|
ویب ڈیسک — اسرائیل کی فوج نے لبنان کے جنوبی علاقوں میں رات گئے حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے جب کہ حزب اللہ نے بھی ایک بیان میں اسرائیل میں راکٹوں کے ذریعے فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق دو روز کے دوران اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 558 ہو گئی ہے۔ جب کہ 1835 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ نے منگل کی صبح جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کے 'فادی' راکٹوں نے کئی اسرائیلی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے جن میں اسرائیلی سرحد کے اندر لگ بھگ 60 کلو میٹرکے فاصلے پر موجود بارودی مواد بنانے والی فیکٹری نشانہ بنی ہے۔
حزب اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی دھماکہ خیز مواد بنانے والی فیکٹری کو منگل کی صبح چار بجے نشانہ بنایا اور رات میں ہی تین مختلف اوقات میں میگیدو ایئر فیلڈ پر بھی راکٹ داغے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان کے جنوب میں حزب اللہ کے ٹھکانوں سمیت آرٹلری اور ٹینکس کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل نے لبنان میں شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ جنوبی لبنان کا علاقہ خالی کر دیں جہاں اسرائیلی فوج کے مطابق بڑے پیمانے پر فوجی ساز و سامان کی نقل و حرکت جاری ہے۔
اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد لبنان کے جنوبی علاقوں سے لوگ گاڑیوں اور ٹرکوں میں اپنا ضروری سامان لاد کر ہائی ویز کے ذریعے شمال کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق لبنان کے جنوب، مشرق اور شمال میں حزب اللہ کے راکٹ لانچرز، کمانڈ پوسٹس اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے جب کہ اسرائیلی فضائیہ نے بیکا ویلی اور جنوبی لبنان کے دیگر علاقوں میں حزب اللہ کے 1600 ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق لبنان کے وزیر برائے ہنگامی حالات ناصر حسین نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ ہونے والے افراد کے لیے اسکولوں اور دیگر مقامات پر 89 عارضی قیام گاہیں قائم کی گئی ہیں جہاں 26 ہزار سے زیادہ افراد آ سکتے ہیں۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ گزشتہ ہفتے لبنان میں ہونے والے پیجرز اور واکی ٹاکیز جیسی کمیونی کیشن ڈیوائسز میں دھماکوں کے بعد ہوا ہے۔
یہ ڈیوائسز حزب اللہ نے بیرون ملک سے درآمد کی تھیں جب کہ حزب اللہ نے کمیونی کیشن ڈیوائسز دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
تاہم اسرائیل نے تاحال اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ البتہ اسرائیلی وزیرِ دفاع کہہ چکے ہیں اب جنگ کا رخ شمال یعنی لبنان کی جانب ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں جاری جنگ میں حزب اللہ نے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے اور جنگ کے آغاز کے بعد وہ یہ گروپ کئی بار اسرائیل کے اندر راکٹ حملے کر چکا ہے۔
غزہ جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ اس حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور تقریبا 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔