Nilofar Mughal , Multimedia Journalist based in Washington DC
پاکستان کے سابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کے خاندان کے اثاثوں اور ٹیکس گوشواروں کی رپورٹنگ کرنے والے جلا وطن صحافی احمد نورانی کو پاکستان میں اشتہاری مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ احمد نورانی نے نیلوفر مغل کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ وہ پہلے بھی اس طرح کی رپورٹس دیتے رہے ہیں اور آئندہ بھی دیتے رہیں گے۔
امریکہ میں قید عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ نے کہا ہے کہ 20 سال کے طویل عرصے کے بعد بہن سے ملنے کی اجازت ملی لیکن ایک شیشے کی دیوار کی وجہ سے میں اسے گلے نہیں لگا سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی کی واپسی سے متعلق حکومتِ پاکستان کو پہلا قدم اٹھانا ہے۔ فوزیہ صدیقی کی نیلوفر مغل سے گفتگو دیکھیے۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ عافیہ صدیقی کا اپنی بہن سے ملنا ان کے لئے نفسیاتی طور پر ایک" ریکوری" ہے۔ ہم اپنے وکلا کے ذریعے سے یہ کوشش کر رہے ہیں کہ جیل کے حکام اگر یہ اجازت اور سہولت دیں تو ہم ان کے لئے باہر سے ایک سائیکائٹرسٹ کا انتظام کر سکیں تاکہ ان کی نفسیاتی مدد ہو سکے ۔
مشال خان کی بہن ستوریا اقبال نے امریکہ کی یونیورسٹی آف بفلو سے بیچلرز ڈگری حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کو اپنے بھائی مشال خان کے نام کیا ہے۔ مشال خان کو مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں سال 2017 میں ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں قتل کردیا تھا۔ ستوریا کی نیلوفر مغل سے گفتگو دیکھیے۔
مردان یونیورسٹی میں ہجوم کے ہاتھوں جان دینے والے مشال خان کی بہن ستوریا اقبال نے امریکہ کی بفلو یونیورسٹی سے بائیو میڈیکل انجنیئرنگ میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ڈگری انتہاپسند سوچ کے خلاف بڑی کامیابی ہے۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے سفارت خانے کے باہر تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں نے جمع ہوکراحتجاج کیا۔ بدھ کو ہونے والے اس مظاہرے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کی مذمت اور رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
امریکہ میں رہتے ہوئے فیکٹ فوکس ویب سائٹ پر اگست 2020 میں احمد نورانی نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کے خاندان کے اثاثوں کی رپورٹ جاری کی۔
ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم تحریکِ جہاد نے ترجمان ملا محمد قاسم کے جاری کردہ بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتےہوئے اسے خودکش حملہ قرار دیا ہے۔
عافیہ صدیقی اس وقت امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک وفاقی جیل میں 86 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں ۔ انہیں 2010 میں نیویارک کی وفاقی عدالت نے امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوشش سمیت سات الزامات میں سزا سنائی تھی ۔
محمد احمد ربانی نےاسیری کے ایام کے دوران آرٹ کے درجنوں نمونےتخلیق کیے تھے جنہیں اب کراچی میں مئی کے پہلے ہفتے میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
طحہ صدیقی پاکستان میں رہتے ہوئے بہت سے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں اور طالبان کی جانب سے پولیو ویکسین پر پابندی پر رپورٹنگ کے لیے ممتاز البرٹ لونڈریس انعام بھی جیت چکے ہیں ۔
48 سالہ الشربی امریکی تعلیم یافتہ سعودی انجینئر تھا،جسے 20 سال سے زائد عرصے سے گوانتاناموبے میں القاعدہ کے لیے بم بنانے کے شبے میں قید رکھا گیا تھا، لیکن الشربی کے خلاف اب تک کبھی مقدمہ نہیں چلایا گیا تھا ۔
سٹیفن لین کا کہنا تھا کہ میں اس ناانصافی کو درست کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتا ہوں وہ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، جو ہم گوانتانامو میں قید افراد کے ساتھ کر رہے ہیں ۔ ان میں سے کچھ بغیر کوئی جرم عائد کیےکئی دہائیوں سے قید ہیں جو کہ غیر قانونی ہےاور آئین کے مطابق نہیں ہے، یہ غیر اخلاقی ہے۔
امریکی حکام نے دونوں بھائیوں پر نو گیارہ حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے لیے کام کرنے اور پاکستان میں القاعدہ کے مشتبہ دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا ۔
دنیا بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے، ایسے میں ان کے نئے ماڈل بھی سامنے آ رہے ہیں۔ امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں سالانہ آٹو شو میں الیکٹرک گاڑیوں کے 47 منفرد ماڈل پیش کیے گئے جن میں بعض مکمل چارج ہوں تو ان سے گھر کو بجلی فراہم کرنا ممکن ہے۔مزید تفصیلات نیلوفر مغل کی رپورٹ میں۔
15 اگست2021 کو طالبان کے کابل پر قبضے کے تیسرے دن سڑکوں پر نکل طالبان کے خلاف ایک مظاہرے کی قیادت ایک خاتون نے کی تھی اور ان کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ وہ طالبان کے خلاف مزاحمت کی علامت بن کر ابھری تھیں۔ و ہ کوئی اور نہیں،25 سالہ خاتون انسانی حقوق کی سرگرم کارکن کرسٹل بیات تھیں ۔
افغان طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم اور ملازمت پر پابندیوں کے بعد بین الاقوامی سطح پر اس کی مذمت کی جا رہی ہے اور مظاہرے بھی ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہفتے کو ’گلوبل موومنٹ فار وومن رائٹس ان افغانستان‘ کے عنوان سے ایک مظاہرہ کیا گیا ۔ نیلوفر مغل کی رپورٹ۔
افغان طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم اور ملازمت پر پابندیوں کے بعد بین الاقوامی سطح پر اس کی مذمت کی جا رہی ہے اور مظاہرے بھی ہو رہے ہیں ۔اس سلسلے میں امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ہفتے کو ’گلوبل موومنٹ فار وومن رائٹس ان افغانستان‘ کے عنوان سے ایک مظاہرہ کیا گیا۔
اس بل کے منظور ہونے سے عارضی حیثیت کے حامل افغان پناہ گزینوں کو قانونی طور پر مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے اور امریکی شہریت حاصل کرنے کے لیے راستہ ہموار ہو جائے گا۔ جس سے وہ ملک بدری سے بچ سکیں گے اور انہیں اپنی ملازمت اور صحت کی دیکھ بھال کے فوائد کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔
مزید لوڈ کریں