Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
اس کی پیدائش کے وقت بھی تیز بارش ہو رہی تھی، بارش کی وجہ سے ہم اسپتال نہیں جا سکے اور ہمارے پاس بچی کے لیے کپڑے بھی نہیں تھے۔" یہ کہانی سندھ کی ریشماں بی بی کے ہیں جنہوں نے شدید مشکل حالات میں بیٹی کو جنم دیا۔ ان کے لیے زچگی کا مرحلہ کتنا کٹھن تھا؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں
پاکستان کے صوبے سندھ کا علاقہ سجاول بھی بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوا ہے اور سندھ میں ایک اور سیلابی ریلا آنے کے خدشات بھی موجود ہیں۔ لیکن اس کے باوجود سجاول میں ایک کاشت کار اپنی زمین سے پانی نکال کر چاولوں کی فصل کاشت کر رہے ہیں۔ اس کاشت کار سے ملا رہے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد۔
دیکھیے ان حاملہ خواتین کی کہانی جو انتہائی نامساعد حالات میں اپنی اور اپنے بچوں کی جان بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح بلند ہونے سے مختلف مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹنے کا اندیشہ ہے۔ ایسے میں جھیل کے اطراف کی آبادیوں کے مکین محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق جھیل میں باغ یوسف کے قریب شگاف ڈالا گیا ہے تاکہ پانی کا دباؤ کم کیا جائے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
اقوامِ متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اس وقت ساڑھے چھ لاکھ حاملہ خواتین موجود ہیں، جن میں سے 73 ہزار خواتین کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ آئندہ ماہ زچگی کے مرحلے سے گزریں گی۔
شاہراہ پر موجود تقریباً تمام بڑے ہوٹل یا تو بند تھے یاجو کھلے ہوئے تھے ان میں کھانے کو کچھ میسر نہیں تھا۔ صبح سے نکلے دوپہر بارہ بجے ہمیں ایک ہوٹل سے چائے ملی جو ہم نے سفر کے دوران رکھے بسکٹس کے ساتھ جلدی جلدی حلق میں انڈیلی۔
حالیہ بارشوں میں خواتین اور بچوں کی محفوظ جگہ پر منتقلی کے دوران پڈعیدن کے ایک نواحی گاؤں کے بچے کی جان چلی گئی تھی۔ گاؤں کے مکین اپنے گھروں کی تباہی پر پریشان تو ہیں لیکن بچے کی موت کا غم اس سے بھی زیادہ گہرا ہے۔ تفصیلات سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
''سرکار کچھ نہیں کرے گی، ہمیں بس اللہ کا آسرا ہے،'' نم آنکھوں کے ساتھ ادا ہونے والے یہ الفاظ سیلاب متاثرہ خاتون حمیدہ کے ہیں جو اس وقت سندھ کے علاقے پڈعیدن کے ایک سرکاری اسکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ حمیدہ اور ان جیسے کئی افراد سیلاب میں اپنا سب کچھ کھو بیٹھے ہیں۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
حیدر آباد سے گزرتے ہوئے جو مناظر دکھائی دیے وہ بتارہے تھے کہ حالیہ بارشوں کے بعد سے اگر سندھ کا دوسرا بڑا شہر ایسے متاثر ہے تو آگے کے علاقے کتنے مسائل میں گھرے ہوں گے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وقفے وقفے سے کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش جاری ہے۔ مسلسل بارش کے سبب شاہراہیں اور سڑکوں کی حالت خراب ہو چکی ہے جب کہ ندی نالوں میں طغیانی کے سبب حادثات ہو رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی سیریز 'آزادی کے 75 سال' کی اس ویڈیو میں آپ سندھ کے بعض ایسے ہندو خاندانوں کی کہانی جانیں گے جو 1947 کے بعد بھی پاکستان میں ہی رہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
کسی کو نوادرات جمع کرنے کا شوق ہوتا ہے تو کسی کو ڈاک کے پرانے ٹکٹ۔ لیکن کیا آپ نے سنا ہے کہ کوئی ملی نغموں کا متوالا ہو؟ کراچی کے نوجوان ابصار احمد پاکستان کی تاریخ میں بننے والے اب تک کہ تمام ملی نغموں کا ریکارڈ نہ صرف زبانی جانتے ہیں بلکہ ان کے پاس یہ تمام ملی نغمے موجود بھی ہیں۔
مون سون کی بارش کا سلسلہ اس وقت پورے ملک میں جاری ہے۔ محکمۂ موسمیات نے ان بارشوں سے قبل ہی وارننگ جاری کی تھی جس میں واضح کیا تھا کہ سندھ اور اس کے دارالحکومت کراچی کے نشیبی علاقے زیرِ آب آنے اور اربن فلڈ کا خدشہ ہے۔
کراچی میں مون سون بارش کے بعد لوگوں کے گھروں میں پانی بھرنا اور گلی محلوں کا تالاب بن جانا معمول کی بات ہے۔بارشوں میں جان لیوا حادثات بھی پیش آتے ہیں۔ کراچی میں بارش رحمت کے بجائے ہمیشہ زحمت کیوں بنتی ہے اور شہری ہر سال مون سون میں کن مسائل کا سامنے کرتے ہیں؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
سندھ حکومت نے پیر کو کراچی میں 'رین ایمرجنسی' نافذ کر دی تھی۔ شہر کے مختلف علاقوں بشمول کورنگی اور اورنگی میں نالے بھر جانے کے باعث پانی لوگوں کے گھروں میں داخل ہو گیا۔
پاکستان میں سب سے زیادہ آبادی والے شہر میں اگر کوئی شخص یہ سوچ رہا ہے کہ وہ عید الاضحیٰ کے دوسرے روز اپنے کسی عزیز یا رشتے دار سے ملنے جائے یا اپنے علاقے سے نکل کر شہر کے مرکز صدر اور پوش علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) جانے کی کوشش کرے، تو اسے یہ ایڈونچر کرنے کافی مہنگا پڑ سکتا ہے۔
پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی بقرعید کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ شہر میں مرکزی مویشی منڈی کے علاوہ جگہ جگہ بیوپاری جانور فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔ انہی بیوپاریوں میں ایک ماہا خان بھی ہیں جو برنس روڈ جیسے گنجان آباد علاقے میں بکرے فروخت کر رہی ہیں۔ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
دعا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل محمد جبران ناصر نے پیر کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ سے واضح ہے کہ دعا کی عمر 16 برس نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نادرا کی تمام دستاویزات دعا کی اصل عمر کی تصدیق کرتی ہیں۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے سے شہری سخت پریشان ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد نے اپنی رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس صورتِ حال میں لوگ کیسے گزارا کر رہے ہیں۔
پاکستان میں کرونا کا پھیلاؤ تھم چکا تھا اور پھر ایک وقت آیا کہ حکومت نے اعلان کیا کہ ایک روز میں ملک میں کووڈ 19 سے کوئی بھی ہلاکت نہیں ہوئی۔ لیکن ایک مرتبہ پھر سے یہ وبا سر اٹھانے لگی ہے اور سندھ کا دارالحکومت کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے۔
مزید لوڈ کریں