صدر آصف علی زرداری منگل کی دوپہر افغانستان کے ایک روزہ سرکاری دورے پر کابل پہنچے جہاں اُنھوں نے اپنے افغان ہم منصب حامد کرزئی سے ملاقات کی۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی نے بتایا ہے کہ بات چیت میں دو طرفہ تعلقات، تجارت، انسداد دہشت گردی کی کوششیں اور علاقائی سلامتی کے امور زیر بحث آئے۔ اس کے علاوہ افغانستان سے امریکی اورنیٹو افواج کی واپسی پر بات چیت کی گئی۔
تاہم فوری طور پر کابل میں صدارتی محل کی طرف سے دونوں صدور کے مابین ہونے مذاکرات کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
صدر زردار ی نے افغانستان کا دورہ ایک ایسے وقت کیا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدوں پر کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ مفرور عسکریت پسندوں نے حالیہ دنوں میں افغانستان کے سرحدی علاقوں میں اپنی پناہ گاہوں سے سرحد پار پاکستانی چیک پوسٹوں پر مہلک حملے کیے ہیں جن میں متعدد اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ پاکستان فوج کا الزام ہے کہ سرحد پر دراندازی کی وجہ افغان اور نیٹو افواج کی غیر موثر نگرانی ہے۔
افغان حکام نے بھی حالیہ دنوں میں الزام لگایا ہے کہ پاکستان کی جانب سے ان کے علاقوں میں توپ خانے سے گولہ باری کی گئی ہے جس میں جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ اسلام آباد کے دورے کے دوران صدر حامد کرزئی نے کہا تھا کہ سرحد پر عسکریت پسندوں کی دراندازی ایک تشویش ناک پیش رفت ہے اور وہ ان واقعات کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کریں گے۔
سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر زرداری نے افغان صدر سے ملاقات میں ان کے بھائی احمد ولی کرزئی کی موت پر اظہار تعزیت بھی کیا جنہیں گزشتہ دنوں قندھار میں اُن کے ایک پرانے وفادار محافظ نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔
افغانستان میں اہم سیاسی شخصیات کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں حالیہ دنوں میں تیزی آئی ہے۔ ولی کرزئی کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کے دور روز بعد کابل میں افغان صدر کے ایک قریبی مشیر جان محمد خان اور پارلیمان میں اورزگان صوبے کی نمائندگی کرنے والے رکن محمد ہاشم وطنی کو اتوار کی رات حملے کر کے ہلاک کردیا گیا تھا۔