برطانیہ کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج اپنے خلاف ایک مقدمے کا سامناکرنے کے لیے خود کو زبردستی سویڈن بھیجنے جانے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرسکتے ہیں۔
اسانج پر، جو ان دنوں ضمانت پر رہاہیں، الزام ہے کہ وہ اگست 2010ء میں سویڈن میں دو خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے۔ جب کہ اسانج اپنے اوپر عائد الزام مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس عمل میں مذکورہ خواتین کی رضامندی شامل تھی اور انہوں نے کوئی خلاف قانون کام نہیں کیا تھا۔ اسانج کا کہناہے کہ ان پر مقدمے کے محرکات سیاسی نوعیت کے ہیں۔
پیر کے روز ہائی کورٹ کے جج نے اپنے فیصلے میں اسانج کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ وہ خود کو زبردستی سویڈن بھیجے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں 14 روز کے اندر تحریری درخواست دائر کرسکتے ہیں۔
سویڈن کے پراسیکیوٹرز نے ابھی تک اسانج پر کسی جرم کا الزام عائد نہیں کیا ہے لیکن ان کا کہناہے کہ وہ اس مقدمے کے سلسلے میں وکی لیکس کے بانی سے پوچھ گچھ کرنا چاہتے ہیں۔
وکی لیکس کی ویب سائٹ امریکہ کے سرکاری کمپیوٹروں سے سفارتی اور فوجی کارروائیوں سے متعلق لاکھوں خفیہ دستاویزات چرانے کے بعد ان کی اشاعت سے دنیا بھر میں شہرت حاصل کرچکی ہے۔
امریکی حکام اس بارے میں تحقیقات کررہے ہیں کہ آیا اسانج امریکی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب تو نہیں ہوئے۔