پاکستان کے اندر سرحد پار سے دہشت گرد حملوں کو روکنےکی کوششوں کے بارے میں ماہرین کے مطابق پاکستان کو سرحد پار سے خاطر خواہ تعاون نہیں مل رہا ہے اور صورت حال بگڑتی جارہی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں ٹی ٹٰی پی کی جانب سے جنگ بندی توڑے جانے کے بعد سے،ان حملوں میں خاص طور صوبہ خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں کافی اضافہ ہوا ہے۔پاکستانی حکام کے بقول پاکستان اس سلسلے میں افغان طالبان سے تعاون کے لئے ہر سطح پر رابطے میں ہے۔
پاکستان کے روز نامے ڈان کے مطابق ، بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر افغانستان سے ہونے والی جنگجوؤں کی کارروائیاں بند نہ ہوئیں تو پھر پاکستان کو ان دہشت گردوں کی پناہ گاہوں تک جانا اور انہیں سبق سکھانا ہوگا۔
اخبار کے مطابق کوئٹہ میں ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان گزشتہ چالیس برس سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، لیکن اسکے عوض بجائے دہشت گردی کی حوصلہ شکنی کرنےکے یہ تشویش کی بات ہے کہ ان جنگجوؤں کو پناہ گاہیں اور جدید ہتھیار دئیے جارہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اخبار کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ اکتیس اکتوبر کو ژوب میں جو چھ دہشت گرد مارے گئے تھے وہ افغان تھے۔
تاہم جب وائس آف امریکہ کے قمر عباس جعفری نے پیر کو ان سے رابطہ کیا تو جان اچکزئی نے کہا کہ وہ اس معاملے پر اس وقت کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے۔ اوراسوقت اس بارے میں مزیدکچھ کہنا مناسب نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوا رالحق کاکڑ نے بھی پاکستان کے ایک مقامی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ دو سال قبل اس سلسلے میں کابل میں ہونے والے مذاکرات ایک تماشہ تھے، حالانکہ تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی بھی ان مذاکرات کا حصہ تھی۔
SEE ALSO: ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا دوبارہ مطالبہ؛ 'پاکستان کابل انتظامیہ سے مایوس ہو رہا ہے'نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ اب یہ افغان حکومت کے ہاتھ میں ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کے خلاف خود کارروائی کرتی ہے یا پھر انہیں پاکستان کے حوالے کرتی ہے۔ بقول ان کے ہ طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کہاں سے پاکستان پر حملے کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان کے طالبان حکمران دنیا کو بار بار یقین دہانی کراتے رہے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی دوسرے ملک پر دہشت گردی کے حملوں کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔