میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر جارون لی کہتے ہیں،’’عام طور پر، پانچویں سے ساتویں دن کے بعد زندہ بچ جانے والے افراد کو تلاش کرنا بہت کم ہوتا ہے، اور زیادہ تر تلاش کرنےاور بچانے والی ٹیمیں اس وقت تک رکنے پر غور کریں گی۔لیکن، سات دن کےبعد بھی زندہ رہنے والے لوگوں کی کہانیاں موجود ہیں۔تاہم بدقسمتی سے یہ عام طور پر شاذ و نادر اور غیر معمولی معاملات ہوتے ہیں۔‘‘
SEE ALSO: ترکی: زلزلہ کے تیسرے روز دو مزید افراد کو زندہ نکال لیا گیانارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے فینبرگ میڈیکل اسکول کے ایمرجنسی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر جارج چیمپاس نے کہا کہ وہ لوگ جنہیں دب جانے کی وجہ سےشدیدچوٹیں آئی ہیں، اور اعضاء کٹ گئے ہوں، ان کا زندہ رہنا سب سے مشکل ہو تا ہے۔
’’اگر آپ انہیں ایک گھنٹے میں نہیں نکالتے تو درحقیقت زندہ رہنے کا امکان بہت کم ہہوجاتاہے۔‘‘
چیمپاس نے کہا کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد، جن کی صحت کا انحصار ادویات پر ہوتا ہے، انہیں بھی سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔عمر، جسمانی اور ذہنی حالت سب نازک ہیں۔
لیکن ماہرین اپنی ان آرا کے ساتھ ساتھ اس پر بھی زور دیتے ہیں کہ معجزے بھی رونما ہوتے ہیں۔
ٹوئٹر پر ایک ننھے سے شامی بچے کی ویڈیو شئیر کی گئی ہے جسے جب زندہ سلامت ملبے سے نکالا گیا تو اس نے ریسکیو ورکرز کے ساتھ کھیلنا شروع کردیا۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، سان فرانسسکو کے ایمرجنسی میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر کرسٹوفر کول ویل نے کہا، ’’آپ بہت سے مختلف منظرنامے دیکھتے ہیں جہاں کچھ کو واقعی معجزانہ طور پر بچایا گیا ہے اور لوگ خوفناک حالات میں زندہ بچ گئے ہیں۔وہ عام طور پر نوجوان ہوتے ہیں یا یہ کہ خوش قسمتی سےیا تو ملبے میں کوئی سوراخ ہو ،یا ہوا اور پانی جیسے ضروری عناصر تک رسائی کا کوئی طریقہ مل گیا ہو ‘‘۔
ترکیہ میں ایک بچی کے سلامتی سے باہر نکالے جانے کی یہ ویڈیو بھی ٹوئٹر پر شئر کی گئی ہے۔
جاپان میں 2011 میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے بعد، ایک نوجوان اور اس کی 80 سالہ دادی اپنے گھر کے ملبے میں نو دن تک پھنسے رہنے کے بعد زندہ پائے گئے۔ ایک سال پہلے ہیٹی میں پورٹ-او-پرنس میں زلزلے کے ملبے ، ایک 16 سالہ لڑکی کو 15 دن کے بعد سے بچا لیا گیا تھا۔
SEE ALSO: ترکی زلزلہ: 81 ہلاکتیں، تین روز بعد ملبے سے دو بچیاں زندہ نکال لی گئیںدماغی حالت بھی بقا کو متاثر کر سکتی ہے۔ چیمپاس نے کہا کہ لاشوں کے پاس پھنسے ہوئے لوگ، جن کا دوسرے زندہ بچ جانے والوں یا بچانے والوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوتا، وہ زیادہ جلد امید چھوڑ سکتے ہیں۔
’’اگر آپ کے پاس کوئی زندہ ہے توایک دوسرے کا سہارا لے کر آپ لڑتے رہتے ہیں۔‘‘
(اس اسٹوری کے لئے کچھ معلومات اے پی اور ایجنسی فرانس پریس سے لی گئی ہیں)