رسائی کے لنکس

رشدی کی ادبی فیسٹیول میں عدم شرکت تنازعے میں نیا موڑ


رشدی کی ادبی فیسٹیول میں عدم شرکت تنازعے میں نیا موڑ
رشدی کی ادبی فیسٹیول میں عدم شرکت تنازعے میں نیا موڑ

رشدی نے جے پور نہ آنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی جان کو خطرہ ہے اور ممبئی اور راجستھان کے خفیہ محکمے کے ذرائع نے کہا ہے کہ کرائے کے قاتل اُن کی جان لے سکتے ہیں

جے پور کے ادبی فیسٹیول میں متنازع ناول نگار سلمان رشدی کی عدم شرکت سے پیدا شدہ تنازعہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔

رشدی نے جے پور نہ آنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی جان کو خطرہ ہے اور ممبئی اور راجستھان کے خفیہ محکمے کے ذرائع نے کہا ہے کہ کرائے کے قاتل اُن کی جان لے سکتے ہیں۔ لیکن، مہاراشٹر کی پولیس نے فوری طور پر اِس کی تردید کردی۔ اُس کے بعد اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں جے پور آنے سے روکنے کے لیے پولیس نے اُن کی جان کے خطرے کی فرضی کہانی گھڑی جِس سے اُن کو تکلیف پہنچی ہے اور وہ ناراض ہیں۔

اب راجستھان کے وزیر اعلیٰ گھلوٹ نے اُن کے اِس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے تمام حفاظتی انتظامات کیے ہیں، کیونکہ یہ اُس کی ذمہ داری ہے۔ تاہم، اُن کی جان کو خطرہ تھا اور نظم و نسق متاثر ہوسکتا تھا۔

اُنھوں نے مزید کہا کہ اگر مرکز کی طرف سےاُنھیں ایسی ایڈوائزری ملتی ہے کہ فلاں شخص کو خطرہ ہے، تو اُس کے تحفظ کا بندوبست کرنا اُن کا فرض بنتا ہے۔

خیال رہے کہ اِس سے قبل، اشوک گھلوٹ نے کہا تھا کہ رشدی کے جے پور آنے سے نظم و نسق متاثر ہوسکتا ہے۔

دریں اثنا، مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکنِ پارلیمان اسد الدین اویسی اور کئی مسلم تنظیموں نے ادبی فیسٹیول کے دوران اُن قلم کاروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے سلمان رشدی کے ممنوعہ ناول، شیطانی آیات کے اقتباسات پڑھ کر سنائے۔

پولیس اِس سلسلے میں سی سی ٹی وی کیمرے سے لیے گئے فٹیج کو دیکھ رہی ہے۔ خیال رہے کہ بھارت میں سلمان رشدی کے ناول پر پابندی عائد ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG