Rana Muhammad Asif is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
آئینی ماہرین کے مطابق جسٹس منیر کے نظریۂ ضرورت کی بنیاد پر دیے گئے فیصلے نے فوجی مداخلتوں کی راہ ہموار کی اور اقتدار کو طول دینے کے لیے بیورکریسی اور فوجی قیادت کو عدلیہ پر انحصار کا راستہ بھی دکھایا۔
آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ قومی اسمبلی کی کارروائی سمیت وزیر اعظم اور صدر کے اقدامات سے متعلق آئندہ کی صورتِ حال کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔
سپریم کورٹ سے نواز شریف کی حکومت کی بحالی اس اعتبار سے تاریخی فیصلہ تھا کہ تین سال قبل صدر غلام اسحاق خان ہی نے جب بے نظیر حکومت برطرف کی تھی تو عدالت نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی جب کہ اس سے قبل بھی ایسے کیسز میں عدالت کا یہی طرزِ عمل رہا تھا۔
پاکستان میں سیاسی حالات کو غیر ملکی اثر و رسوخ یا خارجہ پالیسی کے فیصلوں سے جوڑنے کا یہ پہلا موقع نہیں ہے اور قیامِ پاکستان کے بعد سے ہی ملک کے سیاسی امور پر عالمی قوتوں کے اثر انداز ہونے کے دعوے اور الزامات سامنےآتے رہے ہیں۔
روس میں سیاسی اور سماجی سطح پر با اثر سمجھنے جانے والے سرمایہ داروں کو ’اولیگارک‘ کہا جاتا ہے۔
پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم اور اے این پی کے ساتھ مل کراتحادی حکومت بنائی تھی لیکن کچھ عرصے بعد ہی ہر طرف افواہوں، دھمکیوں اور تند و تیز بیانات کا بازار گرم تھا۔ اتحادی اپنی راہیں جدا کرچکے تھے اور اپوزیشن کا دعویٰ تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے مطلوبہ تعداد پوری کرچکی ہے۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ رفیق تارڑ جس ایوان صدر میں آئے تھے وہ منتخب وزرائے اعظم کے خلاف سازشوں کا مرکز رہا تھا لیکن انہوں نے خود اپنے آئینی کردار کے سانچے میں ڈھالا۔
فیض کی اس نظم پر کئی بار قدغنیں اور پابندیاں عائد کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ اقبال بانو نے جب اسے گایا تو اس کی ریکارڈنگ تلف کرنے کی کوشش کی گئی۔ فیض کے کُلیات سے اسے غائب کردیا گیا۔ بھارت میں بھی اس نظم پر تنازع کھڑا ہوا۔ لیکن یہ نظم آج بھی ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی ترجمانی کرتی ہے۔
ماضی کے مقابلے میں ترک صدر کے بدلتے رویے کے بارے میں بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے اندر اپنے سیاسی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے خطے کے ممالک اور عالمی تعلقات سے تعلقات بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
مذہبی اسکالر جاوید غامدی کہتے ہیں کہ مدینہ مسجد کے معاملے میں سپریم کورٹ کو مقامی لوگوں کی بات سننا چاہیے۔ سپریم کورٹ ملک کی آخری عدالت ہے اگر وہ انتظامی امور میں براہِ راست احکامات دے گی تو لوگ داد رسی کے لیے کہاں جائیں گے۔
قیامِ پاکستان کے فوری بعد افغانستان کے ساتھ ڈیورنڈ لائن پر تنازع شروع ہو گیا تھا۔ اور اسی تنازع کی وجہ سے افغانستان 1947 میں واحد ملک تھا جس نے پاکستان کی اقوام متحدہ میں شمولیت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر جن تین شخصیات پر انگلیاں اٹھتی ہیں، ان میں سب سے مرکزی کردار اس وقت کے حکمران جنرل یحییٰ خان کا ہے۔ سقوطِ ڈھاکہ کے 50 سال مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا آٹھواں اور آخری حصہ فوجی حکومتوں اور بالخصوص جنرل یحییٰ کے کردار سے متعلق ہے۔ دیکھیے
آج سے 50 برس قبل مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت پاکستان میں صحافت کتنی آزاد تھی؟ سقوطِ ڈھاکہ کی خبر پاکستانیوں کو کن ذرائع سے اور کیسے ملی؟ اور کیا میڈیا کے لیے ان برسوں میں کچھ بدلا ہے؟ جانیے سقوطِ ڈھاکہ کے 50 برس مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کے ساتویں حصے میں۔
تعلیمی نصاب آئندہ نسلوں کو ملک کی تاریخ سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہے۔ کیا پاکستان کا نصاب 50 برس قبل ملک کے دو لخت ہونے کی تاریخ کے بارے میں مکمل حقائق فراہم کرتا ہے؟ کیا نوجوان نسل ان اسباب سے واقف ہے جو بنگلہ دیش کے قیام کا باعث بنے؟ وائس آف امریکہ نے سقوطِ ڈھاکہ کے پچاس سال مکمل ہ
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا ذکر شیخ مجیب الرحمٰن کے کردار کے بغیر ادھورا ہے۔ ایک وقت تھا جب شیخ مجیب تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن تھے۔ پھر وہ اسی پاکستان میں غدار قرار پائے۔ شیخ مجیب نے یہ سفر کیسے طے کیا؟ جانیے سقوطِ ڈھاکہ کے 50 سال مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کے پانچویں حصے میں۔
سقوطِ ڈھاکہ سے قبل مغربی پاکستان کے ہزاروں فوجی و سول اہلکار مشرقی پاکستان میں فرائض انجام دے رہے تھے۔ 16 دسمبر 1971 کو وہ بھارت کے جنگی قیدی بن گئے۔ سقوطِ ڈھاکہ کے 50 سال مکمل ہونے پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا چوتھا حصہ انہی جنگی قیدیوں کی کہانی ہے۔
قیامِ پاکستان کے فوری بعد ہی ملک کے مشرقی و مغربی حصوں کے درمیان سب سے پہلے زبان پر اختلافات پیدا ہوئے۔ مشرقی پاکستان میں بنگالی کو قومی زبان بنانے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جب کہ مغربی پاکستان کی قیادت اردو کی حامی تھی۔ زبان پر ہونے والے اس تنازع نے بنگلہ دیش کے قیام کی تحریک میں کیا کردار ادا کیا؟
سولہ دسمبر 1971 کو مشرقی پاکستان میں تعینات پاکستان کے فوجی دستوں نے بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔ اکہتر کی جنگ میں پاکستان کی فوجی حکمتِ عملی کیا تھی اور کیا فوج کے پاس ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا؟ 1971 کی جنگ کی کہانی جانیے سابق فوجی افسران کی زبانی۔
مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنے 50 برس ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں 1970 کے انتخابات کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کا نتیجہ 1971 میں سقوطِ ڈھاکہ کی صورت میں نکلا۔ اس بحران میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کے کردار پر بھی سوال اٹھتے رہے ہیں۔ کیا پاکستان توڑنے کے ذمّے دار بھٹو بھی تھے؟ جانیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی لین دین کے نظام میں ڈالر کو حاصل مرکزیت امریکہ کی اقتصادی پابندیوں کی قوت کو بھی بڑھاتی ہے۔
مزید لوڈ کریں