جنوبی یمن میں کرونا سے متاثرہ افراد کے لیے پہلا اسپتال قائم

فائل فوٹو

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی یمن میں ایک اور فیلڈ اسپتال بنایا گیا ہے جس میں صرف کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کیا جائے گا۔

خانہ جنگی سے متاثرہ ملک یمن میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ملک کے جنوبی علاقوں میں صحت کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔

یمن کے جنوب میں اہم ترین شہر عدن میں صحتِ عامہ کے متعدد مراکز بند ہو چکے ہیں جہاں طبی مراکز کا عملہ بھی موجود نہیں۔ شفا خانوں کے خاتمے کے باعث مریض علاج کی غرض سے دور دراز کے علاقوں میں جانے پر مجبور تھے۔

ریڈ کراس کے جاری کردہ بیان کے مطابق عدن میں قائم کیا گیا اسپتال 60 بستروں پر مشتمل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپتال میں ہنگامی امداد کے لیے بھی کمرے بنائے گئے ہیں جب کہ باقی بستر وارڈز میں لگائے گئے۔

اس اسپتال میں ایکسرے ڈپارٹمنٹ اور لیبارٹری بھی قائم کیے گئے ہیں۔

اسپتال کے قیام کے لیے ناروے کی حکومت نے سب سے زیادہ امداد دی ہے۔

اقوامِ متحدہ نے رواں برس کے آغاز میں بار بار دیگر ممالک پر بھی زور دیا تھا کہ یمن کے لیے مالی مدد میں اضافہ کریں۔

یمن میں موجود ریڈ کراس کے وفد کے سربراہ الیگزینڈر ایکوئے کا کہنا ہے کہ جب کرونا وائرس کا آغاز ہوا تھا اس وقت عدن میں کئی اسپتال بند کر دیے گئے تھے۔ لیکن جو لوگ وبا سے متاثر ہو رہے تھے اُنہیں علاج کے لیے کہیں نہ کہیں جانا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

یمن میں افریقی پناہ گزینوں کی حالت زار

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یمن میں سرکاری طور پر کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 2030 بتائی جاتی ہے جب کہ اب تک وبا سے 587 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

یمن میں کیسز کے مقابلے میں اموات کی شرح دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یمن میں کرونا وائرس سے متاثرہ بیشتر افراد کی تشخیص نہیں ہو سکی ہے اور ان کا علاج بھی نہیں کیا جا سکا ہے۔

طبی رضا کاروں کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر کرونا وائرس سے متاثرہ ان افراد کو اسپتالوں میں لایا جاتا رہا ہے جن کی حالت انتہائی تشویش ناک ہو۔

ناروے کی وزارتِ خارجہ کے مطابق یمن میں امدادی سرگرمیوں میں ناروے نے ریڈ کراس، اقوامِ متحدہ اور دیگر اداروں کے ذریعے دو کروڑ 36 لاکھ ڈالرز خرچ کیے ہیں۔