|
پیر کے روز یمن کے حوثی باغیوں کے حملے میں ایک جہاز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملے کا ہدف خلیج عدن میں ان تمام مقامات سے کہیں دور تھا جہاں وہ اس سے پہلے حملے کر چکے ہیں۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ نے اپنے طیارہ بردارجہازUSS Dwight D. Eisenhower کو آٹھ ماہ کی تعیناتی کے بعد وطن واپس بھیج دیا ہے۔ جس نے حوثیوں کے حملوں پر امریکہ کی جوابی کارروائیوں کی قیادت کی تھی۔
SEE ALSO: خلیج عدن میں تجارتی بحری جہاز پر حملہ، امریکی بحری بیڑے کو علاقے سے واپسی کا حکمحملے میں ایک نیا بیلسٹک میزائل استعمال کرنے کا دعویٰ
منگل کو دیر گئے حوثی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ ساری نے پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام میں حملے کا دعویٰ کرتے ہوئے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ انہوں نے حملے میں ایک نیا بیلسٹک میزائل استعمال کیا۔
حوثیوں نے بغیر ثبوت کے کئی دعوے کیے ہیں کہ انھوں نے جہازوں کو اس سے بھی زیادہ فاصلے پر نشانہ بنایا ہے، تاہم ان حملوں میں سے کسی کی بھی غیر جانبدار ذریعے سے تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
حوثی باغیوں کےان حملوں نے ایشیا، مشرق وسطیٰ اور یورپی منڈیوں کے لیے اس اہم راستے سے جہاز رانی کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کی حملوں کی یہ مہم اسوقت تک جاری رہے گی جب تک غزہ میں اسرائیل حماس کی جنگ ختم نہیں ہوتی۔
برطانوی فوج کے "یو۔کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سنٹر "کے مطابق، حملہ پیر کی صبح خلیج عدن میں نشتون سے 450 کلومیٹر جنوب مشرق میں ہوا، جو یمن کے دور دراز علاقے میں عمان کی سرحد کے قریب واقع ایک قصبہ ہے۔
یہ علاقہ طویل عرصے سے یمن کی جلاوطن حکومت کی اتحادی افواج کے قبضے میں ہے، جو 2014 میں باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد سے حوثیوں سے برسرپیکار ہے۔
SEE ALSO: حوثی باغیوں کا بحیرہ احمر میں بحری جہاز کو نشانہ بنانے کا دعویٰبرطانوی فوج کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز سنٹر کا کہنا ہے کہ "ایک تجارتی جہاز کے کپتان نے جہاز کے قریب ہی ایک دھماکے کی اطلاع دی ہے۔ " انہوں نے بتایا کہ عملے کے محفوظ ہونے کی اطلاع ہے اور جہاز اپنی منزل یعنی اگلی بندرگاہ کی جانب جا رہا ہے۔
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن سینٹر نے، جس کی نگرانی امریکی بحریہ کرتی ہے، حملے کا ہدف بننے والے جہاز کی شناخت، لائبیریا کے پر چم والی، یونان کے زیر انتظام کنٹینر شپ "ایم ایس سی سارہ V "کے طور پر کی، جو متحدہ عرب امارات میں ابوظہٰبی جارہا تھا۔
سینٹر کا کہنا ہےکہ، "جہاز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور جہاز میں موجود تمام عملہ بھی محفوظ ہے۔" " جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن سینٹر کا خیال ہے کہ ممکنہ طور پر جہاز پر حملے کی وجہ یہ تھی کہ اسے اسرائیل سے وابستہ سمجھا گیا۔"
SEE ALSO: حوثی باغیوں نے 4 ماہ کے دوران بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں کم از کم 43 حملے کیےایم ایس سی سے وابستہ ایک اور جہاز، "ایم ایس سی اورین"، کو مئی میں گہرے سمندر میں حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے کا دعویٰ حوثیوں نے کیا تھا۔
باغیوں نے اپنی مہم میں میزائل اور ڈرون فائر کیے ہیں جن سے کل چار ملاح ہلاک ہو ئے ہیں۔ انہوں نے نومبر سے اب تک ایک جہاز پر قبضہ کیا ہے اور دو جہاز ڈبو دیے ہیں۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ امریکہ کے زیر قیادت فضائی حملوں کی مہم میں جنوری سے حوثیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، 30 مئی کو ہونے والے حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک اور 42 دیگر زخمی ہوئے تھے۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حملوں میں اسرائیل، امریکہ یا برطانیہ سے منسلک بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تاہم ایران جانے والے جہازوں سمیت حملے کی زد میں انے والے بہت سے بحری جہازوں کا اسرائیل-حماس جنگ سے بہت کم یا سرے سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔
یہ رپورٹ اے پی کی معلومات پر مبنی ہے۔