امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا ہے کہ انہوں نے افریقہ کے اپنے دورے کے ہر پڑاو پر روس کے یوکرین پر حملے کے سلسلے میں اقتصادی پابندیوں کے بارے میں بات کی ہے اور وہ پر امید ہیں کہ روسی تیل کی قیمت کی حد کے بارے میں کوئی معاہدہ جلد طے پاسکتا ہے ۔
ییلن تین افریقی ملکوں کے اپنے ایک دورے کو سمیٹ رہی ہیں جس کا مقصد براعظم کے ساتھ امریکی اقتصادی تعلقات مضبوط کرنا اور بہت سے افریقی ممالک کے ساتھ چین کی تجارت اور قرضے پر طویل تسلط کا مقابلہ کرنا ہے۔
جنوبی افریقہ کے کوئلے کی کان کنی کے صوبے امپوموانگا کے دورے کے دوران نامہ نگاروں سے گفتگوکرتے ہوئے ییلن نے کہا کہ امریکہ اپنے تمام شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
جب ان سے یورپ کی جانب سے اس تجویز کے بارے میں پوچھا گیا کہ روس کی ڈیزل جیسی پریمیم تیل کی مصنوعات 100 ڈالر فی بیرل اور معدنی تیل کی رعایتی مصنوعات پر 45 ڈالر فی بیرل حد مقرر کر دی جائے توانہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم 5 فروری تک کوئی معاہدہ طے کر لیں گے ۔ پانچ فروری کو روس کی ریفائنڈ مصنوعات کی درآمد پر یورپی یونین کی پابندی پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
ییلن نے کہا کہ ہم نے روس پر جو پابندیاں عائد کی ہیں انہیں ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور مقامی کاروباری اداروں یا حکومتوں کی طرف سے ان پابندیوں کی خلاف ورزی کی گئی تو ہم اس پر فوری اور سخت رد عمل ظاہر کریں گے ۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا زیمبیا میں چینی سفارت خانے کے سخت تبصرے کے باعث خودمختار قرضوں کی تنظیم نو کو تیز کرنے پر چین کے ساتھ کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکانات کم ہوئے ہیں تو ییلن نے کہا کہ چین کے ساتھ حالیہ مذاکرات کی تعمیری نوعیت کے بارے میں ان کے خیالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔
ییلن نے ان چیلنجوں پر بھی بات کی جن کا سامنا جنوبی افریقہ کے زیادہ تر لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر بجلی کی بندش سے ہوتا ہے اور جس نے ملک کو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے پریشان کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے وفد نے پریٹوریا میں ہوٹل اور ان مقامات پر جہاں انہوں نے قیام کیا لوڈ شیڈنگ کا تجربہ کیا اور انہوں نے جنوبی افریقی حکام اور کاروباری رہنماؤں کے ساتھ توانائی کے چیلنجوں پر بات چیت میں بہت وقت صرف کیا ۔
تاہم انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقی حکام اور کاروباری رہنماؤں نے اپنے ساتھ منسلک چیلنجوں کے باوجود ان مواقعوں کے بارے میں خوشی اور نیک توقعات کا اظہار کیا جوامریکی کمپنیوں نے جنوبی افریقہ میں دیکھے۔
وی اے نیوز