پاکستان کے صوبے بلوچستان کی حکومت نے عالمی ادارے، یونیسیف کی سفارشات پر صوبے میں تعلیم کا معیار بلند کرنے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
اس ضمن میں تعلیمی اداروں سے غیر حاضر رہنے والے اساتذہ سمیت دو ہزار ملازمین کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے پرائمری اسکولوں میں سائنس اور ریاضی کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ طلبا کو معیاری تعلیم دینے سے قاصر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں ریاضی اور سائنس کے مضامین پڑھانے والے 1152 اساتذہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، جن میں پانچ سو پرائمری جبکہ 652 میٹرک کی تعلیم دینے والے اساتذہ شامل تھے۔
یونیسیف کے مطابق بلوچستان کی حکومت نے صوبے میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں اسکولوں سے مسلسل غیر حاضر رہنے والے اساتذہ کو معطل کیا گیا ہے، جبکہ جدید علوم پڑھانے والے اساتذہ کی ازسر نو تربیت بھی شروع کر دی گئی ہے۔
بلوچستان کے سیکریٹری تعلیم طیب لہڑی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی اداروں کی نشاندہی کے بعد صوبے میں معیار تعلیم بلند کرنے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک جامع پروگرام تشکیل دیا ہے، جس کے تحت صوبے بھر میں 35 ہزار اساتذہ کو تربیت دی جائے گی۔
سیکریٹری تعلیم کے مطابق تین سالہ پروگرام کے تحت اساتذہ کو مختصر مدتی کورسز کروانے کے علاوہ جدید تدریسی علوم سے بھی روشناس کروایا جائے گا۔ اس کورس میں دوران کلاس طلبا کے ساتھ ربط رکھنے سمیت دیگر رموز سے متعلق ان اساتذہ کو آگاہی دی جائے گی۔
طیب لہڑی کا کہنا تھا کہ صوبے بھر مین 'گھوسٹ اساتذہ' کے خلاف کریک ڈاوؑن جاری رکھا جائے گا۔ معطل کیے گئے دو ہزار اساتذہ کے خلاف تحقیقات جاری ہیں جس کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ ہو گا۔
بلوچستان میں تقریباً 13 ہزار سرکاری تعلیمی ادارے ہیں جہاں 70 ہزار اساتذہ 23 لاکھ بچوں کو پڑھاتے ہیں، جبکہ صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے میں اسکول جانے کی عمر کے دس لاکھ بچے اب بھی تعلیمی اداروں سے دور ہیں۔