ایردوان: غزہ میں نہ صرف بچے بلکہ اقوامِ متحدہ کا نظام بھی دم توڑ رہا ہے، پاکستان کی جانب سے خطاب کی ستائش

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان ، فائل فوٹو

  • "غزہ میں نہ صرف بچے بلکہ اقوام متحدہ کا نظام بھی دم توڑ رہا ہے ۔۔" اقوام متحدہ میں ایردوان کا خطاب۔
  • پاکستان کے وزیر اعظم کی جانب سے ترکیہ کے صدر کے خطاب کی ستائش۔
  • اسرائیل لبنان میں جنگ سے اجتناب کرے،عالمی رہنماؤں کا اقوام متحدہ میں مطالبہ۔
  • "مکمل پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے ۔ صدر بائیڈن کا اقوام متحدہ میں الوداعی خطاب۔
  • فرانس نےاس بحران پر سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا
  • یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل نے خبردار کیا کہ"ہم تقریباً ایک مکمل جنگ میں ہیں۔"
  • فلسطین کی صورتحال ایک نہ ختم ہونے والا ڈراؤنا خواب ہے : گوتریس

عالمی رہنماؤں نے اقوام متحدہ میں منگل کے روز اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ لبنان میں جنگ سے اجتناب کرے اور اسلامی ملکوں نے غزہ جنگ کےحوالے سے اقوام متحدہ۔ امریکہ اور مغربی ملکوں پر تنقید کی۔ ترکیہ کے صدر ایردوان نے ایک سخت تقریر میں کہا "غزہ میں نہ صرف بچے بلکہ اقوام متحدہ کا نظام بھی دم توڑ رہا ہے ۔۔"

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ پورے خطے کو "جنگ میں گھسیٹ رہا ہے۔"

ایردوان نے ایک سخت تقریر میں کہا "غزہ میں نہ صرف بچے بلکہ اقوام متحدہ کا نظام بھی دم توڑ رہا ہے ۔۔"

پاکستان کا تقریر پر ردعمل

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے رجب طیب ایردوان کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہاکہ انکی تقریر انتہائی پرجوش تھی اور جس طرح انہوں نے غزہ اور فلسطین کا مسئلہ بیان کیا میں سمجھتا ہوں کہ اس نے جو لوگ وہاں موجود تھے ان کے دلوں کو چھولیا۔

شہباز شریف 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے

شہباز شریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات بھی کی جس کے بارے میں ایک صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہماری تمام معاملات پر بہت ہی سیر حاصل گفتگو ہوئی ۔اور پاکستان اور ترکیہ کے درمیان جو برادرانہ تعلقات ہیں ان کے بارے میں تمام پہلووں پر گفتگو ہوئی اوریہ کہ ایردوان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ۔

Your browser doesn’t support HTML5

شہباز شریف کی اقوام متحدہ میں صحافیوں سے بات چیت

تنازعات کے پر امن حل کے لیے ثالثی جاری رکھیں گے: امیر قطر تمیم بن حمد الثانی

غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ثالث، قطر نے اسرائیل پر مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔ امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت میں "امن کے لیے کوئی اسرائیلی شراکت دار نہیں ہے۔"

لیکن انہوں نے مزید کہا، "ہم تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کے لیے ثالثی کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔"

ہم تقریباً ایک جنگ میں ہیں : فرانس

فرانس نےاس بحران پر سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا اور یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل نے خبردار کیا کہ"ہم تقریباً ایک مکمل جنگ میں ہیں۔"

اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی بے عملی بے معنی اور ناقابل فہم ہے : بیزشکیان

لبنان میں غزہ اور حماس کی حمایت کرنے والے ملک، ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے"بے معنی اور ناقابل فہم" بے عملی کی مذمت کی۔

SEE ALSO: عالمی برادری لبنان کو ایک اور غزہ نہ بننے دے: ایرانی صدر

فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینی وفد کے ساتھ اپنی نشست سنبھالی، جسے مئی میں وفد کو اپ گریڈ کی گئی مراعات ملنے کے بعد پہلی بار جنرل اسمبلی میں حروف تہجی کے حساب سے نشست دی گئی تھی۔

فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی جنگی جرم ہوگا : اردن کے شاہ عبداللہ

اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے منگل کو روسٹرم پر خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے ان کے ملک میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کردیا، جو ان کے بقول "جنگی جرم" ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ خیال کہ اردن (فلسطینیوں کے لیے) ایک متبادل وطن ہوگا، کبھی حقیقت نہیں بنے گا ۔

امریکہ ، جواسرائیل کا قریبی اتحادی ہے ، لبنان پر زمینی حملے کی مخالفت کر چکاہے۔

اپنے جوانوں کو کسی غیر ملک میں لڑنے کےلیے نہیں بھیجنا چاہتے :ڈینی ڈینن

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ ان کا ملک لبنان پر زمینی حملے کے لیے ’بے تاب نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنےجوانوں کو کسی غیر ملک میں لڑنے کے لیے نہیں بھیجنا چاہتے۔

لبنانی حکام نے منگل کو کہا ہےکہ اسرائیلی حملوں میں 558 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 50 بچے تھے۔

"مکمل پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے: بائیڈن

SEE ALSO: غزہ میں جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے: صدر بائیڈن کا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب

منگل کو اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے عالمی ادارے سے اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ "مکمل پیمانے پر جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے، اگرچہ صورتحال مزید بگڑ گئی ہے، تاہم سفارتی حل اب بھی ممکن ہے۔"

بائیڈن نے کہاکہ دیر پا سلامتی کا واحد راستہ یہی ہے کہ دونوں ملکوں کے باشندوں کو سرحد پر محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو واپس جانے دیا جائے۔‘

اقوام متحدہ میں بائیڈن کے ریمارکس 'امید افزا نہیں تھے': لبنانی وزیر خارجہ

لبنان کے وزیر خارجہ نے منگل کو اقوام متحدہ میں مشرق وسطیٰ کے بارے میں صدر جو بائیڈن کے ریمارکس پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئےامریکہ کی جانب سے کہیں زیادہ سفارت کاری کے لئے امید ظاہر کی۔

"وہ مستحکم نہیں تھے، یہ امید افزا نہیں ہے اور اس سے لبنان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا،" عبداللہ بو حبیب نے ، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک تھے، کارنیگی انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے ایک پروگرام میں کہا۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ "ہم سب کو کشیدگی میں اضافے پر الرٹ ہوجانا چاہیے ۔لبنان خطرے کے دہانے پر ہے ۔"

گو تریس نے فلسطین کی صورتحال کو ایک’’ نہ ختم ہونے والا ڈراؤنا خواب‘‘ قرار دیتے ہوئے "لبنان کو ایک اور غزہ میں تبدیل کرنے کے امکان" کے خلاف خبردار کیا۔

منافقت کا ڈرامہ

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے اقوام متحدہ کے سربراہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کی بحث کو "منافقت کا سالانہ ڈرامہ" قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ایک نیوز کانفرنس میں گفتگو کر رہے ہیں، فوٹو اے پی 24ستمبر 2024

ڈینن نے کہا کہ "جب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ہمارے یرغمالوں کی رہائی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اقوام متحدہ کی اسمبلی خاموش رہتی ہے، لیکن جب وہ غزہ میں ہونے والے مصائب کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ان کے لیے زور دار تالیاں بجتی ہیں۔"

اقوام متحدہ امن قائم نہیں کر سکتا تو وہ عالمی سطح پر غیر متعلقہ ہو سکتا ہے: رچرڈ گوون

ایک ایسے وقت جب غزہ میں اسرائیل اکتوبر 2023 سے اندھا دھند بمباری کر رہا ہے اور جنگ بندی کی ثالثی کی کوششیں ناکام ہورہی ہیں، یہ واضح نہیں ہے کہ وہاں کشیدگی کم کرنے کے لیے کیا پیش رفت کی جا سکتی ہے۔

سات اکتوبر کو فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں 1,205 افراد ہلاک ہوئے اور غزہ میں جوابی فوجی کارروائی کا آغاز ہوا جس میں حکام کے مطابق کم از کم 41,467 افراد ہلاک ہوئے۔

بحران شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں متعدد محاذوں پر تشدد بھڑک اٹھا ہے جب کہ اس تنازع نے اقوام متحدہ میں گہری تقسیم کو بے نقاب کیا ہے۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تھنک ٹینک کے رچرڈ گوون نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ بہت سے رہنما "انتباہ کریں گے کہ اگر اقوام متحدہ کا ادارہ قیام امن میں مدد نہیں کر سکتا تو وہ عالمی سطح پر غیر متعلقہ ہو جائے گا۔"

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔