ایک نئی مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ بیس سالوں میں انڈونیشیا کی بجائے پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا مسلمان ملک بن جائے گا۔
یہ رپورٹ امریکہ میں مقیم ایک ادارے پیو'PEW'کے مذاہب اور انسانی حیات کے بارے میں فورم نے تیار کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دنیا میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح آئندہ بیس سالوں میں کم رہے گی۔ یہ شرح 1990ء سے 2010ء تک 2.2فیصد تھی جبکہ 2030ء تک یہ شرح 1.5فیصد ہوجائے گی۔ اس تناسب سے تنظیم کے مطابق دنیا میں مسلم آبادی دو دہائیوں میں دو ارب بیس کروڑہوجائے گی جو اس وقت ایک ارب ساٹھ کروڑ ہے۔
رپورٹ میں دنیا کے دیگر بڑے مذاہب کی آبادی کا تذکرہ نہیں کیا گیا تاہم یہ کہا گیا ہے کہ یہ ادارہ عالمی سطح پر عیسائی،ہندو،یہود،بدھ اور سکھ مذاہب کے بارے میں بھی ایسی ہی رپورٹ تیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کم ہوتی شرح کی بابت رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بظاہراس کی وجہ بڑے مسلمان ملکوں میں خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا، معیار زندگی میں اضافہ اور دیہاتوں سے لوگوں کا شہروں کا رخ کرنا ہے۔ جائزے کے دوران مسلم ملکوں میں تعلیم اور شرح پیدائش کے درمیان بڑا قریبی تعلق دیکھنے میں آیا ہے۔ بہت کم تعلیم یافتہ خواتین کے ہاں عموماً کم ازکم پانچ بچے ہوتے ہیں جب کہ تعلیم یافتہ ماؤں کے ہاں یہ تعداد تین سے کم ہے۔
’عالمی سطح پر مسلم آبادی کا مستقبل‘کے عنوان سے شائع ہونے والے اس مضمون میں بتایا گیا ہے کہ 2030ء میں ساٹھ فیصد مسلمان ایشیا پیسیفک میں آباد ہوں گے، بیس فیصدمشرق وسطیٰ،17.6افریقہ،2.7فیصد یورپ اور 0.5فیصد امریکہ میں مقیم ہوں گے۔
تاہم رپورٹ میں یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ مسلم آبادی میں شرح پیدائش غیر مسلموں کی نسبت دوگنا ہوگی۔