برما نے اپنے عام معافی کے پروگرام کے ایک حصے کے طورپر مزید 20 سیاسی قیدیوں کو رہا کردیا ہے اور حکومت کا کہناہے کہ وہ قومی مفاہمت کے فروغ کے یے کام کررہی ہے۔
برما کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہاہے کہ رہا کیے جانے والے افراد 46 قیدیوں کے اس گروپ میں شامل ہیں جنہیں صدر تھین سین نے منگل کو معافی دی ہے۔
سرکاری میڈیانے کہاہے کہ حکومت مزید34 غیر ملکی قیدیوں کو رہا کرکے اپنے ملکوں میں واپس بھیج رہی ہے۔
منگل کو رہا کیے جانے والے سیاسی قیدیوں میں برما کی ایک اہم شخصیت تھین زو بھی شامل ہیں جو حزب اختلاف کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے یوتھ ونگ کے عہدے دار تھے اور 1989ء سے قید کاٹ رہے ہیں۔
حکام نے سابق طالب علم لیڈر کوئے آئے آنگ کو بھی رہا کردیا تھا جنہیں 1998ء میں حکومت مخالف پوسٹر لکھنے اور جمہوری اصلاحات کی تحریک میں حصہ لینے کے الزاما ت پر گرفتار کرنے کے بعد 59 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
برما کی حکومت نے پچھلے سال فوجی شراکت کے ساتھ ایک سویلین حکومت کے قیام کے بعد سینکڑوں سیاسی قیدیوں کو رہا کیاتھا۔
برما کی حکومت نے کہاہے کہ تازہ ترین معافی ملک کے استحکام، اندرون ملک امن کے فروغ اور قومی مفاہمت کے پیش نظر دی گئی ہے۔
حزب اختلاف کی راہنما آنگ ساں سوچی نے منگل کو کہا کہ ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی سمجھتی ہے کہ اب بھی کم ازکم 330 سیاسی قیدیوں بدستور جیلوں میں ہیں۔ رنگون میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے تمام سیاسی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
برما کے انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہاہے کہ رہا کیے جانے والے افراد 46 قیدیوں کے اس گروپ میں شامل ہیں جنہیں صدر تھین سین نے منگل کو معافی دی ہے۔
سرکاری میڈیانے کہاہے کہ حکومت مزید34 غیر ملکی قیدیوں کو رہا کرکے اپنے ملکوں میں واپس بھیج رہی ہے۔
منگل کو رہا کیے جانے والے سیاسی قیدیوں میں برما کی ایک اہم شخصیت تھین زو بھی شامل ہیں جو حزب اختلاف کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے یوتھ ونگ کے عہدے دار تھے اور 1989ء سے قید کاٹ رہے ہیں۔
حکام نے سابق طالب علم لیڈر کوئے آئے آنگ کو بھی رہا کردیا تھا جنہیں 1998ء میں حکومت مخالف پوسٹر لکھنے اور جمہوری اصلاحات کی تحریک میں حصہ لینے کے الزاما ت پر گرفتار کرنے کے بعد 59 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
برما کی حکومت نے پچھلے سال فوجی شراکت کے ساتھ ایک سویلین حکومت کے قیام کے بعد سینکڑوں سیاسی قیدیوں کو رہا کیاتھا۔
برما کی حکومت نے کہاہے کہ تازہ ترین معافی ملک کے استحکام، اندرون ملک امن کے فروغ اور قومی مفاہمت کے پیش نظر دی گئی ہے۔
حزب اختلاف کی راہنما آنگ ساں سوچی نے منگل کو کہا کہ ان کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی سمجھتی ہے کہ اب بھی کم ازکم 330 سیاسی قیدیوں بدستور جیلوں میں ہیں۔ رنگون میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے تمام سیاسی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔