ایک سروے میں 41 فیصد برطانوی خواتین نے بتایا ہے کہ بنیادی میک اپ کی تکنیک سیکھنے کے لیے وہ یو ٹیوب کے میک اپ اسباق سے مدد لیتی ہیں
لندن —
گو کہ بناؤ سنگھار اورسجنے سنورنے کی روایت بہت قدیم ہے جسے ہر دور میں خواتین بہت خوشی سے نبھاتی آرہی ہیں، لیکن ایک نئی جائزہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ میک اپ کل کی طرح آج کی خواتین کی بھی اولین ترجیح ہونے کے ساتھ ساتھ انکی ایک بڑی کمزوری بھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماڈرن عہد میں رہنے والی عام خواتین میک اپ کے بغیر زندگی گزارنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ماڈرن عہد میں رہنے والی عام خواتین میک اپ کے بغیر زندگی گزارنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین اپنی آدھی زندگی میک اپ زدہ چہرے کے ساتھ گزارتی ہیں اور ایک عام دن میں خواتین اوسطاً 13 گھنٹے چہرے پر میک اپ کے ساتھ گذارتی ہیں، جبکہ دن کے باقی 11 گھنٹے ہی ایسے بچتے ہیں جب وہ بغیر میک اپ کے نظر آتی ہیں جن میں رات میں سونے کے اوقات بھی شامل ہیں۔
ہیلتھ اینڈ ویل بینگ برانڈ 'بیرر' کی اس اس تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ 58 فیصد خواتین میک اپ کے بغیر گھر سے باہرنکلنا بالکل پسند نہیں کرتییں اور 10 فیصد خواتین کے مطابق میک اپ کے ساتھ وہ خود کو زیادہ پراعتماد تصور کرتی ہیں۔
دیکھا جائے تو یہ کوئی بہت زیادہ پرانی بات نہیں جب لڑکیاں اپنی ماؤں کی طرح خوبصورت نظر آنے کی خواہش میں اکثر ان کے پرس سے میک اپ کا سامان چرا کر ہو بہو ان کے ہر انداز کی نقل کیا کرتی تھیں۔ لیکن، آن لائن فیشن انڈسٹری نے جس تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کی ہیں کہ اب کسی بھی نامور گلیمرس اداکارہ یا ماڈل کا لک اپنانے کے لیے بس ایک سادہ سے کلک کی ضرورت ہے۔ آن لائن فیشن بلاگز اور یو ٹیوب میک اپ ٹیٹوریل کی مدد سے میک اپ سیکھنا بے حد آسان ہو گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان دنوں ہوم میک اپ آرٹسٹوں کی تعداد میں بھی بے حد اضافہ ہورہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ان دنوں ہوم میک اپ آرٹسٹوں کی تعداد میں بھی بے حد اضافہ ہورہا ہے۔
آن لائن معلوماتی ویب سائٹس، بلاگز اور یوٹیوب کی مفت بیوٹی کلاسوں کی مقبولیت کا اندازہ ایک حالیہ سروے کے نتیجے سے باخوبی لگایا جاسکتا ہے 'واؤچر کلاوڈ ' کمپنی کےایک سروے میں41 فیصد برطانوی خواتین نے بتایا کہ بنیادی میک اپ کی تکنیک سیکھنے کے لیے وہ یو ٹیوب کی میک اپ اسباق سے مدد لیتی ہیں۔ تاہم، ٹرینڈی میک اپ کے حوالے سے اسموکی آئی میک اپ کے اسباق یوٹیوب پر 61 فیصد خواتین کی پہلی پسند بتائے جاتے ہیں۔.
یو ٹیوب سے میک اپ سیکھنے کے رجحان میں اضافے کے حوالے سے مشرقی لندن کے ایک بیوٹی سیلون 'لش' کی ماہر بیوٹیشن یاسمین نے 'وی او اے' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حقیقت سے یقیناً انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آن لائن بیوٹی ٹیٹوریل میک اپ کی بنیادی تکنیک سیکھنے اورموجودہ فیشن ٹرینڈ سے آگاہی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ اسے ایک مثبت رجحان کہا جا سکتا ہے جس سے خواتین گھر بیٹھے میک اپ میں مہارت حاصل کر سکتی ہیں۔
لیکن جہاں تک پروفشنل میک اپ آرٹسٹ کی بات ہے تو یہ تربیت یافتہ افراد کا پیشہ جنھوں نے اپنے کام میں سند حاصل کی ہوتی ہے، ہمارا کام صرف میک اپ کرنا نہیں ہے بلکہ ہم اپنے کلائنٹ کے چہرے اور اس کی جلد کی مناسبت سے میک اپ اپلائی کرتے ہیں۔
یاسمین نے کہا کہ وہ اس بات سے متفق ہیں کہ آج کی خواتین میک اپ کے حوالے سے زیادہ باشعور ہیں وہ اپنی میک اپ پراڈکٹ اور بالوں کے رنگوں کے بارے میں بھی پوری طرح سے آگاہی رکھتی ہیں۔
ہمیں اکثرکلائنٹ کی طرف سے کسی ویڈیو کے مطابق میک اپ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ تاہم، ہم اپنے پروفیشنل نقطہ نظر سے انھیں سمجھانے کی ضرور کوشش کرتے ہیں کہ آپ پر یہ اسٹائل سوٹ کرے گا یا کہ نہیں۔
ہمیں اکثرکلائنٹ کی طرف سے کسی ویڈیو کے مطابق میک اپ کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ تاہم، ہم اپنے پروفیشنل نقطہ نظر سے انھیں سمجھانے کی ضرور کوشش کرتے ہیں کہ آپ پر یہ اسٹائل سوٹ کرے گا یا کہ نہیں۔
ان کے بقول، آن لائن میک اپ کلاسیں میک اپ پراڈکٹ کی مارکیٹنگ کا اچھا ذریعہ سمجھی جاتی ہیں اور اکثر مشہور کمپنیوں کے بلاگز کے ویوز کی تعداد دو سے چار ملین تک ہے۔
یاسمین کے مطابق، بیوٹی سیلون اور ماہر بیوٹیشنز کی ضرورت تو ہمیشہ ہی باقی رہے گی، ہمارے پاس کلائنٹ کے لیے مینی کیور، پیڈی کیور اور نقلی پلکیں لگانے سے ہیئر ڈائی جیسی تکنیکی خدمات انجام دی جاتی ہیں اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہے کہ ایک ماہر بیوٹیشن اپنی مہارت اور تجربے کی بنیاد پر کام کرتی ہے۔
ویسے بھی تقریبات اور شادی بیاہ کے موقعوں پر لوگ ایک ماہر بیوٹیشن کی خدمات حاصل کرنا ہی پسند کرتے ہیں۔
ویسے بھی تقریبات اور شادی بیاہ کے موقعوں پر لوگ ایک ماہر بیوٹیشن کی خدمات حاصل کرنا ہی پسند کرتے ہیں۔