جنیوا کانفرنس میں پاکستان کے لیے 10 ارب ڈالرز کے وعدے: کیا اس سے معاشی مشکلات کم ہوں گی؟

پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے ملک کی تاریخ کے بد ترین سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرِ نو اور بحالی کے لیے عالمی برادری نے 10 ارب ڈالرز سے زائد کے فنڈز فراہم کرنے کے وعدے کیے ہیں۔

یہ وعدے پیر کو سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں ہونے والی عالمی ڈونرز کانفرنس کے دوران کیے گئے۔

پاکستانی حکام اور مبصرین سیلاب سے متاثر علاقوں میں بحالی اور تعمیرِ نو کے کام کے لیے عالمی اداروں اور کئی دوست ممالک کی جانب سے 10 ارب ڈالرز کے فنڈز کے کے اعلانات کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان اور اقوامَ متحدہ کے زیر اہتمام پیر کو جنیو ا میں ہونے والی ایک روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیرِاعظم نے عالمی برادری سے پاکستان کو فوری طور پر آٹھ ارب ڈالرز فراہم کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کا کام شروع ہو سکے۔

پاکستان کے صوبے سندھ اور بلوچستان میں گزشتہ برس مون سون کے دوران ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں صحت، تعلیم کے مراکزِ سمیت بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا تھا جب کہ تین کروڑ 30 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے تھے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں جنیوا کانفرنس کے' کامیاب انعقاد ' پر کانفرنس میں شریک دوست ممالک کے سربراہان حکومت ، یوریی یونین، عالمی مالیاتی اداروں اور اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا۔


پاکستانی حکام کے مطابق گزشتہ سال آنے والے ملک کی تاریخ کے شدید ترین سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا انقصان ہوا جب کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے لیے پاکستان کو 16 ارب ڈالر سے زائد درکار ہیں۔ ان میں سے نصف پاکستان نے اپنے وسائل سے پورا کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ آٹھ ارب ڈالر عالمی برادری کی معاونت سے حاصل کرنے کاخواہاں تھا۔

عالمی برادری نے پاکستان کو 10 ارب ڈالرز کے فنڈز فراہم کرنے کے وعدے ایسے وقت میں کیے ہیں جب پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں اور ملک کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔

'جنیوا کانفرنس سے آئی ایم ایف پروگرام پر مثبت اثر ہوگا'

پاکستان کے سابق مشیر خزانہ اور ماہر معاشیات سلمان شاہ کہتے ہیں کہ جنیوا کانفرنس میں فنڈز کے وعدے جتنی جلد پورے ہو گئے اتنا ہی پاکستان کے لیے اچھا ہوگا ۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتےہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر نہ صرف بہتر ہوں گے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ پیسےسیلاب سے متاثر علاقوں کی بحالی اور وہاں تعمیرِ نو کے کام کے لیے فوری طور پر خرچ ہو سکیں گے۔

سلمان شاہ کہتے ہیں کہ جنیوا کانفرنس کو مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یہ پاکستان کے لیےایک اچھا آغاز ہے اور اس سے پاکستان کو فوری مدد مل سکے گی لیکن ان کے بقول یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس وجہ سے پاکستان کی مشکلات جلد ختم ہو جائیں گی۔

البتہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے جن میں ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک شامل ہیں ان کے وعدے پورے ہونے کا تعلق پاکستان کے لیے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے پروگرام سے ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاملات درست رہتے ہیں تو عالمی مالیاتی اداروں کی طرف سے پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیرِ نو کے لیے فنڈز کا حصول بھی ممکن ہو سکے گا۔

سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام بحال ہو اور پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی جنیوا کانفرنس کے موقع پر آئی ایم ایف حکام سے ہونے والی ملاقات کے بعد کہا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کو مکمل کرے گا۔

ماہر ماحولیات علی توقیر شیخ کہتے ہیں کہ جنیوا کانفرنس کی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے جاری بات چیت پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔

یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری کرنے کی منظوری نہیں دی ہے جو گزشتہ نومبر میں پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے نے دینے تھے ۔

لیکن علی توقیر شیخ کہتے ہیں کہ ممکن ہے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی تباہی کے سبب آئی ایم ایف پاکستان کے لیے اپنی شرائط کو کسی حد تک نرم کرنے پر آمادہ ہو جائے۔

اُنہوں نے کہا کہ جب پاکستان کے سیلا ب سے متاثر علاقوں میں لاکھوں افرد اپنے گھروں سے باہر مقیم ہیں اور اس صورتِ حال میں پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت گیس اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا مشکل ہوگا۔

علی توقیر شیخ کہتے ہیں کہ پاکستان کے اندرونی سیاسی تناؤ اور ملک کو درپیش معاشی مشکلات کے پیش نظر جنیوا کانفرنس میں پاکستان کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے اعلانات نہایت اہم پیش رفت ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں عالمی ڈونرز کی طرف سے فنڈز کی فراہم سے پاکستان کی عالمی تنہائی کو ختم کرنے میں مدد ملی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لے عالمی فنڈز کے حصول کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ۔

ان کےبقول اب پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں پر کام دوبارہ شروع ہو سکے گا جو مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے تعطل کا شکار تھے ان میں وہ منصوبے بھی شامل ہیں جن کا تعلق سیلاب سے متاثر علاقوں میں بحالی اور تعمیر نو سے تھا۔

دوسری جانب سلمان شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان کو یہ فنڈز محنت اور انصاف سے خرچ کرنے ہوں گے کیوں کہ ان میں زیادہ تر فنڈ ز قرض ہیں ان کی واپسی پاکستان کو ڈالرز ہی میں کرنی ہو گی۔

تاریخی طور پر ایک تاثژ موجود ہے کہ پاکستان میں فنڈز کی خرد برد ہوتی ہے اس وجہ سے ایک ایسا تاثر بن گیا ہے کہ پاکستان میں فنڈز صحیح طور پر استعمال نہیں ہوتے۔

اس لیے سلمان شاہ کہتے ہیں کہ پاکستان کی قیادت اس تاثر کودور کرنے کے لیے بار بار بین الاقوامی برادری کو یقین دہائی کروا رہی ہے کہ ان فنڈز کو صحیح اور شفاف طریقے سے استعمال کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ جنیوا کانفرنس میں زیادہ تر فنڈز عالمی مالیاتی ادارے بشمول عالمی بینک، ایشائی ترقیاتی بینک اور اسلامی ترقیاتی بینک کی طرف سے فراہم کیے جائیں گے۔

سلمان شاہ کہتے ہیں کہ ان فنڈز کے استعمال اور ترجیحات طے کرتے وقت ان ادارے کی مشاورت بھی شامل ہو گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ سیلاب سے متاثر علاقوں میں تعمیرِ نو کے منصوبے ایک طے شدید ڈیزائن اورمعیار کے مطابق مکمل ہوں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والے شدید ترین سیلاب سے ہونے والی تباہی کے بعد جنیوا میں ہونے والی ڈونر کانفرنس پہلی کانفرنس ہے جہاں پاکستان کے لیے سیلاب سے متاثر علاقوں میں بحالی اور تعمیرَ نو کے لیے عالمی برادری نے فندز فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ماہر ماحولیات علی توقیر شیخ کہتے ہیں کہ جنیوا کانفرنس سے یہ مثال قائم ہو گئی ہے کہ مستقبل میں اگر کوئی اور ملک ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہو گا تو وہ بھی پاکستان کی طرح عالمی امداد کی توقع کر سکے گا۔

سعودی عرب کا پاکستان میں 10 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری بڑھانے پر غور

دوسری جانب پاکستان کے دیرینہ دوست ملک سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان میں سعودی سرمایہ کار ی کا حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ہے۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے ایجنسی سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کو پاکستان کے مرکزی اسٹیٹ بینک میں ڈیپازٹ پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب نے گزشتہ برس دسمبر میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں موجود تین ارب ڈالرز کے سعودی ڈیپازٹ میں توسیع کر دی تھی۔