شام کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز حکومتی افواج اور باغیوں کے درمیان ملک بھر میں کئی ایک جھڑپیں واقع ہوئی ہیں جن میں کم از کم 14افراد ہلاک ہوئے۔
اپوزیشن پر مشتمل ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ہما، حمص، حلب ، درعا اور دیر الزور کے صوبوں کے علاوہ دمشق کے مضافات میں حکومت کی طرف سےکی جانے والی گولہ باری سے متعلق رپورٹیں جاری کی ہیں۔ ہلاکتوں کے بارے میں ان رپورٹوں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو پائی۔
تشدد کے یہ واقعات اُس وقت سامنے آئے ہیں جب شام کی حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے کہ گذشتہ ہفتے ترمسیح کے گاؤں میں باغیوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران حکومتی افواج نے بھاری گولہ باری اور طیاروں کا استعمال نہیں کیا ۔
شام کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ترمسیح میں کی گئی پُر تشدد کارروائی کا مقصد مسلح جنگجوؤں کو ہدف بنانا تھا۔
اقوام متحدہ کی ایک خاتون ترجمان، سوزن غوشے نے بتایا ہے کہ اِن حملوں کا مقصد سرگرم کارکنوں اور فوج سے منحرف ہونے والوں کو ہدف بنانا تھا۔
اپوزیشن پر مشتمل ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ہما، حمص، حلب ، درعا اور دیر الزور کے صوبوں کے علاوہ دمشق کے مضافات میں حکومت کی طرف سےکی جانے والی گولہ باری سے متعلق رپورٹیں جاری کی ہیں۔ ہلاکتوں کے بارے میں ان رپورٹوں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو پائی۔
تشدد کے یہ واقعات اُس وقت سامنے آئے ہیں جب شام کی حکومت نے اس بات کی تردید کی ہے کہ گذشتہ ہفتے ترمسیح کے گاؤں میں باغیوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران حکومتی افواج نے بھاری گولہ باری اور طیاروں کا استعمال نہیں کیا ۔
شام کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ترمسیح میں کی گئی پُر تشدد کارروائی کا مقصد مسلح جنگجوؤں کو ہدف بنانا تھا۔
اقوام متحدہ کی ایک خاتون ترجمان، سوزن غوشے نے بتایا ہے کہ اِن حملوں کا مقصد سرگرم کارکنوں اور فوج سے منحرف ہونے والوں کو ہدف بنانا تھا۔