شام میں تریمسہ نامی گاؤں میں مہلک حملے کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے مبصرین نے کہا ہے کہ اُنھیں ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق حملے میں حکومت کے مخالف مخصوص افراد کو نشانہ بنایا گیا۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ جمعرات کو پیش آنے والے اس واقعے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کی ٹیم کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی، مگر صوبہ حما میں کیے گئے حملے میں مختلف فوجی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایلچی کوفی عنان نے تریمسہ میں اُن کے بقول ’’ظلم و ستم‘‘ کی ذمہ داری سرکاری افواج پر عائد کی ہے۔ مگر شام کے سرکاری میڈیا نے اس حملے کا ذمہ دار دہشت گردوں کو ٹھہرایا ہے۔
دریں اثنا حکومت مخالف سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شام میں ہفتہ کو پیش آنے والے تشدد کے مختلف واقعات میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہوئے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ جمعرات کو پیش آنے والے اس واقعے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کی ٹیم کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی، مگر صوبہ حما میں کیے گئے حملے میں مختلف فوجی ہتھیاروں کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ایلچی کوفی عنان نے تریمسہ میں اُن کے بقول ’’ظلم و ستم‘‘ کی ذمہ داری سرکاری افواج پر عائد کی ہے۔ مگر شام کے سرکاری میڈیا نے اس حملے کا ذمہ دار دہشت گردوں کو ٹھہرایا ہے۔
دریں اثنا حکومت مخالف سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ شام میں ہفتہ کو پیش آنے والے تشدد کے مختلف واقعات میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہوئے۔