اخبار ’عرب نیوز‘ کے سینئر ایڈیٹر، و ہاب سراج کا کہنا ہے کہ اولمکپس کمیٹی کو جوڈو کراٹے کی سعودی خاتون وجدان علی سراج کوحجاب پہن کر مقابلوںٕ میں حصہ لینے کی اجازت دینی چاہیئے۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ یہ بات تو کھیلوں کی تیاری کے دوران اولمپک کمیٹی اور سعودی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں طے ہوچکی تھی، اور اب جب کہ دو سعودی خواتین پر مبنی سعودی دستہ لندن اولمپکس میں شریک ہے، سعودی ڈریس کوڈ کی اجازت دی جانی چاہیئے۔
وہاب سراج کے الفاظ میں، باہر کی دنیا کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ سعودی حکومت کے لیے خواتین کو اولمپکس میں حصہ لینے کا فیصلہ بہت مشکل تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سعودی خواتین کو خصوصی رعایت ضرور دی جانی چاہیئے۔
یاد رہے کہ جوڈو کراٹے کی عالمی تنظیم نے سعودی عرب کی خاتون ایتھلیٹ وجدان علی سراج کے حجاب پہن کر مقابلوں میں حصہ لینے کو جوڈو کے اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، اولمپکس میں حجاب پہن کر کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے، جس پر سعودی حکومت نے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اولمپکس مقابلوں سے بائیکاٹ کی دھمکی دی ہے۔
سعودئ دستے میں دو خواتین شامل ہیں، وجدان علی سراج اور سارا عطار۔
’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ یہ بات تو کھیلوں کی تیاری کے دوران اولمپک کمیٹی اور سعودی حکام کے درمیان ہونے والی بات چیت میں طے ہوچکی تھی، اور اب جب کہ دو سعودی خواتین پر مبنی سعودی دستہ لندن اولمپکس میں شریک ہے، سعودی ڈریس کوڈ کی اجازت دی جانی چاہیئے۔
وہاب سراج کے الفاظ میں، باہر کی دنیا کو شاید اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ سعودی حکومت کے لیے خواتین کو اولمپکس میں حصہ لینے کا فیصلہ بہت مشکل تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سعودی خواتین کو خصوصی رعایت ضرور دی جانی چاہیئے۔
یاد رہے کہ جوڈو کراٹے کی عالمی تنظیم نے سعودی عرب کی خاتون ایتھلیٹ وجدان علی سراج کے حجاب پہن کر مقابلوں میں حصہ لینے کو جوڈو کے اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے، اولمپکس میں حجاب پہن کر کھیلنے پر پابندی لگا دی ہے، جس پر سعودی حکومت نے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اولمپکس مقابلوں سے بائیکاٹ کی دھمکی دی ہے۔
سعودئ دستے میں دو خواتین شامل ہیں، وجدان علی سراج اور سارا عطار۔