عالمی کپ میں کل یعنی جمعرات کو جنوبی افریقہ اور ہالینڈ (نیدر لینڈ) دن کے پہلے میچ میں موہالی کے میدان پر مد مقابل ہوں گی۔ دونوں ٹیمیں اس سے قبل دو مرتبہ ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اتریں اور دونوں بار شکست کا منہ اورنج شرٹس کو ہی دیکھنا پڑا ۔ 1996 میں 160 رنز جبکہ 2007 میں 221 رنز سے جنوبی افریقہ نے میدان مارا جس کے باعث اسے نفسیاتی برتری بھی حاصل ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جنوبی افریقہ کے جیک کیلس، گریم اسمتھ اور ہالینڈ کے ریان ٹین ڈوئچے ایک مرتبہ پھر کل کے مقابلے میں نمایاں کردار ادا کر سکتے ہیں ۔
پروٹیز کی بیٹنگ لائن انتہائی مضبوط ہے۔ اپنے پہلے میچ میں ویسٹ انڈیز کو سات وکٹوں سے شکست دے کر ابتدائی بلے باز انتہائی فارم میں ہیں جو اورنج شرٹس کیلئے انتہائی تشویشناک بات ہوسکتی ہے۔ خاص طور پر اے بی ڈویلیئر کالی آندھی کے گیند بازوں کے سامنے 107 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر تمام تر توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں ۔ اوپنرز ہاشم عاملہ اور جیک کیلس جو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیم کو خاطر خواہ آغاز فراہم نہ کر سکے تھے ان کے پاس کل کے میچ میں خود کو منوانے کا نادر موقع ہے۔
ماضی میں ہونے والے میچوں کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ ٹیم کا حصہ جیک کیلس ہالینڈ کے خلاف سب سے کامیاب بلے باز ثابت ہوئے اور انہوں نے دو میچوں میں 145 رنز بنا رکھے ہیں جس میں ایک سنچری بھی شامل ہے۔ جیک کیلس ہالینڈ کے خلاف 128 رنز ناٹ آؤٹ کی شاندار اننگز بھی کھیل چکے ہیں۔ گریم اسمتھ نے ہالینڈ کے خلاف ایک میچ میں حصہ لیا اور شاندار 67 رنز کی اننگز کھیلی۔
دوسری جانب اگر ہالینڈ کی بیٹنگ لائن کی بات کی جائے تو اس پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔ پہلے میچ میں ایک جانب تو انگلینڈ کے خلاف 292رنز بناکر حریف ٹیم کیلئے دشواری پیدا کی تو دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز کے کیمرروئچ نے ہیٹ ٹرک سمیت چھ وکٹیں لے کر اورنج شرٹس کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا تھا۔ انگلینڈ کے خلاف ریان ٹین ڈوشے نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 119 رنز کی اننگز داغی تھی اور ہالینڈ کیلئے یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ پروٹیز بالرز کے خلاف بھی ریان ٹین کا ریکارڈ ٹیم میں سب سے اچھا ہے اور کل وہ ایک بار پھر ٹیم کیلئے بہتر کارکردگرگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں ۔
ریان ٹین ڈوشے نے اس سے قبل جنوبی افریقہ کے خلاف صرف ایک میچ میں حصہ لیا اور 57 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف نصف سنچری بنانے والے واحد بلے باز ہیں ۔ ان کے علاوہ Bastiaan Zuiderentنے دو میچوں میں 28 رنز بنا رکھے ہیں ۔
بالنگ کے شعبے میں بھی جنوبی افریقہ کی کارکردگی ہالینڈ سے کہیں زیادہ اچھی ہے۔ جنوبی افریقہ کے بالرز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف جہاں فاسٹ بالنگ میں شاندار کھیل پیش کیا وہیں عمران طاہر کی صورت میں ایک تباہی مچانے والا اسپینر بھی متعارف کرا کر تمام ٹیموں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔ عمران طاہر نے چار ویسٹ انڈین بلے بازوں کو واپسی کے پروانے تھمائے تھے۔ ان کے علاوہ ڈیل سٹین نے بھی ویسٹ انڈیزکے تین کھلاڑی پویلین بھیجے ۔
اورنج شرٹس کے گیند باز عالمی کپ کے دو میچوں میں اب تک خاطر خواہ کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ہیں۔ وہ انگلینڈ کے خلاف 292 رنز کے ہدف کا دفاع بھی نہ کر سکے اور 8 گیندیں قبل حریف ٹیم نے صرف چار وکٹوں کے نقصان پر جیت اپنے نام کر لی جبکہ ویسٹ انڈیز کے خلاف 330 رنز دے بیٹھے ۔
دونوں موجودہ ٹیموں میں کوئی بھی ایسا بڑا گیند باز موجود نہیں جس نے ماضی میں حریف کیلئے زیادہ مشکلات پیدا کی ہوں۔ جنوبی افریقہ کے گریم اسمتھ ہی موجودہ ٹیم میں ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ہالینڈ کے خلاف بالنگ کی ہے۔ انہوں نے ایک میچ میں 32 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی تھی جبکہ ہالینڈ کے کپتان پیٹر برائن نے بھی ایک میچ میں بالنگ کروا کر 52 رنز کے عوض ایک وکٹ کا سودا کیا تھا۔