واشنگٹن —
عینی شاہدین کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں پولیس اور ان مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جو ملکی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ بدھ کے روز پولیس نے تہران میں مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔
ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے اپنی قومی پالیسیوں کے خلاف، جس کے نتیجے میں اس ہفتے ڈالر کے مقابلے میں ریال کی قیمت ریکارڈ حدتک گرچکی ہے، اندرون ملک اٹھنے والی تنقید کو مسترد کردیا۔
کرنسی کے چھوٹے تاجروں کا کہناہے کہ منگل کے روز بلیک مارکیٹ میں ایک ڈالر 39 ہزار ریال میں فروخت ہواجب کہ پچھلے ہفتے یہ شرح تبادلہ 24 ہزار ریال تھی۔
امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانے کی غرض سے اقتصادی پابندیاں سخت کرنے کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت بڑی تیزی سے گری ہے۔
صدر احمدی نژاد کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی معاشی پالیسیوں پر بھی کرنسی کے موجودہ بحران کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
جب کہ منگل کے روز صدر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ کرنسی کی تیزی سے گرتی ہوئی قیمت کا ان کی حکومت کی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ دشمنوں کی جانب سے ڈالا جانے والا نفسیاتی دباؤ ہے۔
ریال کی گرتی ہوئی قدر کے پیش نظر کئی ایرانی باشندے اپنی بچتیں محفوظ بنانے کے لیے غیر ملکی کرنسی خرید رہے ہیں۔
مغربی قوتیں ایران کو یورینیم کی افزدوگی کے اپنے پروگرام سے باز رکھنے کے لیے اس پر اقتصادی دباؤ بڑھا رہی ہیں ۔ انہیں خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہاہے جب کہ ایران کااصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام توانائی کے حصول اور پرامن سائنسی تحقیق کے لیے ہے۔
ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے اپنی قومی پالیسیوں کے خلاف، جس کے نتیجے میں اس ہفتے ڈالر کے مقابلے میں ریال کی قیمت ریکارڈ حدتک گرچکی ہے، اندرون ملک اٹھنے والی تنقید کو مسترد کردیا۔
کرنسی کے چھوٹے تاجروں کا کہناہے کہ منگل کے روز بلیک مارکیٹ میں ایک ڈالر 39 ہزار ریال میں فروخت ہواجب کہ پچھلے ہفتے یہ شرح تبادلہ 24 ہزار ریال تھی۔
امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانے کی غرض سے اقتصادی پابندیاں سخت کرنے کے نتیجے میں ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قیمت بڑی تیزی سے گری ہے۔
صدر احمدی نژاد کے سیاسی مخالفین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی معاشی پالیسیوں پر بھی کرنسی کے موجودہ بحران کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
جب کہ منگل کے روز صدر احمدی نژاد نے کہا ہے کہ کرنسی کی تیزی سے گرتی ہوئی قیمت کا ان کی حکومت کی پالیسیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ دشمنوں کی جانب سے ڈالا جانے والا نفسیاتی دباؤ ہے۔
ریال کی گرتی ہوئی قدر کے پیش نظر کئی ایرانی باشندے اپنی بچتیں محفوظ بنانے کے لیے غیر ملکی کرنسی خرید رہے ہیں۔
مغربی قوتیں ایران کو یورینیم کی افزدوگی کے اپنے پروگرام سے باز رکھنے کے لیے اس پر اقتصادی دباؤ بڑھا رہی ہیں ۔ انہیں خدشہ ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کررہاہے جب کہ ایران کااصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام توانائی کے حصول اور پرامن سائنسی تحقیق کے لیے ہے۔