پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ سے خارج کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس پر کیس کے مختصر فیصلے میں قومی احتساب بیورو کو معاملے کی از سر نو تفتیش کر کے دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ کے حصے کو بھی حذف کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں چیف جسٹس جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل پاکستان، بلاول بھٹو، آصف زرداری اور اومنی گروپ کے وکلاء سمیت جے آئی ٹی کے وکلاء بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اور کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں تو موٹی موٹی چیزیں سامنے آئیں ہیں اصل تحقیقات تو نیب نے کرنی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے رپورٹ میں صرف سفارشات مرتب کی ہیں، یہ حقائق پر مبنی رپورٹ ہے اور اب ہم نے اس رپورٹ پر فیصلہ کرنا ہے، یہاں کوئی بھی مقدس گائے نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ نے ای سی ایل میں ڈالے گئے ناموں کا معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔
چیف جسٹس نے جے آئی ٹی کے وکیل فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ آپ کو ایک بات کا جواب ضرور دینا پڑے گا، بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ کا نام ای سی ایل میں شامل کیوں کیا گیا؟
انھوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کو کس طرح اس کیس میں ملوث کیا، کیا جے آئی ٹی نے کسی کو بدنام کرنے یا پھر کسی کے کہنے پر بلاول بھٹو کا نام رپورٹ میں ڈالا؟
جس پر جے آئی ٹی کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ عدالت کو اس حوالے سے مطمئن کروں گا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ جرم بنتا ہے یا نہیں یہ فیصلہ عدالت کرے گی اور عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی پابند نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ سے نکال رہے ہیں اور بلاول سے متعلق جے آئی ٹی کے حصے کو حذف کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم کسی صورت جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔
عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس کا معاملہ نیب کو بھیجتے ہوئے بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل اور جے آئی ٹی سے نکالنے کا حکم دیا جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنماء فاروق ایچ نائیک اور اٹارنی جنرل انور منصور کے بھائی عاصم منصور کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔
آصف زرداری کا ایف آئی اے سے چالان کا جمع کرانے کا مطالبہ
ادھر پاکستان کے سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے منی لانڈرنگ کیس میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب کراچی کی بینکنگ کورٹ نے مبینہ منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک بار پھر توسیع کر دی ہے۔
کراچی کی بینکنگ کورٹ میں پیر کو سماعت کے موقع پر سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت ملزمان کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو حتمی چالان جمع کرانے کا حکم دیا جائے۔
تاہم بینکنگ کورٹ کے جج نے کہا کہ فی الحال سپریم کورٹ نے عدالت کو اس پر مزید کسی کارروائی سے روک دیا ہے اور عدالت عظمیٰ کی اجازت کے بغیر ہم مزید کارروائی نہیں کر سکتے۔
عدالت نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور رکن قومی اسمبلی فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 23 جنوری تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
سماعت کے موقع پر کیس میں گرفتار عبدالمجید غنی اور حسین لوائی کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے کیس میں مفرور پانچ ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور سمیت دو درجن سے زائد ملزمان پر اس کیس میں الزام ہے کہ انہوں نے جعل سازی کے ذریعے جعلی بینک اکاؤنٹس قائم کیے اور اب تک کی تحقیقات کے مطابق 30 ارب روپے سے زائد کے کالے دھن کو سفید کیا۔