Naveed Naseem is a multimedia journalist based in Lahore, Pakistan.
سیر کراتے ہیں آپ کو گلیات کے علاقے میں واقع سمندر کٹھا جھیل کی جو اونچے اور ہرے بھرے پہاڑوں کے دامن میں سیاحوں کی تفریح گاہ ہے۔ یہ جھیل خیبر پختونخوا حکومت نے اس علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لیے بنائی ہے۔ پاکستان میں کرونا کی وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد جھیل کی رونقیں دوبارہ بحال ہو گئی ہیں۔
پاکستان میں کرونا کی وبا کے باعث رواں سال مارچ میں بند کیے جانے والے تعلیمی ادارے اب مرحلہ وار کھلنا شروع ہو گئے ہیں۔ تعلیمی ادارے کھلنے پر بیشتر طلبہ خوش ہیں لیکن بعض کو کچھ تحفظات بھی ہیں۔ ہمارے نمائندے نوید نسیم نے کلاسز لینے کے لیے جامعات اور اسکول جانے والے لاہور کے بعض طلبہ سے بات کی ہے۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ کی حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب 'یہ کمپنی نہیں چلے گی' بازاروں اور بک اسٹالز سے غائب ہو گئی ہے۔ ہمارے نمائندے نوید نسیم نے سہیل وڑائچ سے جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان کی کتاب پر کسے اور کیا 'اعتراضات' ہیں؟
لاہور میں ایک ہی خاندان کے پانچ بچے گولڈ میڈل جیتنے کا عزم لیے کشتی کے داؤ پیچ سیکھ رہے ہیں۔ یہ چھوٹے پہلوان پاکستان ریسلنگ ٹیم کے کوچ کے گھرانے سے ہیں اور ان ہی کی زیرِ نگرانی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اکھاڑے میں ان کی سخت ٹریننگ اور معمولاتِ زندگی کے بارے میں جانتے ہیں نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان کے صوبۂ خیبر پختونخوا میں مون سون بارشوں سے دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں بارشوں سے ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے سبب مقامی لوگوں اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ بعض علاقوں میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے جانی نقصان بھی ہوا ہے۔ مزید تفصیلات اس ویڈیو میں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے منسلک ساجد عثمان کا قد صرف چار فٹ سات انچ ہے۔ ساجد کرکٹ تو نہ کھیل سکے لیکن اس کھیل سے منسلک رہنے کا شوق وہ اسکورر بن کر پورا کر رہے ہیں۔ 'پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں ساجد عثمان پی سی بی کے آفیشل اسکورر تھے۔ مزید جانتے ہیں نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
پاکستان میں جاری آن لائن کلاسز سے صرف طلبہ ہی پریشان نہیں بلکہ اساتذہ کو بھی مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔ تدریسی عمل کے دوران اساتذہ کو مختلف تیکنیکی مسائل کا سامنا رہتا ہے تو وہیں آن لائن کلاسز میں ان کے لیے کچھ آسانیاں بھی ہیں۔ آن لائن کلاسز سے طلبہ اور اساتذہ کو درپیش مشکلات پر سیریز کا چھٹا حصہ
پاکستان میں کرونا کے مریضوں کی پلازمہ تھیراپی شروع ہونے کے بعد پلازمہ کی ناجائز خرید و فروخت کی شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ اسی صورتِ حال کے پیشِ نظر لاہور کے کچھ نوجوانوں نے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے۔ پلازمہ کی فروخت کا معاملہ کیا ہے اور ویب سائٹ اسے روکنے میں کیسے معاون ہے؟ دیکھیے اس ڈیجیٹل رپورٹ میں
نئے کپڑے اگر پھٹ جائیں تو کچھ لوگ افسوس کرتے ہوئے انہیں رد کر دیتے ہیں اور کچھ رفو گر کو تلاش کرتے ہیں، لیکن اب رفو گر بھی نایاب ہوتے جا رہے ہیں۔ ملیے لاہور کے کرامت علی سے جو تقریباً 40 برس سے رفو گری کر رہے ہیں لیکن ان کے بقول اب بیشتر لوگوں کو اس کام کی قدر نہیں۔ کرامت علی کی کہانی ان ہی کی زبانی
یہ تحریر پانچ جولائی 2020 کو وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر شائع کی گئی تھی جسے آج دوبارہ شائع کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پلازمہ تھراپی سے کرونا وائرس سے متاثرہ صرف ان مریضوں کا علاج ممکن ہے جو 'سیویئر اسٹیج' پر ہوں لیکن جو مریض اس وبا سے ‘کریٹیکل اسٹیج’ پر پہنچ چکے ہوں پلازمہ تھراپی کے ذریعے ان کا علاج ممکن نہیں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کا پلازمہ تھراپی کے ذریعے آزمائشی بنیادوں پر علاج کیا جا رہا ہے۔ کیا پلازمہ تھراپی سے کرونا کا ہر مریض صحت یاب ہو سکتا ہے؟ صحت یاب ہونے والے مریض سے پلازمہ کیسے حاصل کیا جاتا ہے اور کیا پلازمہ عطیہ کرنے والے کو کوئی خطرہ ہو سکتا ہے؟ جانتے ہیں ڈاکٹر فریدون جواد سے۔
یونیورسٹی آٖف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر اور میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے بارے میں یہ کہنا کہ اس تحقیق سے کرونا وائرس کا علاج دریافت ہوگیا ہے یا کوئی بریک تھرو مل گیا ہے، بالکل مناسب نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تحفظِ خوراک کے مطابق اگر پاکستان کی 25 فی صد زرعی پیداوار ٹڈی دَل سے متاثر ہوتی ہے تو ملک میں اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کو پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
لاہور کے ضیاء الدین آلاتِ موسیقی بنانے اور مرمت کرنے کا کام گزشتہ 60 برسوں سے کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اپنے چار بچوں کو یہ کام نہیں سکھایا۔ ضیاء الدین کا کہنا ہے کہ اس کام میں کوئی منافع نہیں، وہ صرف بطور فن اسے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 'متروک پیشوں' پر وائس آف امریکہ کی خصوصی سیریز کا آٹھواں حصہ۔
اس بار کرونا وائرس کے سبب حالات یہ ہیں کہ مسجد کے امام صاحب، جنہیں گلے ملنے والوں کی قطاریں لگی ہوتی تھیں۔ اس بار وہ ان سے پناہ مانگ رہے تھے۔ حتی کہ نماز کے بعد گلے لگ جانے والے بھائی اور باپ بیٹا، یہی کہتے ہوئے سنائی دیے۔ عید کا تو دن ہے۔ پر گلے مت ملیے۔
لاہور کی انعم خان معذور خواتین کو کسی سہارے کے بغیر زندگی جینے کا گر سکھاتی ہیں۔ خود معذوری کا شکار ہونے کے باوجود وہ معذور خواتین کی کاؤنسلنگ اور حوصلہ افزائی بھی کرتی ہیں اور انہیں اپنے کام خود کرنے کی تربیت بھی فراہم کرتی ہیں۔ یہ تمام کام وہ کیسے انجام دیتی ہیں؟ جانیے انہی کی زبانی
کرونا وائرس کے خلاف جاری مہم میں لاہور کی ڈاکٹر نادیہ عطا بھی فرنٹ لائن پر مصروف ہیں۔ پولیو وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود ڈاکٹر عالیہ گنجان آباد علاقوں میں جاکر کرونا کے ٹیسٹس کرتی ہیں اور متاثرہ افراد کو قرنطینہ سینٹرز تک پہنچاتی ہیں۔ ڈاکٹر عالیہ کی کوششوں کے بارے میں دیکھتے ہیں یہ ڈیجیٹل رپورٹ۔
اندرونِ لاہور میں واقع قدیم اور تاریخی سنہری مسجد مغلیہ فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ یہ مسجد 1753 میں تعمیر کی گئی تھی جس کا اصل نام بھیکاری خان مسجد تھا۔ اس تاریخی مسجد کے سنہری گنبد، سکھوں کی عبادت گاہ گولڈن ٹیمپل کے گنبدوں سے کیوں ملتے ہیں؟ جانیے نوید نسیم کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں