ایرن کی پشت پناہی کے حامل حوثی باغیو ں نے پیرکے روز کہا ہےکہ انہوں نے بحیرہ روم میں اسرائیل سے منسلک دو بحری جہازوں پر حملہ کیا ہے جن میں ناروے کی ملکیت کا حامل وہ جہاز شامل تھا جس نے اسرائیل سے کسی بھی تعلق سے انکار کیاہے۔
ایک بیان میں باغیوں نے کہا کہ انہوں نے صیہونی ادارے سےمنسلک دو بحری جہازوں کے خلاف فوجی کارروائی کی ہے۔
انہوں نے ان جہازوں کی شناخت سوان اٹلانٹک اور ایم ایس سی کلارا کے طور پر کی اور کہا کہ جہازوں کو اس کے بعدنشانہ بنایا گیا جب انہوں نے ان کی کالز پر عمل کرنے سےانکار کر دیا۔
یمن کے حوثی باغیوں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ساتھ ہونے والی تباہ کن جنگ میں اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کےلیے بحیرہ احمر میں داخل ہونے والے بحری جہازوں پر ڈرون اور میزائیلوں سےحملوں کا ایک سلسلہ شروع کردیا ہے ۔
SEE ALSO: حوثی باغیوں کے بحیرہ احمر میں جہازوں پر ڈرون اور میزائل حملے، پینٹاگانپانچ بڑی شپنگ کمپنیاں ، جن میں دنیا کی دو سب سے بڑی کمپنیاں شامل ہیں اپنے بحری جہازوں کو بحیرہ احمر سے دور کر رہی ہیں۔ پیرکے روز برطانیہ کی تیل کی بڑی کمپنی، بی پی نے بھی اپنا سفر معطل کر دیا ۔
ایک بیان میں حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا کہ وہ اسرائیلی بندر گاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو اس وقت تک بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر میں سفر سے مسلسل روکتے رہیں گے جب تک غزہ میں مزید خوراک اور ادویات جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
SEE ALSO: حوثی باغیوں کا دو مال برداربحری جہازوں پر بیلسٹک میزائل حملہلیکن سوان اٹلانٹک کمپنی کے مالک ، ناروے کے ،انوینٹر کیمیکل ٹریکرز نے ایک بیان میں کہا کہ بحری جہاز فرانس سے بائیو ایندھن لےکر ری یونین آئی لینڈ جار ہا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ بحری جہاز کا اسرائیل سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کا انتظام سنگا پور کی ایک کمپنی کے پاس تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جہاز اور اس کے بھارتی عملے کو محدود نقصان پہنچا۔ اور یہ کہ اس وقت امریکی بحریہ عملے اور بحری جہاز کی مدد کر رہی ہے اور اسے نیول فورسز کی حفاظت کے ساتھ پہنچا دیا جائے گا۔
پیر کے روز یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب پینٹگان کے سر براہ لائیڈ آسٹن مشرقِ وسطیٰ کے دورے پر ہیں ، اور خطے کے ارد گرد جنگ کے پھیلنے پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
ایران کی پشت پناہی کے حامل حوثی باغی حماس کے ساتھ یک جہتی کے اظہار میں بحیرہ احمر میں بین الاقوامی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل سے مبینہ تعلق، یمن کے حوثی باغیوں کا مال بردار بحری جہاز پر قبضہان حملوں سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے ، تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی تیل کی کمپنی بی پی نے بھی نہر سویز جانے والے اہم راستے کا استعمال روک دیا ہے ۔
اسرائیل کےدورے میں لائیڈ آسٹن نے ایران کو حوثی حملوں کی مدد پر انتباہ کرتے ہوئے کہا ، بحیرہ احمر میں ، نیوی گیشن کی آزادی کے بنیادی اصول کو بر قرار رکھنے کے لیے ایک کثیر فریقی میری ٹائم ٹاسک فورس کی قیادت کر رہے ہیں ۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس تنازع؛ بحیرۂ احمر میں حوثیوں کے حملوں سے عالمی تجارت کتنی متاثر ہوگی؟امریکی فوج نے کہا کہ ہفتے کے روز امریکی بحری جہاز ڈیسٹرائر نے بحیرہ روم میں یمن کے باغیوں کے کنٹرول والے علاقوں سے لانچ کیے گئے 14 ڈرونز مار گرائے ۔
اور برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ایک ڈیسٹرائر نے بھی علاقے میں ایک مشتبہ حملہ آور ڈرون کو مار گرایا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
باغیوں کے ترجمان محمد عبدل سلام نے کہا کہ غیر جانبدار اومان نے آبی گزر گاہ استعمال کرنے والے جہازوں کے تحفظ کے لیے ثالثی کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
انہوں نے ایکس پر کہا کہ ، سلطنت اومان کے ہمارے بھائیوں کی اسپانسر شپس کے تحت ، بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں کارروائیوں کے حوالے سے متعدد بین الاقوامی فریقوں کے ساتھ کمیو نیکیشنز اور گفتگو جاری ہے۔
اس رپورٹ کا مواد اےایف پی سے لیا گیا ہے۔