پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کا بدھ سے روس کا سرکاری دورہ شروع ہورہا ہے۔ صدر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی دورے پر ہے۔ چار روزہ دورہ روس کو بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔ دورے کو دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کی نئی راہیں کھولنے سے تعبیر کیاجارہا ہے ۔دورے کا آغاز گیارہ مئی جبکہ اختتام چودہ مئی کو ہوگا۔
صدر زرداری روسی ہم منصب دمتری میدودف کے علاوہ وزیر اعظم ولادی میر پیوٹن سے بھی ملاقات کریں گے ۔ وہ روس میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کرنے کے علاوہ روسی اراکین پارلیمنٹ اور وہاں کے میڈیا سے بھی بات چیت کریں گے ۔
روس میں پاکستان کے سفیر محمد خالد خٹک کا کہنا ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر افہام و تفہیم کے فروغ اور دوطرفہ سیاسی، اقتصادی، سلامتی اور ثقافتی تعلقات کو وسعت دینے میں بہت زیادہ معاون ہو گا۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق صدر آصف علی زرداری کو اس دورے کی دعوت ان کے روسی ہم منصبدمتری میدودفنے دی تھی۔ 1974ء کے بعدکسی بھی پاکستانی صدر کو دورہ روس کی پہلی باضابطہ دعوت ہے۔ اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے وہ پہلے وزیراعظم تھے جنہیں اس وقت قائم سوویت یونین کے دورے کی باضابطہ دعوت دی گئی تھی۔
اس دورے میں دونوں ممالک کی جانب سے توانائی، سرمایہ کاری، زراعت کے شعبہ میں تعاون اورفضائی رابطوں کے سمجھوتوں پر ایم او یو کے مسودے سمیت دوطرفہ مفاہمت کی چار دستاویزات پر دستخط ہوں گے جبکہ اسٹیل ملز کی توسیع کے معاملے پر بھی بات چیت ہو گی۔
روس پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور ترکمانستان، افغانستان، پاکستان، بھارت گیس پائپ لائن میں شرکت کا خواہاں ہے۔ روس کو توانائی، سڑکوں، ڈیموں، ریلویز میں مہارت حاصل ہے۔