Abdul Sattar Kakar reports for VOA Urdu Web from Quetta
کیسکو کے مطابق بلوچستان کی بجلی کی کل طلب 1500 میگاواٹ کے لگ بھگ ہے لیکن گرمیوں میں صوبے کو 550 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے کوئٹہ شہر میں روزانہ 8 اور نواحی علاقوں میں 12 گھنٹوں کی لود شیڈنگ کرنی پڑتی ہے۔
بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کا یہ الزام ہے کہ اختر مینگل ذاتی مفادات کے لیے بلوچ عوام کی محرومیوں کا کارڈ استعمال کرتے ہیں۔
داخلی دورازے پر خودکش حملہ کرنے کے بعد دو دہشت گردوں نے پولیس لائن میں داخل ہو کر فائرنگ شروع کر دی جس کی زد میں آ کر ایک پولیس اہل کار ہلاک اور ایک خاتون سمیت تین افراد زخمی ہو گئے۔
کمیشن کا گزشتہ اجلاس اپریل میں پانچ روز تک کوئٹہ میں جاری رہا تھا جس میں 71 کیسز کی سماعت ہوئی تھی۔ ان میں سے جبری لاپتا کیے گئے 16 افراد کا پتا لگا لیا گیا تھا اور 12 لاپتا افراد اپنے گھروں میں واپس پہنچ گئے تھے۔
بجٹ میں سالانہ ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 100 ارب روپے سے زائد ہے۔ صوبے میں آئندہ مالی سال کے دوران 150 نئے وفاقی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔
اسسٹنٹ کمشنر زیارت عبدالکبیر زرغون کے مطابق دوسرا دھماکہ زیارت کے علاقے نومیرہ میں ہوا جہاں پہاڑی علاقے میں پکنک منانے آئے افراد کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے پرائمری اسکولوں میں سائنس اور ریاضی کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ طلبا کو معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔
ہزارہ برادری کے لوگوں کا کہنا ہے کہ امن وامان کی بحالی کے بعد اب انہیں بے روزگاری اور معاشی بدحالی اور خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والوں کے لواحقین کو نفسیاتی امراض اور دیگر مسائل نے آ گھیرا ہے۔
دھماکہ خیز مواد سڑک کے کنارے کھڑی کی گئی ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس میں اُس وقت دھماکہ کیا گیا جب ایف سی کا قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں دو سے اڑھائی کلو گرام بارود استعمال کیا گیا۔ تاحال دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی
سیاسی رہنماوؑں اور تجزیہ کاروں کے مطابق بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے جو طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہو سکتا ہے۔
انسداد دہشت گردی فورس کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ آپریشن کوئٹہ شہر میں رواں ماہ کے دوران پولیس اور ہزارہ برادری کے لوگوں پر حملوں کے بعد کیا گیا ہے
ریموٹ کنٹرول بارودی دھماکے سے پانچ پو لیس اہل کاروں سمیت 13 افراد زخمی ہو گئے، جن میں سے چار پولیس اہل کاروں نے اسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ دیا۔
کالعدم عسکری تنظیم، بلوچ لبریشن آرمی کا ’مجید بریگیڈ‘ رواں سال جنوری میں کراچی میں چین کے قونصل خانے؛ اور اگست 2018 میں دالبندین میں سیندک سے ایک کوچ میں آنے والے چینی انجینئروں پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کر چکا ہے۔
ایس ایس پی عرفان بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد دونوں علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے اور بعض مشکوک لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
اتوار کو وزیراعظم عمران خان ہزار گنجی میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کے لیے کوئٹہ پہنچے ہیں جہاں انھوں نے ہزارہ برادری کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔
پاکستان نیوی نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے کئی اہل کار بھی شامل ہیں۔ حملے کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیموں کے ایک اتحاد نے قبول کر لی ہے۔
بلوچستان کے وزیرِداخلہ ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ دھماکہ خود کش بمبار نے کیا جس میں 48 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مزید لوڈ کریں