عالمی بینک نے تصدیق کی ہے کہ موسمِ سرما میں افغانستان کی آدھی سے زائد آبادی کے لیے غذائی قلت کے خدشے کے پیشِ نظر بین الاقوامی ڈونرز 28 کروڑ ڈالرز کی امداد دینے پر رضا مند ہو گئے ہیں۔
جمعے کو ورلڈ بینک کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی تعمیرِ نو سے متعلق فنڈ 'اے آر ٹی ایف' اس نازک موقع پر افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کرے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق یہ فنڈز 'یونیسیف' اور 'ورلڈ فوڈ پروگرام' کو فراہم کیے جائیں گے۔ جن کے پاس افغانستان میں زمینی ذرائع موجود ہیں۔
ان فنڈز کو افغان عوام کے لیے صحتِ عامہ اور غذائیت سے متعلق جاری ان پروگراموں میں خرچ کیا جائے گا جن میں فنڈز کی کمی کا سامنا ہے۔
بیان کے مطابق یونیسیف کو بنیادی صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے 10 کروڑ ڈالر جب کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کو 18 کروڑ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔
اس سے قبل عالمی بینک کی انتظامیہ نے رواں ماہ کے آغاز میں تعمیرِ نو کے لیے مختص فنڈز کو بھی جاری کرنے کی پیش کش کی تھی۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ متعدد بار خبر دار کر چکا ہے کہ افغانستان دنیا کے سنگین ترین انسانی بحران کے دہانے پر ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغانستان کی لگ بھگ دو کروڑ 20 لاکھ یا نصف آبادی کو موسمِ سرما کے دوران شدید غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کی وجہ سے افغان شہریوں کو نقل مکانی یا غذائی بحران کا سامنا کرنے میں سے کسی ایک کا چناؤ کرنا پڑے گا۔
اقوامِ متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان کو اس صورتِ حال کا سامنا گلوبل وارمنگ کے باعث خشک سالی کے علاوہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد عالمی اداروں کی جانب سے اس کے فنڈز منجمد کرنے کی وجہ سے ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی بینکوں میں موجود افغان حکومت کے 10 ارب ڈالرز منجمد کر دیے تھے جب کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے بھی فنڈز تک افغانستان کی رسائی معطل کر دی تھی۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں لوگ غذائی اشیا کی خریداری اور اپنے گھروں کو شدید سردی کے دوران گرم رکھنے کے لیے کوئلہ خریدنے کے لیے اپنی گھریلو اشیا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ سمیت مغربی ممالک کو یہ اعتراض ہے کہ طالبان طاقت کے بل بوتے پر اقتدار پر آئے جب کہ اُنہوں نے جامع حکومت کی تشکیل، انسانی حقوق اور خواتین کو قومی دھارے میں لانے کے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
البتہ طالبان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی اور ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے جب کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور خواتین کو حقوق دینے کے اپنے وعدے پورے کریں گے۔ لہذٰا اُن کے منجمد اثاثے بحال کیے جائیں۔
طالبان نے اب غیر ملکی کرنسی کی لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے اور امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے بیرونی اثاثوں پر عائد پابندیاں ہٹا لی جائے تاکہ حکومت اساتذہ، ڈاکٹرز اور سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دے سکے۔
اس خبر کے لیے معلومات فراسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہے۔